سپریم کورٹ نے اسلام آباد کے لیک ویو پارک میں زمین لیز پر دینے سے متعلق کیس کی سماعت کی ،عدالت نے چیئرمین سی ڈی اے کو خود موقع پر جا کر معائنہ کرتے ہوئے ایک ماہ میں لیز کے معاملات حل کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ راول جھیل کے گرد لیزیں باپ کی جائیداد سمجھ کر بانٹی گئیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ایک ماہ میں تمام چیزیں درست کریں میں خود جا کر بچوں کے جھولوں پر جھولا لوں گا۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ12 لوگوں کو لیز پر زمین دی گئی جس میں سےایک کی لیز کینسل اور ایک شخص کو ایک مہینے کا وقت دیا ہے، اس نے 10 کی جگہ 18 جھولے لگائے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جھولے تو بچوں کے لئے پرکشش ہوتے ہیں، اگر حادثے کا خطرہ نہیں تو کوئی مسئلہ نہیں، منفی ذہنیت سے کام نہ کریں، سابق چیئرمین سی ڈی اے نے لیزوں کی بندر بانٹ کی تھی، اتنے میں کھوکھا نہیں ملتا جتنے میں لیزیں دی گئی ہیں، راول جھیل کے گرد لیزیں باپ کی جائیداد سمجھ کر بانٹی گئیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ایک جج کو تمام چیزوں کا پتا ہونا چاہیے روڑی کوٹنے والے مزدوروں کا بھی پتا ہونا چاہیے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ فن اینڈ ٹوائے کمپنی نے 38 لیزیں آگے دی ہوئی ہیں، انہوں نے معاہدے کے مطابق ٹرین چلانی تھی،
وکیل فن اینڈ ٹوائے نے جواب دیا کہ امریکہ میں ٹرین کا آرڈر دیا ہواہے، جیسے ہی آئے گی لگا دیں گے۔
کیس کی مزید سماعت ایک ماہ کے لئے ملتوی کر دی گئی۔