سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ میں گرفتار ہوا تو یہ نئی بات نہیں ہوگی ،ایسا ہوتا رہا ہے،مسئلہ مجھ سے ہے اور اٹھا میرے دوستوں کو رہے ہیں، حکومت گرانا مشکل نہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ یہ خود ہی تھک جائیں۔
لاہور میں صحافیوں سے گفتگو میں سابق صدر نے کہا کہ دیکھتے ہیں مولانا فضل الرحمٰن 31 اکتوبرکو اے پی سی کراتے ہیں یا نہیں،نہ نواز شریف کو میری ضرورت ہے،نہ مجھے ان کی، دونوں کی اپنی پارٹیاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکمران ہوش کے ناخن لیں،خود توبنی گالا سے نیچے آتے نہیں، ان حکومتوں کو گراکر مسئلے اپنے گلے ڈالنے میں دلچسپی نہیں ، چاہتے ہیں یہ حکومت کر کرکے تھکیں ، یہ جیسا کریں گے ویسا ہی بھریں گے۔
آصف زرداری نے کہاکہ مولانا فضل الرحمان کوشش کررہے ہیں کہ ہم اے پی سی کرلیں ،ہم نے ہر کام سوچ سمجھ کر کیا، ہمارا کام ہم پر چھوڑ دیں،ہم لڑجھگڑکرخود کرلیں گے،ان کو اصل ایشو مجھ سے ہے۔
سابق صدر نے کہا کہ کوشش کروں گا سارے پاکستان کو ان شکنجوں سے بچا سکوں ،یہ ہمیشہ میرے دوستوں کو پکڑتے ہیں ،اس بار ان دوستوں کو اٹھایا جنہوں نے سندھ میں انڈسٹرلائزیشن میں مدد کی ۔
ان کا کہناتھاکہ یہ ہر طرف سے مجھ پر حملہ کیوں کر رہے ہیں، سمجھ میں آگئی ہے کہ یہ 18 ویں ترمیم کا جھگڑا ہے، ہم نے پشتونوں کو شناخت دی جو ان کی ضرورت تھی۔
آصف زرداری نے یہ بھی کہا کہ مشرف دور میں 5سال جیل میں گزارے لیکن این آر او نہیں مانگا،میں نے اپنے کیسز این آراو کے بغیر جیتے،میں حکومت سے این آر او کیوں مانگوں؟
انہوں نے کہا کہ تمہارے پاس مینڈیٹ ہےنہ تمہاری سوچ ہے اورنہ تمہیں سکھایا گیا ہے،ہر انسان نے بھٹو صاحب کی سوچ کو سمجھا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت این آر او مشرف کی ضرورت تھی، جو لوگ آمریت کے دور کی ایکٹنگ کر رہے ہیں وہ بہت برے اداکار ہیں، نہ نواز شریف کو میری ضرورت ہے، نہ مجھے اس کی، دونوں کی اپنی پارٹیاں ہیں۔
سابق صدر کا کہنا تھا کہ میرے پاس کوئی ایسی معلومات نہیں کہ کوئی اسرائیلی طیارہ پاکستان میں اترا ہے مگر یہ ناممکن نہیں۔
سعودی عرب نے ہمیشہ ہماری مددکی ہے،حکومت کو بیل آؤٹ پیکیج ملنے پرمیں خوش ہوں، ہم بھی اتنے ہی محب وطن ہیں جتنے آپ، شاید آپ سے زیادہ محب وطن ہیں،اگر عوام سے بوجھ کم ہوگا تو مجھے کوئی اعتراض نہیں۔
فلم ڈونکی کنگ کے حوالے سے آصف زرداری نے کہا تھاکہ میں نے دیکھی نہیں لیکن سوچ رہا ہوں کہ آج ڈونکی کنگ دیکھ لو۔