• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لا اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق 30 نومبر2017 تک ملک بھر کی عدالتوں میں18لاکھ 73ہزار سے زائد فیملی مقدمات زیرالتوا پڑے تھے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اس صورت حال کا ادراک کرتے ہوئے ایسے مقدمات نمٹانے کی ہدایت کر رکھی ہے ملک کے پانچوں ہائی کورٹس میں اس وقت دو لاکھ 93ہزار سے زائد فیملی کیس فیصلے کے منتظر ہیں جن میں سے لاہور ہائی کورٹ ایک لاکھ 47ہزار، سندھ93ہزار، پشاور29ہزار اور بلوچستان ہائی کورٹ میں6510مقدمات زیر التوا پڑے ہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ جس کے قیام کو ابھی دو دہائیاں بھی پوری نہیں ہوئیں 16ہزار سے زائد فیملی مقدمات زیر سماعت ہیں۔ اس صورت حال میں یہ مستحسن پیش رفت سامنے آئی ہے کہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ تین نومبر کو لاہور میں شام کے اوقات میں کام کرنے والی فیملی کورٹس کا افتتاح کریں گے یہ عدالتیں 2 سے 6بجے تک کام کریں گی اور سول جج مقدمات کی سماعت کریں گے۔ اس اقدام کا مقصد مقدمات کی سرعت رفتار سماعت کے ساتھ ساتھ فیملی کیسوں کی زد میں آنے والے بچوں کو روایتی عدالتی ماحول سے محفوظ رکھنا اور سکول جانے سے متاثر ہونے سے بچانا ہے کیونکہ والدین سے ان کی ملاقاتوں میں جو قباحتیں حائل ہیں ان سے چھٹکارا حاصل ہو سکے گا اور یہ لوگ یکسوئی سے عدالتی کارروائی کا حصہ بن سکیں گے۔ لاہور ہائی کورٹ کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اگر یہ تجربہ کامیاب رہا تو صوبے بھر میں ضلعی سطح پر بھی ایسی عدالتیں لگائی جائیں گی پنجاب میں فیملی کورٹس شام کو بھی لگانے کا جو تجربہ کیا جا رہا ہے اسے پورے ملک میں شر وع کرنے کی ضرورت ہے اس مقصد کے لئے ضروری ہو تو پارلیمنٹ کے ذریعے باقاعدہ قانون سازی بھی کرنی چاہئے اس طرح انصاف میں تاخیر کا باعث بننے والے فرسودہ قوانین پربھی نظر ثانی ہوگی اور اس حوالے سے عوام کی مشکلات ختم کرنے میں مدد ملے گی۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین