• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دودھ والے کے اکائونٹس میں پیسے میرے ثابت کرنا ہوں گے اگر میرے ہیں دفاع کرنا جانتا ہوں، زرداری

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ شہباز شریف کے ساتھ ایوان میں آمد محض اتفاق تھی،مختلف اکائونٹس سے نکلنے والے پیسے کیلئے ثابت کرنا ہوگا کہ میں نے رکھوائے ہیں، گرفتار ہو کر دوبارہ مشہور ہونا چاہتا ہوں،جعلی اکائونٹس پر حراست میں لینا ہے تو بسم اللہ کریں ، ہم نے چین کو گرم پانیوں تک رسائی دی ، حکومت کو چھ مہینے چلنے دیا جاتا ہے،وزیر اعظم کو زیادہ بولنے کی عادت ہے،کسی نے سعودی عرب سے ان کو پیسے دلوائے ہیں، وزیراعظم نے اپنی حکومت کو معاملے سے علیحدہ کرلیا اور اداروں کو آگے کردیا، این آر او کا معاملہ کچھ نہیں، نئی صورتحال میں وزیراعظم سے لازمی تعاون کرینگے،شہباز شریف نیب کے اپنے بنائے قانون پر تنقید کررہے ہیں،ہرادارے کو اپنے دائرے میں رہنا چاہئے،پہلی دفعہ وزارت داخلہ کا قلمدان وزیر اعظم کے پاس ہے،شہباز شریف نیب کے اپنے بنائے گئے قانون پر تنقید کررہے ہیں،پہلےکسی جج کےسامنےطےہوناچاہیےکہ نیب کاکیس بنتابھی ہےیانہیں،نیب کا قانون ہم نے نہیں میاں صاحب نے بنایاتھا،ہر ادارے کو اپنے دائرے میں رہنا چاہیے سیاسی ہویاکوئی اور،ہم کب تک ایک دوسرے کو برا کہتےرہیں کبھی تو ملک کیلئےایک ہونا پڑےگا،6مہینے سے پہلے ہی ان پر مشکل وقت آئےگا،کئی ملکوں میں ہرجگہ 40فیصد شرح سود لگادی گئی ہے،عالمی معاشی بحران آرہاہے ،ان کے سعودی عرب سے اتنے تو مراسم نہیں تھے کہ اتنے پیسے ملتے،کسی نے انہیں سعودی عرب سے پیسے دلوائے ہیں،عوام کوریلیف نہ ملااور اٹھ کھڑی ہوئی تو کچھ تو کرنا پڑےگا،،وعدہ معاف گواہ کس بات پر ؟ کوئی واسطہ کوئی تعلق ؟ فالودہ کھائے ہوئے بھی چالیس پچاس سال ہوچکے،77 سال کا آدمی تو سب کچھ نہیں چلاتاہوگا،انورمجید کی عمر 77برس ہے،وزیراعلیٰ سندھ سےکہا ہے فصلوں کیلئے اسپرے جیسے طریقوں پر کام کریں،سندھ میں نہروں کی لائننگ کراکر 30فیصد پانی محفوظ کیاہے،ہم نے چین کو گوادر کےذریعے گرم پانیوں تک رسائی دی،بدھ کو قومی اسمبلی میں سابق صدرکی حیثیت سےبھی تقریر کی،نئی صورتحال میں وزیراعظم سے لازمی تعاون کریں گے،جنگ مائنڈ سیٹ کے خلاف لڑی جاتی ہے،وزیراعظم کوچاہیےکہ وہ خوداس معاملےکوحل کرائیں،وزیراعظم نے خود کو ہٹالیا دوسروں کو سامنے کردیاہے،وزارت داخلہ کو ہی مذاکرات اورایکشن کرناہوتاہے،سمجھ نہیں آتی کس نے وزیراعظم کو وزارت داخلہ کا قلمدان رکھنے کوکہا،پہلی دفعہ ہواہے کہ وزارت داخلہ کا قلمدان وزیراعظم کے پاس ہے۔سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ اگر میں نے فالودے والے، برفی والے، رکشے والے کے اکاؤنٹ میں پیسے رکھوائے ہیں تو میری مرضی، انہیں پہلے یہ ثابت کرنا ہوگا کہ پیسے میں نے رکھوائے ہیں اور اکاؤنٹ میں نے کھلوایا ہے، پھر اگر رکھوائے بھی ہیں تو بینک والا پھنسے گا۔انہوں نے کہا کہ روز کہتے ہیں کبھی دودھ والا آگیا، کبھی برفی والا آگیا۔ پہلے یہ ثابت کرنا ہوگا کہ پیسے میں نے رکھوائے اکاؤنٹ میں نے کھلوایا پھر اگر رکھوائے بھی ہیں تو اس کا بھی میں دفاع کرسکتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ جس کے اکاؤنٹ میں رکھوائے اس کو پتا نہیں تو اس کا قصور ہے بینک والے کا قصور ہے، کئی مقدمات بھگتے ہیں بڑی حد تک قانون کا پتا ہے۔سابق صدر آصف زرداری نے پنجاب سے خود گرفتار ہونے کی خواہش کا اظہار بھی کر دیا۔ایان علی کے وعدہ معاف گواہ بننے کے معاملے پر سنیئر صحافی حامد میر کے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ گرفتاریوں سے نہیں ڈرتے۔این آر او کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سابق صدر آصف زرداری نے کہا ہے کہ این آر او کا معاملہ کچھ نہیں، وزیراعظم عمران خان کو بولنے کی عادت ہے، ہم کہہ رہے ہیں کہ ایگزیکٹو بن جاؤ اپوزیشن ہمیں کرنے دو۔آسیہ بی بی کی بریت کے فیصلے کے بعد ملک میں کشیدہ صورتحال کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہا ہے کہ گزشتہ روز کی تقریر میں وزیراعظم نے اپنی حکومت کو معاملے سے علیحدہ کرلیا اور اداروں کو آگے کردیا۔آصف زرداری نے کہا کہ وزارت داخلہ کا قلم دان وزیر اعظم کے پاس ہے، وزارت داخلہ کو ہی مذاکرات اور ایکشن کرنا ہوتا ہے، وزیر اعظم کو چاہیے کہ وہ خود اس معاملے کو حل کرائیں۔سابق صدر نے کہا کہ عوام کو ریلیف نہ ملا اور وہ اٹھ کھڑی ہوئی تو کچھ تو کرنا پڑےگا۔سعودی عرب سے ملنے والے امدادی پیکج کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ʼان کے اتنے تو مراسم نہیں تھے کہ سعودی عرب سے اتنے پیسے ملتے، کسی نے انہیں سعودی عرب سے پیسے دلوائے ہیں۔آصف زرداری نے کہا کہ چھ مہینے سے پہلے ہی حکومت پر مشکل وقت آئے گا۔انہوں نے پیش گوئی کی کہ عالمی معاشی بحران آرہا ہے، کئی ملکوں میں ہر جگہ 40 فیصد شرح سود لگادی گئی ہے، عالمی معاشی بحران کا اثر پاکستان پر بھی پڑے گا۔آصف علی زرداری نے کہا کہ داخلےکا جو پورٹ فولیو وزیراعظم نے رکھا ہے، یہ تاریخ میں پہلی دفعہ ہے کہ interiorکا پورٹ فولیو وزیراعظم رکھے، اس لئے کہ successes یا پھر non successes ہوں criteria ان کے ساتھ جانا ہے ان کے کھاتے میں جانا ہے، مجھے نہیں سمجھ آتی کہ ان کو کس نے یہ سمجھایا ہے کہ آپ انٹیریئر کی وزارت کا اپنے پاس رکھیں، انٹیریئر نے ایکشن کرنا ہے، اگر ڈائیلاگ کرنا ہیں تو بھی انٹیریئر نے کرنا ہیں، بات کرنی ہے نہیں کرنی ہے، فورس استعمال کرنی ہے سب انٹیریئر نے کرنی ہے، میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک مشکل معاملہ ہے، موقع مصیبت او ر مشکل کا ہے، وزیراعظم کو خود ان ایشوز کو tackle کرنا چاہئے۔ حکومت سے تعاون کےسوال پر انہوں نے کہا کہ اس میں تو definitely کریں گے لیکن اگر war on terrorہے، سیکیورٹی ایشو ہے تو وہ ہمارا ہی پرابلم ہے، وہ ہمارا ہی مسئلہ ہے، ہم سے ہی لوگوں نے ظلم کیے ہیں، بی بی صاحبہ کو شہید کیا گیا وہ بھی ایک مائنڈ سیٹ ہے، اگر شہید مرتضیٰ بھٹو کو شہید کیا گیا تو وہ مائنڈ سیٹ تھا، اگر شاہنواز کو شہید کیا گیا تو وہ بھی ایک مائنڈ سیٹ تھا، ذوالفقار علی بھٹو شہید کو شہید کیا گیا تو بھی ایک مائنڈ سیٹ تھا، جنگ مائنڈ سیٹ کے خلاف لڑی جاتی ہے۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ بدھ کو میں نے جو تقریر کی ہے وہ بطور سابق صدر، بطور present president of PPP اور as a statesman تقریر کی ہے، میں الجھنے کیلئے ٹائم ضائع کرنا نہیں چاہتا ہوں نہ اپنا نہ ان کا نہ اگر وہ کچھ کرسکتے ہیں اس بات کا جب وہ نہیں کرسکیں گے تو ہمیں پتا ہے کس moves پر move کرنا پڑے گا اور کس طرح ہم نے ان کو گھر بھیجنا ہے، مگر تب تک ہم انتظار کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں آصف علی زرداری نے کہا کہ صرف یہ ٹیکنالوجی نہیں مگر آپ کے پاس مارکیٹ ہے جو میں نے کل ایک اور چیز ان دوستوں کو سمجھانے کی کوشش کی کیونکہ جب بھی بات ہوتی ہے تو چائنا کی ہوتی ہے، پھر پورا concept آجاتا ہے ٹرینوں کا، بسوں کا اور راستوں کا، میں نے ان کو سمجھایا ہے کہ اگر آپ گوادر کو نکال دیں سی پیک سے تو سی پیک کتنا پیچھے رہ جاتا ہے اس میں کیا ہے، کسی کو سمجھ آئی ہو یا نہ آئی ہو میں سمجھتا ہوں کہ دوستوں کو سمجھ آرہی ہوگی، تو گوادر by the time میں کرسکا ، سائن کیا میں نے وزیراعظم چائنا کے ساتھ تو میاں صاحب کی حکومت آچکی تھی، اب ہماری سوچ یہ تھی کہ یہ shortest root ہے چائنا کا، پورٹ، warm water port جس کی آپ نے دس دفعہ ہسٹری میں پڑھا ہوگا مختلف ایمپائرز نے گرم پانی کی پورٹس پر آنے کی کوشش کی ہے، ہم نے چائنا کو warm water port پر access دیا ہے، access to ways ہے، ہمارا ایکسپورٹ ہوسکتا ہے، میں نے کل بتایا اور وہ بھی آپ نیٹ پر دیکھ سکتے ہیں کہ چائنا خود 4 ٹریلین ڈالرز کی امپورٹ کرتا ہے food stuff تو جس ملک کے پاس مارکیٹ بھی ہو، پانی بھی ہو، زمین بھی ہو، مین پاور بھی ہو تو اس کیلئے اس میں سے 20 فیصد، 10 فیصد capture کرنا کوئی اتنی بڑی بات نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مفاہمت تو ہم ہمیشہ کرنے کیلئے تیار ہوتے ہیں مگر سوال یہ ہے کہ لوگوں کو یہ غلط فہمی ہے، آپ نے دیکھا مجھے جب میں ساڑھے آٹھ سال کیس کاٹ رہا تھا تو مجھ پر قتل کے چارجز تھے، ایک تو سب سے بڑا اپنے brother in law مرتضیٰ بھٹو کا مجھ پر چارج تھا، دوسرے murders کے چارجز تھے، پھر سیف الرحمٰن نے مجھ پر ڈرگ کا چارج لگایا ہوا تھا، تب میں نے اگر مفاہمت نہیں کی، تب آپ کو میرے چہرے پر گھبراہٹ نظر نہیں آئی تو یہ تو جعلی اکاؤنٹس یا نان اکاؤنٹس یعنی قرضے کا بھی اکاؤنٹ نہیں ہے۔ انو ر مجید اور میرے والد صاحب کا گھر ساتھ ساتھ ہے، ان کی 77 سال عمر ہے، ضرور اس کی اگر اتنی بڑی Empire ہے کہ آٹھ شوگرملیں ہیں، چار پانچ اور انڈسٹریز ہیں تو سارے منیجر ہی چلاتے ہوں گے، 77 سال کا بندہ تو نہیں day to day چلاتا ہے یہ بزنسز، ان کے منیجرز نے ہمیشہ اکاؤنٹس میں کوئی کسی کا ہوتا ہے کوئی کسی کا ہوتا ہے، کراچی میں ٹریڈرز میں یہ normal practice ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھ مہینے تو پہلے ہمیشہ نئی حکومتوں کو چلنے دیا جاتا ہے، چھ مہینے تو ان کا ویسے ہی ہنی مون پیریڈ ہوتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں آصف علی زرداری نے کہا کہ میں نے کل بھی عرض کی long term issues کہ آپ population کو دیکھ کر long term imagine کرلیں کہ پاکستان کی آبادی کیا ہوگی، آپ کو کھانے کے لئے کتنا گندم چاہئے ہوگا، کتنا آپ کو پہننے کیلئے کپاس چاہئے ہوگی، کتنا کپڑا چاہئے ہوگا، کس لیول کی آپ کو معیشت چاہئے ہوگی جس پر آپ سارے پاکستان کو خوش کرسکتے ہیں، غریبوں کو بھی خوش کرسکتے ہیں، آپ پرائسز گیس کی کم کرسکتے ہیں، فیول پرائسز کم کرسکتے ہیں، ان ساری چیزوں کو سوچ کر ان چیزوں پر ہم تعاون کیلئے تیار ہیں۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ عالمی حالات تو یہ ہیں کہ پیٹرول کی قیمت پر انہوں نے ٹیکس وصول کیا ہے، حقیقی پرائس اگر آپ contain کریں یا actual sale price دیکھیں تو یہ pass through cost کر کے خود اپنی جیب سرکار اپنی جیب بھرنا چاہ رہی ہے چونکہ وہ ٹیکس وصول نہیں کرسکتے، ایف بی آر نے اس سال بھی faliure کیا ہے، ٹیکس وصول نہیں کیا ہے۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ خارجہ پالیسی میں تو سب سے بڑا چیلنج آپ کو افغانستان ہے۔ ہم افغانستان کو بطور افغانستان دیکھتے ہیں کچھ دوست ان کو چھوٹا سا ملک سمجھتے ہیں، یہ بھول جاتے ہیں کہ وہاں تین امریکی بیسز ہیں اور وہ رہیں گے ختم نہیں ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں آصف علی زرداری نے کہا کہ عزت دیں گے تو عزت ملے گی اور دونوں کو نیتیں صاف کرنی پڑیں گی، ہمیں خوف ہے کیونکہ انڈیا وہاں آکر بیٹھا ہوا ہے، وہ استعمال کررہا ہے سچویشن کو، ہم امریکنز کو سمجھا نہیں سکے ہیں، میں بھی نہیں سمجھا سکا جب میں پاور میں تھا اس لئے کہ اس وقت بدقسمتی سے اسامہ بن لادن ہمارے بیک یارڈ سے نکل آیا، میں امریکنز سے بات کرتا تھا تو ان کو مجھ پر اعتبار نہیں آتا تھا۔ مہنگائی اور لوڈ شیڈنگ کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر آصف علی زرداری نے کہا کہ نہیں، پہلی بات مہنگائی تو اتنی نہیں تھی، لوڈشیڈنگ میں ہم نے تین ہزار پانچ سو میگاواٹ اضافہ کیا ہے، لوڈشیڈنگ ہم کس کو دے رہے تھے ، ہم انڈسٹریز چلوارہے تھے، ہم سردیوں میں بھی آپ کو بجلی دے رہے تھے۔ این آر او کے بارے میں سوال پرانہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو عادت ہے بولنے کی، کل بھی کچھ زیادہ بول گئے؟ آصف علی زرداری نے کہا کہ میں حکومت کے ساتھ تعاون کی بات کررہا ہوں، میں پاکستان کے ساتھ، میں نے یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ دو سال کا تھا بلاول جب تم نے مجھ پر پہلا کیس بنایا، آج وہ الحمداللہ اسمبلی میں میرے ساتھ بیٹھا جوان تیس سال کا جوان ہے، جب شہباز شریف آپ نے کیس بنایا اب آپ کا بیٹا بھی پارلیمنٹ میں صوبائی اسمبلی میں آگیا ہے، آخر کب تک ہم ایک دوسرے کی داڑھیاں نوچتے رہیں گے، کب تک ہم ایک دوسرے کے اوپر الزام در الزام ایک دوسرے کوا چھا برا کہتے رہیں گے، کبھی تو آپ کو ملک کا سوچنا پڑے گا۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ ایک جیسا پیمانہ ہونا چاہئے، میرا تو یہ خیال ہے کہ ہر انسٹیٹیوشن کوا پنے دائرے میں رہنا چاہئے، چاہے سیاستدانوں کا انسٹیٹیوشن ہو یا کسی اور انسٹیٹیوشن کی پوزیشن ہو وہ اپنے دائرے میں رہے۔نیب کا قانون ہم نے نہیں بنایا، یہ میاں صاحب نے بنایا تھا، پہلی بات تو یہ جو بغیر چارج ثابت ہوئے بے عزتی کردیتے ہیں آپ کے چینلز پر، بندہ بے گناہ ہو مگر وہ خبر لگ گئی، اب خبر لگ گئی تو پورے پاکستان نے سن لی اور by default کو criminal سمجھ لیا، اس کو جدا کرنا چاہئے۔ پہلے کسی جج کے سامنے انسکپشن ہونی چاہئے کہ یہ کیس بنتا بھی ہے یا نہیں۔ 

تازہ ترین