اسلام آباد(نمائندہ جنگ)عدالت عظمیٰ نے ʼʼاصغر خان کیسʼʼکے فیصلے پر عملدرآمد سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ڈی جی ،ایف آئی اے کو ڈیڈھ ماہ کے اندر اندر اسلامی جمہوری اتحاد بنوانے کیلئے سیاست دانوں میں رقوم تقسیم کرنے والے سول اور فوجی ملزمان کے خلاف کئے گئے اقدامات سے متعلق پیشرفت رپورٹ جمع کروانے کا حکم جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دی، چیف جسٹس نے جاوید ہاشمی اورلیاقت جتوئی کی شکایت پرہے ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ ان لوگوں کے ساتھ عزت و احترام کے تقاضے پورے کئے جائیں۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل تین رکنی بنچ نے جمعہ کے روز کیس کی سماعت کی تو ڈی جی ،ایف آئی اےبشیر میمن پیش ہوئے اور اسلامی جمہوری اتحاد بنوانے کیلئے سیاست دانوں میں رقوم تقسیم کرنے ملزمان کے خلاف کئے گئے اقدامات سے متعلق رپورٹ پیش کرتے ہوئے موقف اختیار کیا عدالت کے فیصلہ کے بعد ایف آئی اے نے کل 19 میں سے 17 افراد کو نوٹسز جاری کیے ہیں لیکن آج راستے بند ہونے کی وجہ سے کچھ افراد عدالت میں پیش نہیں ہوسکے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس سارے معاملہ کی تفتیش کرکے آپ نے ہی چالان بھی ٹرائل کورٹ کو بھجوانا ہے ۔ دوران سماعت بزرگ سیاستدان ،جا وید ہاشمی نے روسٹرم پر آکر کہا کہ کہ مجھے سات آٹھ سال پہلے ہی بری کر دیا گیا تھا، میرا سارا مقدمہ کلیئر ہو گیا تھا، مجھے کیوں بلایا گیا ہے ؟جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے تو آپ کو نہیں طلب کیا ، جس پر جاوید ہاشمی نے کہا کہ مجھے اس عدالت میں پیش ہونے سے خوف آتا ہے، اس وقت پورا ملک آپ سے ڈر رہا ہے، انہوں نے چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ کو یاد ہے کہ آپ نے ایک دفعہ میرے ہاتھ چومے اور آنکھوں سے لگائے تھے،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہاشمی صاحب آج آپ نے بھری عدالت میں آپ کی ذات سے میری عقیدت کا راز کھول دیا ہے، اب میں اصولی طور پر اس کیس کو سننے کا اہل نہیں رہا ہوں ،جس پرجاوید ہاشمی کا کہناتھا کہ میں بیمار آدمی ہوں لیکن سپریم کورٹ کیلئے میرا احترام ہے، میرا احترام مجھے ہرسماعت پر یہاں کھینچ لاتا ہے لیکن جب ہم یہاں پیش ہوتے ہیں تو ساری قوم دیکھتی او رسوال اٹھاتی ہے کہ کچھ کیا ہے توعدالت میں جا رہے ہیں؟انہوںنے کہاکہ فہرست میں میرانام نہیں تھا لیکن بعد میں مجھے بھی نوٹس کر دیا گیا، مجھے نیب نے بری کردیا تھا ۔ عدالت نے آئندہ جاوید ہاشمی کو پیشی کا نوٹس نہ جاری کرنے کی ہدایت کی ، سابق وزیر اعلیٰ سندھ لیاقت جتوئی نے بھی روسٹرم پر آکر کہا کہ میں کبھی بھی آئی جے آئی کا حصہ ہی نہیں رہا ، لیکن مجھے بھی نوٹس جاری کیا گیا ہے ،جس پر چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ ان لوگوں کے ساتھ عزت و احترام کے تقاضے پورے کئے جائیں اوراگر ان کیخلاف کوئی ثبوت نہیں ہیں توہمیں آگاہ کر دیں۔