شمشال (اے ایف پی) فضل علی وہ واحد غیر معروف ہیرو ہے جس نے تین مرتبہ کے ٹو کو سر کیا ہے لیکن وہ اور اس جیسے دیگر افراد کی خدمات اور کامیابیوں کا عام طور پر اعتراف نہیں کیا گیا جو اپنے جان اور اعضا کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔ 40سالہ فضل علی ان چند پاکستانی پورٹرز میں سے ایک ہے جنہیںپاکستان کے خطرناک ترین ڈھلوانی راسطوں پر سفر کرتے، روٹ بناتے، سامان اٹھاتے اور پیسے ادا کرنیوالے گراہکوں کیلئے کھانے پکاتے دو دہائیاں گذر گئیں۔ کے ٹو جس کی اونچائی 8611میٹر یعنی 28251فٹ ہے، ماونٹ ایورسٹ جتنی بلند نہیں لیکن اسے سر کرنے میں درپیش تکنیکی چیلنجز کے باعث اسے جنگلی پہاڑ کہا جاتا ہے اور درجنوں افراد اسے سر کرنےمیں اپنی جان گنوا چکے ہیں۔ گنیز ورلڈ ریکارڈ کے ایبر ہرڈ کے مطابق فضل علی نے 2014، 2017اور 2018میں کے ٹو کو بغیر کسی اضافی آکسیجن کے سر کیااور وہ ایسا کرنیوالا دنیا کا واحد انسان ہے ۔ غیر ملکی کوہ پیماوں کو تو ان کے کارناموں پر شاباش ملتی ہے لیکن علی اور اس جیسے دوسروں کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔ اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے فضل علی کا کہنا تھا کہ میرے کارنامے کو کبھی بھی حقیقی معنوں میں نہیں سراہا جائیگا جس پر میرا دل ٹوٹا ہواہے۔