• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یوں تو ہر مسجد ہی مسلمانوں کے لیے تقدس کی علامت ہے لیکن دنیا میں بعض مساجد اپنے خوبصورت اور منفرد طرزتعمیر کی وجہ سے انتہائی حسین و جمیل اور دلکش ہیں۔ آج ہم آپ کو ایسی ہی کچھ قدیم و جدید مساجد کے متعلق بتانے جا رہے ہیں، جو اپنے منفرد ڈیزائن کی وجہ سے دنیا کی خوبصورت ترین مساجد میں شمار ہوتی ہیں۔

مسجد کتبیہ

یہ مراکش کے شہر مراکش کی سب سے بڑی مسجد ہے۔ اس مسجد کا مینار موحدین کے خلیفہ یعقوب المنصور (1184ء تا 1199ء) کے دور حکومت میں مکمل ہوا۔یہ مسجد کتبیہ اس لیے کہلاتی ہے، کیونکہ اس کے نیچے کتابوں کی دکانیں تھیں۔ اس زمانے میں مراکش میں لکھنے پڑھنے کا شوق انتہا درجے تک پہنچا ہوا تھا، جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ کتابوں کی ان دکانوں کی تعداد ڈھائی سو تھی۔مسجد کا مینار 69میٹر (221 فٹ) بلند ہے۔ یہ مینار طرز تعمیر میں اپنے ہم عصر میناروں اشبیلیہ کے جیرالڈ اور رباط کے برج الحسان کے جیسا ہے، کیونکہ یہ تینوں یعقوب المنصور کے عہد میں ہی تعمیر ہوئے۔

سلطان احمد مسجد

سلطان احمد مسجد المعروف نیلی مسجد، ترکی کے شہر استنبول میں واقع ہے۔ اسے بیرونی دیواروں کے نیلے رنگ کے باعث نیلی مسجد کے طور پر جانا جاتا ہے۔ یہ ترکی کی واحد مسجد ہے، جس کے چھ مینار ہیں۔ جب تعمیر مکمل ہونے پر سلطان کو اس کا علم ہوا تو اس نے سخت ناراضی کا اظہار کیا کیونکہ اُس وقت صرف مسجد حرام کے میناروں کی تعداد چھ تھی لیکن کیونکہ مسجد کی تعمیر مکمل ہو چکی تھی اس لیے مسئلے کا حل یہ نکالا گیا کہ مسجد حرام میں ایک مینار کا اضافہ کرکے اُس کے میناروں کی تعداد سات کر دی گئی۔ مسجد کے مرکزی کمرے پر کئی گنبد ہیں، جن کے درمیان میں مرکزی گنبد واقع ہے، جس کا قطر 33 میٹر اور بلندی 43 میٹر ہے۔ مسجد کے اندرونی حصے میں زیریں دیواروں کو ہاتھوں سے تیار کردہ 20 ہزار ٹائلوں سے مزین کیا گیا ہے، جنھیں ازنک (قدیم نیسیا) میں تیار کیا گیا۔ دیوار کے بالائی حصوں پر رنگ کیا گیا ہے۔ مسجد میں شیشے کی 200 سے زائد کھڑکیاں موجود ہیں تاکہ قدرتی روشنی اور ہوا کا گزر رہے۔ مسجد کے اندر اپنے وقت کے عظیم ترین خطاط سید قاسم غباری نے قرآن مجید کی آیات کی خطاطی کی۔ مسجد کے طرز تعمیر کی ایک اور خاص بات یہ ہے کہ نماز جمعہ کے موقع پر جب امام خطبہ دینے کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو مسجد کے ہر کونے اور ہر جگہ سے امام کو با آسانی دیکھا اور سُنا جا سکتا ہے۔ مسجد کے ہر مینار پر تین چھجے ہیں اور کچھ عرصہ قبل تک مؤذن اس مینار پر چڑھ کر پانچوں وقت نماز کے لیے اہل ایمان کو پکارتے تھے۔ آج کل اس کی جگہ صوتی نظام استعمال کیا جاتا ہے جس کی آوازیں قدیم شہر کے ہر گلی کوچے میں سنی جاتی ہے۔ رات کے وقت رنگین برقی قمقمے اس عظیم مسجد کے جاہ و جلال میں مزید اضافہ کرتے ہیں۔

قول شریف مسجد

قول شریف مسجد 16ویں صدی عیسوی میں تعمیر کی گئی۔ یہ اس وقت روس کی سب سے بڑی مسجد تھی۔ 1552ءمیں ماسکو کے شہزادے ”آئیوان دی ٹیریبل“(Ivan The Terrible)نے اس مسجد کو شہید کر دیا تھا۔ 1996ءمیں یہ مسجد دوبارہ تعمیر کی گئی۔ قدیم مسجد کی تعمیر میں قرون وسطیٰ کا اسلوب استعمال کیا گیا تھا، تاہم اس کی تعمیر نوجدید خطوط پر کی گئی اور اب بھی اس کا شمار دنیا کی جدید ترین طرز تعمیر کی مساجد میں ہوتا ہے۔

جامعہ مسجدکولون

کئی سال تک زیرِ تعمیر رہنے کے بعد جرمنی کے شہر کولون کی اس خوبصورت مسجد کو بالآخر گزشتہ سال رمضان المبارک میں نمازیوں کے لیے کھول دیا گیا تھا۔ کولون کی انتظامیہ اور نقادین کو اس کے ڈیزائن پر اعتراض تھا کہ یہ ایک مسجد سے زیادہ کسی جوہری توانائی پیدا کرنے والی سرکاری عمارت کی طرح محسوس ہوتی تھی، تاہم بالآخر قانونی جنگ میں فتح کولون کے مسلمانوں کی ہوئی۔ مسجد کا ڈیزائن جدید ہے اور کولون کی دیگر جدید عمارتوں سے مطابقت رکھتا ہے۔پھول کی پتیوں کی مانند پرت در پرت ڈیزائن کے اندر مسجد کی چھت اور دیواریں شیشے سے بنائی گئی ہیں۔مسجد کے دو مینار ہیں، جو 55میٹر بلند ہیں۔عبادت کے مختص مرکزی ہال کے علاوہ، جدید آرکیٹیکچر کی شاہکار اس مسجد میں سیمینار رومز، ایڈمنسٹریشن وِنگ، ایک لائبریری، ایک کانفرنس روم اور ایک حصے میں شاپنگ آرکیڈ بھی تعمیر کیا گیا ہے۔ زیرِ زمین پارکنگ کی سہولت بھی دی گئی ہے۔اس خوبصورت مسجد کی تعمیر پر 30ملین یورو لاگت آئی ہے۔

تازہ ترین