بنگلادیش کی سابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ کی سرکاری رہائش گاہ گن بھون کو آمریت کی یادگار کے طور پر اب میوزیم میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔
5 اگست 2024ء کو طلبہ کی قیادت میں ہونے والے احتجاج کے نتیجے میں شیخ حسینہ کی حکومت کا خاتمہ ہوا، وہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھارت فرار ہوگئی تھیں اور اُن کے محل کی چھت پر جھنڈے لہراتے، خوشی مناتے مظاہرین کی تصاویر اس تحریک کی علامت بن گئیں۔
ایک سال بعد بھی ملک تاحال سیاسی بحران کا شکار ہے، لیکن حکام کو اُمید ہے کہ یہ عجائب گھر آئندہ نسلوں کے لیے ایک سبق بنے گا۔
محل کی دیواروں پر درج نعرے اور گرافٹی جوں کے توں چھوڑ دی گئی ہیں، جس پر ہمیں آزادی چاہیے، ہم انصاف چاہتے ہیں، ڈکٹیٹر اور قاتلہ حسینہ جیسے جملے درج ہیں۔
شیخ حسینہ کے دورِ حکومت میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہوئیں، جس میں سیاسی مخالفین کی گرفتاری اور ماورائے عدالت قتل شامل تھے، اقوامِ متحدہ کے مطابق جولائی تا اگست 2024ء کے درمیان اقتدار پر قبضہ برقرار رکھنے کی کوشش میں تقریباً 1400 افراد مارے گئے۔
77 سالہ شیخ حسینہ اپنے خلاف جرائم کے مقدمات میں عدالت کے طلب کیے جانے کے باوجود پیش نہیں ہو رہیں اور ان الزامات کی تردید کرتی ہیں۔
نگراں حکومت کے سربراہ اور نوبیل انعام یافتہ محمد یونس کی قیادت میں 2026ء کے ابتدا میں انتخابات متوقع ہیں۔