• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہم جو کچھ کھاتے ہیں اس کا ہمارے جسم پرہی نہیں بلکہ نفسیات پر بھی اثر ہوتاہے۔ بعض اوقات ٹھنڈے میٹھے آم کھا کر آپ کا موڈ اچھا ہوجاتاہے اور کبھی انگور آپ کی طبیعت ہشاش بشاش کردیتے ہیں۔ اگر آپ کو ذہنی پریشانی یعنی انزائٹی ہےتو اس کے لیے چند غذائیں ہیں، جو اس کو دور کرنے میں مدد کرتی ہیں لیکن پہلے ہم انزائٹی کے بارے میں کچھ جانتے ہیں۔

انزائٹی کیا ہے؟

انزائٹی کو غیر یقینی کیفیت یا کچھ ناخوشگوار واقع ہونے کا ڈر کہا جا سکتا ہے۔ اردو میں انزائٹی کے لیے بے چینی، پریشانی یا گھبراہٹ جیسی اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں۔ ہم سب مختلف وقتوں میں بے چینی کے تجربے سے گزرتے ہیں، جس سے ہمارا دماغ ہمیں خطرات یا مشکل حالات کا سامنا کرنے کے لیے تیار کرتا ہے مگر بعض اوقات بے چینی نہایت شدید یا حد سے زیادہ ہو سکتی ہے، جس سے ذہنی اور جسمانی صلاحیتیں متاثر ہوتی ہیں۔ انزائٹی ایک نفسیاتی اور ذہنی کیفیت کا نام ہے، جس سے بڑی عمر کے افراد کے علاوہ نوجوان بھی متاثر ہیں۔ دنیا بھر میں یہ مرض عام ہے۔ ایک نظرئیے کے مطابق یہ ڈیپریشن کی ہی قسم ہے، صرف اس کی چند ایک علامات مختلف ہیں۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کیفیت میں مبتلا رہنے میں انسان کے اردگرد کا ماحول اور اس کی اپنی ذہنی صلاحیت کا زیادہ عمل دخل ہوتا ہے۔ یہ کیفیت عمر کے کسی حصے میں بھی آشکار ہوسکتی ہے یعنی اوائل عمری سے ساٹھ ستر برس کے عرصے میں کسی بھی وقت حملہ آور ہوسکتی ہے۔

ماہرین کے مطابق عموماً وہ بچے، جنہیں گھر میں نارمل ماحول میسر نہ آئے یا وہ کسی بھی خوف میں مبتلا رہے ہوں، ان میں انزائٹی کا مرض زیادہ پایا جاتا ہے۔ اکثر والدین بچوں کو خوفزدہ رکھتے ہیں، جو کہ ایک غلط طرز عمل ہے۔ ایسا کرنے سے بچہ نہ صرف احساس کمتری میں مبتلا ہوجاتا ہے بلکہ یہ خوف تاعمر اس کی شخصیت کو کمزور بنانے کا سبب بنتا ہے اور آہستہ آہستہ یہ خوف شخصیت کا جز وبن جاتا ہے۔ جب بھی اسے زندگی میں کوئی مسئلہ درپیش ہوتا ہے تو یہ مرض شدت اختیار کرلیتا ہے۔

انزائٹی کی صورت میں مریض مخمصے کا شکار ہوتا ہے، وہ بے چینی اور گھبراہٹ محسوس کرتا ہے۔ دل کی دھڑکن بہت تیز ہوجاتی ہے اور رنگت بھی پیلی محسوس ہوتی ہے، مریض کو انجانا سا خوف اورخدشات گھیر لیتے ہیں۔ اکثر اوقات انزائٹی کی وجہ سے سر میں بھاری پن محسوس ہوتا ہے، اس کے علاوہ دیگر کیفیات میں ہاتھ پاؤں ٹھنڈے ہوجانا، متلی کی کیفیت، کندھوں اور پٹھوں میں کھنچاؤ، جلن اور تیزابیت ہونا یا طبیعت میں غصہ اور چڑچڑاپن آجانا شامل ہیں۔

علاوہ ازیں مریض منفی سوچ میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ اسے اردگرد کا ماحول اور لوگ اجنبی محسوس ہوتے ہیں حتیٰ کہ مریض اپنے ہی گھر سے دور بھاگنے کی کوشش کرتا ہے۔ عام شور اسے بُرا لگتا ہے اور وہ خود کو بیکار یا فالتو سمجھنے لگتا ہے۔ اس کا کسی کام میں جی نہیں لگتا، اکثر سوتے میں ڈر جاتا ہے۔ رش والی جگہوں، اندھیرے اور بند کمرے سے خوف محسوس کرتا ہے۔ مریض پر ہوش کی بجائے جوش کی کیفیت نمودار ہوجاتی ہے۔ عموماً ایک حساس شخص کو انٹرویو کے دوران، جہاز میں سفر کرتے ہوئے، کسی انجانی اور بڑی کامیابی پر یا کسی خاص شخصیت سے ملاقات کرنے کی صورت میں انزائٹی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایسے بچے جن کے والدین میں ناچاقی زیادہ رہتی ہو، تنہا یا اکیلے رہنے والے افراد، ماں باپ کا بیجا لاڈ پیار یا بچے کو مکمل طور پر نظرانداز کرنے، اپنے ہم عمر ساتھیوں سے ملنے جلنے سے روکنا یا لوگوں میں بچوں کوگھلنے ملنے نہ دینے کی صورت میں وہ انزائٹی کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ماہرین نےکچھ غذائوں کو تجویز کیاہے، جو انزائٹی دور کرنے میں مدد گار ثابت ہوتی ہیں۔

چاکلیٹ

براؤن چاکلیٹ کی اہم خوبی یہ ہے کہ اس سے بلڈ پریشر نارمل رکھنے میں مدد ملتی ہے۔ یہ جسم میں موجود ’ پولی فینول ‘ کو بڑھاتی ہے، جو خون میں موجود آکسیجن کی روانی کوبڑھا دیتا ہے۔ چاکلیٹ کھانے سے ذہنی سکون حاصل ہوتا ہے کیونکہ برائون چاکلیٹ دماغ میں ’ سیروٹونین ‘ پیدا کرتا ہے، جس سے انسان کے اندر تازگی کا ایک احساس پیدا ہوتا ہے اور انسان ذہنی دباؤسے آزاد ہوجاتا ہے۔

ایواکاڈو

ہسٹیریا ، ذہنی دبائو اور بلڈ پریشر جیسے امراض کا شکار لوگوںکو ایواکاڈو کا استعمال یقینی بنانا چاہئے ۔ ایوا کاڈو پوٹاشیم سے بھرپور ہوتاہے ، بلڈ پریشر کو کنٹرول کرتاہے اور دوران خون کو مسلسل اعتدال میں رکھتا ہے۔

سبزیاں 

ماہرینِ صحت کا کہنا ہے کہ کچی سبزیوں اور پھلوں کا باقاعدہ استعمال ڈپریشن اور ذہنی تناؤ کو دور کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، اگرچہ روایتی ماہرین غذائیات روزانہ 5مرتبہ خاص انداز میں پھل اور سبزیاں کھانے پر زور دیتے ہیں لیکن جب بات ذہنی تناؤ اور ڈپریشن کی ہو تو اس کے شکار افراد اپنی خوراک میں ان کا مزید اضافہ کرسکتے ہیں۔ کچی سبزیاں اور پھل براہ راست انسانی موڈ پر اثرانداز ہوتے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ سبزیوں کو پکانے، بھوننے اور گرم کرنے سے ان کے اندر کئی اہم غذائی اجزاء ضائع ہوسکتے ہیں۔

ہلدی

ذہنی تناؤ، اداسی اور ڈپریشن جدید دور کا ایک بڑھتا ہوا عفریت ہے۔ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ روزانہ500ملی گرام سرکومن ( جو دو چمچ ہلدی میں ہوتا ہے) کھانے سے عین وہی اثر ہوتا ہے، جو مشہور دواؤں پروزیک اور فلوکسیٹائن کھانے سے ہوتا ہے۔ اس طرح ہلدی ڈپریشن کا قدرتی اور فطری علاج ہے۔دماغ کی سوز ش اور الزائمر جیسی بیماریوںکیلئے ہلدی مفید ہے۔ ہلدی دماغ کی مجموعی صحت کا خیال رکھتی ہے اور دماغ میں آکسیجن کی فراہمی میںمعاون ثابت ہوتی ہے۔

سویا بین

کسی بھی طرح کے دماغی امراض کے لیے سویا بین کا استعمال کافی مفید ہوتا ہے۔ یہ دماغی توازن کو بہتراور دماغ کو تیز کرنے کا کام کرتا ہے۔

تازہ ترین