• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کسی بھی ملک میں سرکاری عمارات کی اہمیت ناگزیر ہے، ان عمارتوں کی خوبصورتی اور سرکاری اہمیت ہر دورِ حکومت میں برقرار رہتی ہے۔ دنیا کے ہر ملک میں سرکاری عمارتوں کی تعمیر کچھ منفرد اور مخصوص انداز میں کی جاتی ہے اور یہی وہ عمارتیں ہیں جو کسی بھی ملک کی پہچان بنتی ہیں۔ پاکستان میں بھی کچھ ایسی ہی مخصوص عمارتیں ہیں، جن کا ذکر ہم اکثر وبیشتر اخبارات ،نیوز چینلز یا پھر کتابوں میں پڑھتے رہتے ہیں اور کتنی ہی عمارتیں ایسی ہیں جن کے نزدیک سے ہمارا روز گزر ہوتاہے۔ آج پاکستان کی کچھ سرکاری عمارتوں کی تعمیر کے حوالے سے بات کرتے ہیں۔

سپریم کورٹ آف پاکستان، اسلام آباد

سپریم کورٹ کو پاکستان کی اعلیٰ عدالت ہونے کا درجہ حاصل ہے۔ پاکستان کی خوبصورت سرکاری عمارات میںاسلام آباد میں واقع سپریم کورٹ کی عمارت سرفہرست ہے، یہ عمارت ملک بھر میں قانون کی حکمرانی اور آئین کی سرپرستی کی طاقت کو ظاہر کرتی ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کی عمارت کا ڈیزائن مختلف اعزازات اپنے نام کرنے والی جاپانی آرکیٹیکچر فرم Kenzo Tange Associates نے تیار کیا جبکہ سی ڈی انجینئرنگ اور سیمیز انجینئرنگ نے اس کمپلیکس کی تعمیر میں حصہ لیا ۔ یہ عمارت خوبصورت سفید ماربل سے تعمیر کی گئی ہے جو کہ یورپین اور اسلامی فن تعمیر کا ایک حسین امتزاج ہے۔ مرکزی سینٹرل بلاک 11 کورٹ روم پر مشتمل ہے، جس میں سے پانچ مرکزی کورٹ روم کہلاتے ہیں۔ ججز چیمبر بلاک کی جانب رُخ کریں تو اس حصہ میں چیمبر ہاؤسز اور چیف جسٹس آفس کی تعمیر کی گئی ہے۔بیسمنٹ میں واقع لائبریر ی میں 7200 کتابیں، رپورٹس اور جرنل موجود ہیں ۔سپریم کورٹ آف پاکستان کی عمارت 3,39,861اسکوائر فٹ رقبے پر تعمیر کی گئی ہے۔ اس عمارت کی تعمیر پر تقریباً 61کروڑ روپے لاگت آئی تھی۔

ہائی کورٹ،کراچی

کراچی میں واقع ہائی کورٹ کی سرکاری عمارت اُونچی چھتوں اور کاریڈورز پر مشتمل فن تعمیر کا اعلیٰ شاہکار ہے۔اس عمارت کو 1800ء کی آخری دہائی میں برطانوی حکومت کی جانب سے تعمیر کیا گیا تھا۔ ہائی کورٹ کی موجودہ شکل اس عمارت کی ایک نئی شکل ہے، جسے 1923ء میں ایک بار پھر سے تعمیر کیا گیا، جس پراس زمانے میں تقریباً 30لاکھ 35ہزارروپےکی لاگت آئی۔ عمارت کو متاثر کن انداز فراہم کرنے کے لیے عمارت پر سرخ پتھروں کا استعمال کیا گیا ہے، جو اسے پاکستان میں موجود تمام عمارتوں میں فن تعمیرات کے بہترین نمونے کے طور پر پیش کرتے ہیں۔

وزیراعظم ہاؤس، اسلام آباد

وزیر اعظم ہاؤس، اسلام آباد کے ریڈزون میں واقع ایک عمارت ہے، جس کی تعمیر 1963ء میں شروع ہوئی اور تقریباً 7سات کے عرصے میں یہ عمارت مکمل کی گئی۔ اس عمارت کی تعمیر کے دوران کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے معماروں اور کے ڈی اے کے انجینئروں نے حصہ لیا۔ یہ پاکستان کی وسیع و عریض عمارتوں میں سے ایک ہے ۔ ایک رپورٹ کے مطابق وزیراعظم ہاؤس کے طول وعرض کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہےکہ یہ پاکستان کی بڑی یونیورسٹیوں میں سے ایک قائداعظم یونیورسٹی جیسی 4بڑی یونیورسٹیاں اپنے اندر سمو سکتی ہے ۔

لاہور ہائی کورٹ

لاہور ہائی کورٹ کو پاکستان کے صوبہ پنجاب کی سب سے بڑی عدالت ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔اس کا عمارت کی باقاعدہ تعمیر کا آغاز جارج ہفتم کے حکم نام سے 1919ء میں ہوا۔ یہ عمارت جنرل پوسٹ آفس اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی نئی عمارت کے درمیان مال روڈ پر واقع ہے۔ لاہور ہائی کورٹ کی عمارت کو1889ء میں مغل گوئتھک ا سٹائل میں تعمیر کیا گیا تھا۔ مسٹر بروسنٹن نے اس عمارت کو ڈیزائن کیا اوریہ ایگزیکٹو انجینئر مسٹر جی ای ہلٹن کی نگرانی میں تعمیر کی گئی۔ اس عمارت کی تعمیر پر کُل لاگت 3 لاکھ21 ہزار837روپے آئی تھی۔

گورنر ہاؤس،  کراچی

گورنر سندھ کی سرکاری رہائش گاہ کراچی کے ایوان صدر روڈ پر واقع ہے۔ گورنر ہاؤس کراچی کی عمارت برطانوی آرکیٹیکچر موزیز اسموک نےڈیزائن کی تھی۔ 1939ء میں تعمیر کی گئی یہ عمارت نو آبادیاتی طرز پر خوبصورت برآمدہ ،سرونٹ کوارٹرزاور بڑے بڑے کمروں پر مشتمل ہے۔ گورنر ہاؤس کراچی میں ایک سوئمنگ پول ،گھوڑوں کا اصطبل جبکہ عمارت کے ایک حصے میں ایک چھوٹا سا چڑیا گھر بھی موجود ہے۔ قیامِ پاکستان کے بعد ملک کے پہلے گورنر جنرل قائداعظم محمد علی جناح کی یہ سرکاری رہائش گاہ تھی۔ یہ عمارت گورنر جنرل ہاؤس بھی کہلاتی تھی ۔

تازہ ترین