وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ عافیہ صدیقی کو پاکستان لانے کے لئے سفارتی سطح پر جو کرسکتے ہیں وہ کریں گے۔
ملتان میں میڈیا سے گفتگو میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عافیہ صدیقی کی بقیہ سزا اگر پاکستان میں ہوری ہو تو ان کی فیملی کو سہولت مل جائےگی۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی اہلکار ریمنڈ ڈیوس کے بدلے عافیہ صدیقی کی رہائی کی پیشکش نہیں کی گئی تھی۔
وزیر خارجہ نے ایل او سی پر بھارتی فوج کی فائرنگ کے تازہ واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بھارتی حکومت کی حکومت عملی ہے، وہ پاکستان کو نشانہ بنا کر آنے والے انتخابات میں ووٹ حاصل کرنا چاہتی ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بھارت نہتے شہریوں پر فائرنگ کررہا ہے،یہ عمل سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی ہے،ایسی کارروائیاں فوری طور پر بند کی جائیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہماری خواہش اور کوشش ہے کہ افغانستان میں امن ہو،امریکا کے کہنے پر ہم نے ان سے تعاون بھی کیا ہے۔
وزیر خارجہ کا کہناتھاکہ افغان حکام سے بات چیت کے بعد مکینزم مرتب کیا ہے،طے کیا کہ خطے کی دیگر قوتوں کو بھی ملایا جائے، روس بھی اس خطے کا اہم ملک ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب صوبے کی حمایت مشروط طور پر کرنا چاہتی ہے،پیپلز پارٹی پر کیسز ہم نے نہیں بنائے،نیب آزاد ادارہ ہے،ہم ان پر اثر انداز نہیں ہوسکتے،پی پی اور ن لیگ کی قیادت سے گزارش ہے کہ ذات سے بالاتر ہوکر سوچیں ۔