آج ہونے والے سینیٹ کے اجلاس میں سینیٹر رضا ربانی حکومت پر برس پڑے اور کہا کہ ماضی میں کسی میں جرات نہیں تھی اسپیکر، چیئرمین سینیٹ کیخلاف بات کرے۔
انہوں نے کہا کہ آج چیئرمین سینیٹ پرسوالات اٹھائے گئے ہیں،آپ کرپشن پر بات کر کے حکومت میں آئے،جو مقدمات عدالت میں زیر سماعت ہیں آپ انہیں فلور پر زیر بحث کیوں لا رہے ہیں۔
سینیٹر نے مزید کہا کہ صرف سیاستدان کرپٹ نہیں،معاشرے کا ہر فرد کرپٹ ہے،یکطرفہ احتساب نہیں،تمام اداروں کو حساب دینا پڑے گا۔نیب کیسز کیلئے وفاقی احتساب کمیشن بنایا جائے۔
رضا ربانی نے کہا کہ کمیشن میں تمام اسٹیک ہولڈر شامل ہوں نیب کمیشن کا ماتحت ہو،کمیشن فیصلہ کرے کہ آیا ریفرنس دائرہو یا نہیں ،سیاسی انتقام کو ختم کریں، اس عمارت کی بنیادوں میں دراڑیں نظر آنے لگی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کل چیئرمین نے رولنگ دی اس کا رد عمل آیا ،کہا گیا کابینہ نے چیئرمین کی رولنگ کا برا منایا ،میں نہیں سمجھتا وزیر اعظم نےکچھ کہا ہو گا،یہ کہا جائے کہ چیئرمین سینیٹ ان ڈائریکٹ منتخب ہواتوپھر میں چیلنج کروں گا کہ صدر بھی ان ڈائریکٹ منتخب ہے۔
اجلاس میں پی ٹی آئی کے رہنما علی محمد نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں چیئرمین سینیٹ کے کنڈکٹ سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی صفوں میں کوئی انتشار نہیں ڈال سکتا تمام ادارے ایک پیچ پرہیں ۔۔ ایوان کی ایتھکس کمیٹی بنا دیں،گرما گرمی کی نوبت پھر نہیں آنے دیں گے۔
اس پر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ علی محمد خان کی تقریرکوخوش آمدید کہتے ہیں،انہوں نے کہا کہ وہ باتیں وزیراعظم نے نہیں کہیں،لیکن ایک وزیرنے بات کی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ غلط بیانی کرنے پر وزیر کے خلاف ایکشن لیں،اگر کل کی بات وزیر اعظم نے نہیں کی تو انہیں مبارک باد ۔