کراچی (ٹی وی رپورٹ) اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ عمران خان کا وزیراعظم بننا ملک کیلئے نیک شگون ہے، اسمبلی میں موجودہ حالات بہتر ہونے کیلئے وقت لگے گا، حکومتی اور اپوزیشن ارکان کو پارلیمانی آداب کی خلاف ورزی سے گریز کرنا چاہئے، ایوان میں الفاظ کا چناؤ پارلیمانی آداب کے مطابق ہونا چاہئے، کوئی رولز کی خلاف ورزی کرتا ہے تو رولز کے مطابق اس کیخلاف کارروائی ہوگی، پارلیمنٹرینز سے درخواست ہے کہ برداشت کی طاقت بڑھائیں۔مولانا مودودی کی فکر کا بڑا قائل ہوں میں نہیں چاہتا وہ اثر مجھ سے نکلے، تحریک انصاف بھی مدینے کی ریاست کی بات کرتی ہے۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ”ایک دن جیو کے ساتھ“ میں میزبان سہیل وڑائچ سے گفتگو کررہے تھے۔اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کاکہنا تھا کہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں اسپیکر تھا تو 172نئے قوانین منظور کیے گئے، بطور اسپیکر قومی اسمبلی میں بھی قانون سازی پر توجہ ہوگی، قومی ایشوزپر اسمبلی میں بحث کرواؤں گا جس میں متعلقہ شعبوں کے ماہرین کو بھی بلایا جائے گا،کسٹوڈین آف دی ہاؤس ہونے کی حیثیت سے پورے ہاؤس کو ساتھ لے کر چلوں گا، خیبرپختونخوا اسمبلی کی طرح قومی اسمبلی میں بھی حکومت اور اپوزیشن میں توازن رکھوں گا، حکومت اور اپوزیشن کو نکتہ نظر پیش کرنے کا پوا موقع دوں گا، حکومتی اور اپوزیشن ارکان کو پارلیمانی آداب کی خلاف ورزی سے گریز کرنا چاہئے۔ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا تھا کہ اسپیکر کے گاؤن پر اسمبلی کا لوگو لگانے کا مقصد ہے کہ لوگ اسے پہچانیں، عمران خان سادہ، نیک نیت اور اپنے ایجنڈے پر فوکس رکھنے والے شخص ہیں، عمران خان واحد شخص ہیں جو ملک کو بحرانوں سے نکال سکتا ہیں، خیبرپختونخوا کا وزیراعلیٰ بننا چاہتا تھا اس خواہش کا اظہار عمران خان سے بھی کیا، عمران خان کا موقف تھا کہ مجھے وفاق میں آپ لوگوں کی ضرورت ہے پرانے دوستوں کو نزدیک رکھنا چاہتا ہوں۔ اسد قیصر نے کہا کہ تمام بڑے سیاسی لیڈر اس وقت اسمبلی میں ہیں اس کی خوشی ہوتی ہے، بطور اسپیکر قومی اسمبلی خود کو آزاد محسوس کرتا ہوں، آئین اور قانونی اقدار پر کبھی سمجھوتہ نہیں کروں گا، جب سے اسپیکر بنا ہوں پی ٹی وی اسمبلی اجلاس کی لائیو کوریج دے رہا ہے، میری خواہش ہے کہ تمام ٹی وی چینلز اسمبلی کی کارروائی براہ راست نشر کریں، میرا رومانس اپنے ملک اور عوام کے ساتھ ہے، جو بھی میرا بنی گالہ میں گھر دکھائے گا اسے انعام میں دیدوں گا، اسلام آباد میں کرائے کے گھر میں رہ رہا تھا، نیب نے مجھ پرا لزامات کی تحقیقات کے بعد خود میری فائل بند کی۔ اسد قیصر کا کہنا تھا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی رولز کے مطابق حکومت کے پاس جبکہ روایتی طورپرا پوزیشن کے پاس رہی ہے،اس حوالے سے پورے ہاؤس کواعتماد میں لے کر کوئی فیصلہ ہونا چاہئے، اسمبلی کے بجٹ کا 80فیصد ارکان اور عملے کی تنخواہوں میں چلا جاتا ہے، قومی اسمبلی کے اخراجات میں بھی کمی کررہے ہیں، خیبرپختونخوا اسمبلی کی نسبت قومی اسمبلی کی اسپیکرشپ میں زیادہ مزہ آرہا ہے۔