لندن (جنگ نیوز) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ پاکستان میں پنچایتی نظام کامیابی کے ساتھ چل رہا ہے، عدالتوں پر مقدمات کا بہت بوجھ ہے جسے کم کرنے کی ہرممکن کوشش کر رہے ہیں، عدالتی کا کام صرف اپیل سننے کی حدتک ہونا چاہئے، بدقسمتی سے بعض اوقات ایک مقدمہ نمٹانے میں کئی دہائیاں لگ جاتی ہیں عدالتوں پر مقدمات کا بے پناہ بوجھ ہے، کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، صرف مسلمانوں کا نہیں، تمام پاکستانیوں کا قاضی ہوں، ہفتے اور اتوار کو رات 10بجے تک کھلی کچہری لگاتا ہوں، ازخود نوٹس لیکر مستحقین کو فوری انصاف دلایا، وہ بدھ کی شام گریزان میں فیوچر آف آربیٹشن ان پاکستان کے عنوان سے منعقد کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے، کانفرنس میں قانون کے شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد شریک تھی۔ کانفرنس سے سپریم کورٹ بار کے سابق صدر پیر کلیم احمد اور سینئر قانون دان میاں ظفر اقبال کلانوری اوردیگر شخصیات نے بھی خطاب کیا۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ آربٹیشن کو دنیا بھر میں مختلف ناموں سے پکارا جاتا ہے، ہمارے ملک پاکستان میں پنچایت کہتے ہیں، جہاں بزرگ افراد لوگوں کے باہمی تنازعات کو احسن انداز میں حل کرتے ہیں اور یہ نظام ملک میں خاصا مقبول بھی ہے۔ انہوں نے ایک بار پھر بابا رحمتے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہر معاشرے میں ایک ایسا شخص ضرور ہوتا ہے جس کے تدبر اور فراست کے لوگ قائل ہوتے ہیں اور اس پر اعتماد کرتے ہوئے اپنے مسائل اس کے پاس لیکر جاتے ہیں اور وہ دیانت داری کے ساتھ مسائل کے حل کیلئے ان لوگوں کی مدد کرتا ہے، فیصلہ کرانے کیلئے آنے والے اس پر مکمل اعتماد کرتے ہیں اور اس کی ذات سے کوئی اختلاف نہیں کرتے، خواہ فیصلہ اس کے خلاف ہی کیوں نہ آئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ مسائل تو ہر معاشرے میں ہوتے ہیں لیکن انہیں سلجھانے کیلئے طاقت کی بجائے مصالحت سے کام لینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ثالثی کی بجائے عدالت کا کام صرف اپیل سننے کی حد تک ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سےبعض اوقات ایک مقدمہ نمٹانے میں کئی دہائیاں لگ جاتی ہیں اور عدالتوں پر مقدمات کا بے پناہ بوجھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں صرف مسلمانوں کا نہیں بلکہ پاکستان کے تمام شہریوں کا قاضی ہوں،میری کوشش ہے کہ عوام کے مسائل جلد سے جلد حل ہوں۔انھوںنے کانفرنس کے شرکا کو بتایاکہ وہ ہفتے اور اتوار کو بھی رات 10بجے تک کھلی کچہری ی لگاتے ہیں ، ازخود نوٹس لیکر کئی مستحق افراد کو ایک دن میں انصاف دلایا۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اس موقع پر کانفرنس کے شرکاء کے سوالات کے جواب بھی دیئے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تمام تنازعات مصالحت کے ذریعے حل ہوں گے۔ چینی ہم منصب کے ساتھ مسائل مصالحت کے ذریعے حل کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔ عامر لیاقت کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ کیس عدالت میں ہے، فیصلہ شواہد کی بنیاد پر ہوگا۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ججوں اور عدالتی عملے کی حفاظت کیلئے امریکہ کی طرز کا مارشلز کی نظام وضع کررہے ہیں اور چند ماہ میں اسے لاگو بھی کردیا جائے گا۔