• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئینی ادارے چھیڑنے کے نتائج خطرناک ہوسکتے ہیں ، رضا ربانی

پشاور(نمائندہ جنگ) سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے مضبوط مرکز قائداعظم نے بھی نہیں مانگا تھا تو اب کیسے کچھ حلقے اسکا تقاضا کر رہے ہیںٓئین کو ہر دس سال بعد چھیڑنے سے اداروں اور ریاستی نظام میں خرابی آئیگی، مرکزیت کے نام پر ملک کبھی مضبوط اور مستحکم نہیں ہوسکتا، صوبوں کی خود مختاری اور وفاق سے مسلسل رابطے کیلئے مشترکہ مفادات کونسل قائم کی گئی تاہم اب تک کے اسکے اجلاس اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ مرکز بات چیت میں پوری طرح سنجیدہ نہیں، الیکشن کمیشن ، اسلامی نظریاتی کونسل ،قومی مالیاتی ایوارڈ، قومی اقتصادی کونسل اورآڈیٹر جنرل سب آئینی ادارے ہیں جنہیں آزادانہ کام کرنے کا موقع دیا جائے، بصورت دیگر خطرناک نتائج سامنے آئینگے، جامعہ پشاور کے شعبہ تاریخ کے زیر اہتمام ’’1973 کا آئین اور اداروں کا کردار و مقام‘‘ کے موضوع پر دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس سے بطور مہمان خصوصی خطاب کر تے ہوئے رضا ربانی نے کہا صومالیہ ،مصر اور لیبیا کے موجودہ بحران بنیادی طور پر آئینی ہیں جنہوں نے ان ممالک کی وحدا نیت کو پارہ پارہ کر دیا ہے، پاکستان خوش قسمتی سے1973 کے آئین کی بدولت بہتری کی طرف گامزن ہے،انہوں نے کہا 1973کا آئین ایک لازوال دستاویز کی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ اسکی تشکیل میں ملک کے بڑے سیاسی اور مذہبی اکابرین نے کردار ادا کیا ہے، انہوں نے سابق چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن پروفیسر ڈاکٹر عطا الرحمٰن کی جانب سے ملک میں صدارتی نظام حکومت کی تحریک در پردہ طور پر چلانے کی مذمت کرتے ہوئے انکی 2003کے بعد کی اعلیٰ تعلیمی پالیسیوں کا آڈٹ کرانے کا مطالبہ بھی کیا۔
تازہ ترین