• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیف جسٹس کے شکرگزار ہیں، پاکستان کی طویل مدتی ترقی کیلئے ڈیمز کی تعمیر ناگزیر ہے، ضمیر چوہدری

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) چیف ایگزیکٹیو آفیسر بیسٹ وے گروپ ضمیر چوہدری نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی جانب سے ڈیمز کی تعمیر کے اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی طویل مدتی ترقی کیلئے یہ انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں چیف جسٹس کی جانب سے پاکستان میں بیسٹ وے گروپ کے کنٹری بیوشن کے سرعام سراہے جانے پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ دی نیوز اور جنگ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس نے خود یہ کہا کہ یہ گروپ پاکستان میں ایتھیکل بزنس کررہا ہے۔ انہوں نے گروپ کے ایک حالیہ کیس کا حوالہ دیا، جو پانی کے استعمال سے متعلق تھا۔ چیف جسٹس نے ذاتی طور پر اس کیس کی اعلٰی سطح پر انویسٹی گیشن کی اور قرار دیا کہ بیسٹ وے گروپ کسی طور پر بھی لا اینڈ آرڈر کی خلاف ورزی میں ملوث نہیں اور وہ قانون کی پابندی کر رہا ہے۔ بیسٹ وے سیمنٹ نے واٹر پریزرویشن اقدامات پر 1.8بلین روپے خرچ کئے، جس میں نئے واٹر کولنگ کنڈنسنگ پلانٹس کی تنصیب بھی شامل ہے، جو پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا پلانٹ ہے، اس سے پانی کی ضروریات میں 80فیصد سے زائد کمی ہوئی ہے۔ ورلڈ کانگریس آف اوورسیز پاکستانیز کےپروگرام میں چیف جسٹس نے سر انور پرویز اور ضمیر چوہدری کے کردار کی تعریف کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ چیف جسٹس نے خود ہمارا کام دیکھا اور یہ پایا کہ ہمارا کام ٹرانسپیرنٹ اور دیانتدارانہ ہے۔ ہم اپنے کام کی اخلاقیات پر کاربند ہیں اور اپنی صلاحیتوں کے مطابق بہترین کام کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔ ضمیر چوہدری نے کہا کہ بیسٹ وے گروپ نے ہمیشہ یہ کوشش کی ہے کہ پاکستان میں ناصرف ان کا بزنس فروغ پائے بلکہ یہ پاکستان کے مفاد میں بھی ہو اور اس سے مارکیٹ میں جابس میں بھی اضافہ ہو۔ انہوں نےکہا کہ ہم نے ایتھکل پریکٹس کو اختیار کیا اور نیچرکو محفوظ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا بزنس زلزلے، سیلاب اور کسی بھی مشکل اور ضرورت کے وقت ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔ گروپ نے ڈیمز کی تعمیر کے فنڈ میں 600000پونڈ اور اس سے قبل 300000پونڈ دیئے ہیں ضمیر چوہدری نے کہا کہ فنڈ ریزنگ میں کردار ادا کرنے پر گروپ کو فخر ہے۔ ضمیر چوہدری نے کہا کہ پانی کی قلت پاکستان کیلئے ایک بڑا سنگین مسئلہ ہے، یہ بدقسمتی ہے کہ کئی دہائیوں سے اس جانب کوئی توجہ نہیں دی گئی اور نہ ہی کوئی پلانگ کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ کلائیمیٹ چینج اور پاکستان میں پانی کے وسائل کم ہونے سے یہ مسئلہ زیادہ شدت اختیار کر گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس نے اس انتہائی اہم مسئلے کی نشان دہی کر کے درست اقدام کیا۔ انہوں نے حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر سے اپیل کی کہ وہ ڈیمز کی تعمیر کے کاز میں مدد کریں، کیونکہ پاکستان کا مستقبل اس سے وابستہ ہے۔

تازہ ترین