• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قائدانہ صلاحیتوں کو کیسے پروان چڑھایا جائے؟

کسی بھی ملک کی تعلیمی، سماجی، سیاسی و معاشی نظام کی کامیابی و ناکامی میں قائدانہ صلاحیتوں کا بڑا عمل دخل ہوتا ہے۔ ایک بہترین ٹیم ورک کے ذریعے کسی بھی قوم کے زوال کو عروج میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ باشعور انسان ترقی کے سفر میں قائدانہ صلاحیتوں کی اہمیت سے انکار نہیں کرسکتا۔چونکہ کسی بھی ملک کا مستقبل اس قوم کے نوجوان اور طلبہ ہوتے ہیں اس لیے نوجوانوں میںقائدانہ صلاحیتوں کا ہونا بے حد ضروری ہے۔ لیکن ماہرین کے مطابق ہمارے نوجوانوں میں قائدانہ صلاحیتوں کا فقدان نظر آتا ہے، جس کے متعلق ان کا کہنا ہے کہ جو تعلیم اور قیادت آدمی کو ترقی ،تمدن اور تہذیب کی راہوں پر گامزن نہ کرسکے، وہ ملک و قوم کی سربلندی کا باعث نہیں ہوسکتی۔ آئیے آج بات کرتے ہیں کہ بطور طلبہ آپ اپنی قائدانہ صلاحیتوں کو کیسے بڑھاسکتے ہیں۔

شخصی اعتماد

بطور قائد آپ کا خود پر یقین ہونا بے حد ضروری ہے، دوسروں پر اعتماد کرنے سے پہلے اپنی ذات پر اعتماد کرنا سیکھنا ہوگا۔ تاہم اپنی ذات پر قابل ذکر اعتماد اسی وقت پیدا ہوتا ہے جب آپ کو کوئی قابل ذکر کامیابی حاصل ہوئی ہو ۔شخصی اعتمادکی آبیاری کے لیے آپ اپنے اثاثوں اور گذشتہ کامیابیوں کی ایک فہرست بنا سکتے ہیں، خواہ ان کی تعداد کتنی ہی کم کیوں نہ ہو۔ آپ کی تعلیم یا کوئی خصوصی تربیت بھی آپ کے اثاثوں میں شامل ہے۔

نظم وضبط کی پابندی

ایک کامیاب قائد بننے کے لیے نظم وضبط کی پابندی بے حد ضروری ہے، چاہے وہ پیشہ ورانہ زندگی ہو یاپھر ذاتی زندگی۔ نظم و ضبط اس قدر اہمیت کا حامل ہے کہ ہر جگہ اس کی موجودگی محسوس ہوتی ہے۔ جہاں پر نظم و ضبط موجود نہیں ہوگا، وہاں افراتفری اور غلط نتائج ہی نظر آئیں گے۔ ٹیم کو نظم وضبط میں رکھنے کے لیے لازم ہے کہ لیڈر خود نظم و ضبط کا پابند ہو۔ قوموں کی بقاء اور ارتقاء کےلئے نظم و ضبط کا ہونا لازمی ہے۔ تاریخ شاہد ہے کہ ایسی قوموں کا نام و نشان باقی نہیں رہتا، جو نظم و ضبط کو اپنا شعار نہیں بناتے۔

فیصلے کرنے کی اہلیت

کیا آپ اپنے نجی یا مشکل لمحات میں اہم فیصلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں یا پھر دوسروں کے منتظر دکھائی دیتے ہیں؟ اگر آپ کا جواب ہاں ہے تو ایک کامیاب قائد بننے کی خاصیت آپ میں موجود ہے اور اگر آپ کا جواب نہیں ہےتو کسی بھی فیصلے میں تاخیر مت کیجیےکیونکہ بروقت کیا ہوا اچھا فیصلہ، تاخیر سے کئے ہوئے بہت اچھے فیصلے سے کہیں بہتر ہوتا ہے۔ فیصلہ کرنے کے وقت کو پہچان لینا کافی نہیں، آپ کو اس وقت کی بھی پہچان ہونی چاہئے کہ جب کوئی فیصلہ نہ کرنا ہی بہتر ہوتا ہے۔

اسٹریس مینجمنٹ

اسٹریس مینجمنٹ ایک عام انسان کے لیے ضروری اور ایک قائد کے لیے لازمی ہے۔ مسائل سے متعلق برٹین ٹریسی کا ایک قول ہے، ’’ایک قائد مسائل کے بارے میں نہیں بلکہ مسائل کے حل سے متعلق سوچتے ہیں جبکہ پیچھے چلنے والےمسائل کے بارے میں سوچتے بھی ہیں اور بولتے بھی۔ اگر آپ اپنے اندر قائدانہ صلاحیتیں پیدا کرنا چاہتےہیں تو اسٹریس لینے کے بجائے اسٹریس کو مینیج کرنا سیکھنا ہوگا۔ مثبت سوچ سے ان پہلوؤں پر روشنی ڈالیں، جو آپ کو آگے کے لیے راستہ دکھاسکیں۔ اس کے لیےاپنی ذات کو سانس لینے ،سوچنے اور آرام کرنے کا وقت دیں۔

متاثر کریں اور متاثر ہوں

ایک عظیم قائد نہ صرف اپنے مشوروں ،فیصلوں اور احکامات کی بدولت اپنے ماتحت لوگوں کو متاثر کرتا ہے بلکہ وہ دوسروں سے متاثر بھی ہوتا ہے۔ ان کی حوصلہ افرائی کا فن اسے بخوبی آتاہے، ٹیم ورک کی صورت میں ان سے کام کیسے لینا ہے، ان تمام باتوں سے ایک بااثر قائد بخوبی واقف ہوتا ہے۔ اس کی چھٹی حس بہت تیزی کام کرتی ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ دوسروں کو اپنی صلاحیتوں کو بہتر سے بہتر بنانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ دوسروں تک اپنی بات اچھے طریقے سے پہنچانے کا فن بھی ایک اثاثہ ہے اور عمدہ حس مزاح کا ہونا بھی کسی اثاثے سے کم نہیں۔

جذباتی پن

ایک بااثر قائد جذباتی نہیں ہوتا بلکہ وہ معاملات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرتا ہے، وہ کسی بھی معاملے میں جذبات سے نہیں فہم وفراست سے کام لیتا ہے اور اپنے تعلقات کو مضبوط کرنے میں زیادہ وقت صرف کرتا ہے۔ وہ سچائی اور احترام کو بہت زیادہ اہمیت دیتا ہے۔

تازہ ترین