لاہور(نمائندہ جنگ) چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے قبضہ مافیا منشا بم کیس میں ریمارکس دیئے کہ ایک منشاء بم پولیس سے قابو نہیں آ رہا، شرم آنی چاہیے پولیس کو، گالیاں بھی کھاتے ہیں بدمعاشوں کی طرف داری بھی کرتے ہیں ، کیا یہ ہے نئے پاکستان کی پولیس؟ اور یہ قانون کی رکھوالی جو آپ کررہے ہیں،کدھر ہیں وزیر اعلیٰ پنجاب، کیوں نہ وزیراعلیٰ کو بلالیں ، شور ڈالا تھا کہ ہم بلا امتیاز کارروائی کر کے ساری زمینیں واگزار کرائینگے، صرف 2دن آپریشن کر کے بند کردیا گیا۔پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ (پی کے ایل آئی) از خود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پی کے ایل آئی، 34ارب کا منصوبہ ، آپریشن کا انفراسٹرکچر تک نہیں، ذمہ داروں کیخلاف مقدمات ہونے چاہئیں، بغیر احتساب کسی کو کہیں جانے نہیں د ینگے۔ عدالت عظمیٰ نے پنجاب حکومت سے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس پر حتمی پلان 5 دسمبر کو طلب کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں مختلف مقدمات کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے از خود نوٹس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب سے استفسار کیا کہ آپ نے 2دن آپریشن کیا پھر چپ کر کے بیٹھ گئے، آپ کے ڈی آئی جی کہتے ہیں کہ متاثرین کے متعلق کوئی رپورٹ پیش نہیں ہوئی، آئی جی پولیس پنجاب نے کہا کہ پولیس نے منشا بم کی گرفتاری اور زمینوں کو واگزار کرانے میں پوری محنت کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ منشا بم مری میں رہ رہا تھا اور آپ اسے پکڑ نہیں سکے کیا بہتر ہوا ؟ منشا بم نے میری عدالت میں آکر سرنڈر کیا اس موقع پر منشا بم عدالت میں ہاتھ جوڑ کر رو پڑا اور عدالت سے رحم کی اپیل کرنے لگا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس وقت رونا یاد نہیں آیا جب لوگوں کی زمینوں پر قبضہ کرتے تھے تمہیں خوف خدا نہیں؟ کیا مرنا یاد نہیں ہے ؟ منشا بم نے کہا کہ کسی کی زمین پر قبضہ نہیں کیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ تمہارے لیے کبھی افضل کھوکھر آجاتا ہے کبھی کوئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بتایا جائے کہ شہری علاقوں میں تحصیلدار کس طرح کام کر رہے ہیں انہوں نے تباہی کر رکھی ہے، کسی کی زمین کسی کے نام کر دیتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اشتہار دیں، اعلان کرائیں اور شکایات لے کر منشا بم کی پوری فیملی اور گروپ سے ایک ہفتے میں قبضے واگزار کرائیں ۔ عدالت نے بم رپورٹ پیش کرنے پر چیف جسٹس پاکستان نے ڈی آئی جی وقاص نذیر پر سخت برہمی کا اظہار کیا ، ڈی آئی جی وقاص نذیر نے کہا کہ منشاء بم کو اور خادم حسین رضوی کو پولیس نے ہی اٹھایا ہے،پولیس نے عدالتی حکم پر من و عن عمل درامد کر رہی ہے۔ چیف جسٹس نے ڈی آئی جی آپریشن سے استفسار کیا کہ تمہاری کیا رشتے داری ہے منشاء بم سے، کیوں اسے بچا رہے ہوآپ یونیفارم میں واپس نہیں جائینگے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سارا لاہور آپ کے انڈر آتا ہے اور ابھی تو کچھ بھی کر سکے، ڈی آئی جی وقاص نذیر نے کہا کہ جی سارا لاہور میرے انڈر ہے۔ چیف جسٹس نے پوچھاتو ایک منشاء بم کیوں قابو نہیں آرہا؟ ،چیف جسٹس پاکستان نے ڈی جی ایل ڈی اے کو حکم دیا کہ آج رات بارہ بجے تک زمین متعلقہ لوگوں کو دے کر رپورٹ عدالت میں پیش کریں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم افضل کھوکھر، منشا بم اور جو اس کیس میں اثر انداز ہو رہا ہے ان سب کو بلا رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے اووسیز کے کسیز کی سماعت کرنے والے سول جج کو بھی تبدیل کر دیا، سول جج کو تبدیل کر نے کا حکم منشا بم کیس کے مدعی محمود ارشد کی شکایت پر جاری کیا جس میں انھوں نے سول جج پر غلط رویہ اپنا نے کا الزام عائد کیا تھا شکائت پراوورسیز پاکستانیوں کے کیسز سننے والےسول جج کا ٹرانسفر کردیا،ڈسٹرکٹ سیشن جج لاہورکوبلا کر کہہ دیا ہے کہ یہاں کسی تگڑے جج کو لگائیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی پاکستان سے بے حد پیار کرتے ہیں ، منشاء بم روتے ہوئے بولا کہ یہ اراضی میرے باپ کی تھی قبضہ نہیں کیا۔چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ ڈی جی ایل ڈی اے، ڈی سی لاہور اور ممبر بورڈ آف ریونیو کل تک اجلاس کریں اورمتاثرہ اوورسیز کی اراضی اسے فوری واپس کرائیں۔ چیف جسٹس نے سیشن جج اور متعلقہ سول جج برائے اوورسیز پاکستانیز نور محمد کو بھی چیمبر میں طلب کرلیا جبکہ چیف جسٹس نے منشا بم کو جیل سےلا کر عدالت میں پیش کرنے کا حکم د یتے ہوئے ملک کرامت کھوکھراورملک افضل کھوکھر کو بھی کل طلب کرلیا ۔ علاوہ ازیں ہفتہ کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس نہ لگانے کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں پنجاب کے صوبائی وزیر ہائوسنگ میاں محمود الرشید عدالت میں پیش ہوئے۔صوبائی وزیر محمود الرشید نے عدالت کو بتایا کہ واٹر ٹریٹمنٹ پلاٹنس لگانے کیلئے کمیٹی بناچکے، منگل کو دوبارہ میٹنگ بلائی ہے۔صوبائی وزیر کے موقف پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو ایڈمنسٹریشن کا تجربہ صرف 6 ماہ کا ہے اور ہم یہاں 21سال سے بیٹھے ہیں، کمیٹیاں بنانے کا مقصد تاخیر کرنا ہے، مسٹر منسٹر ہمیں بتائیں عمل درآمدکب ہوگا۔جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا کہ پورے لاہور کو گندا پانی پلا رہے ہیں، دریائے روای میں گندگی پھینکی جا رہی ہے۔صوبائی وزیر نے عدالت میں کہا کہ ہمیں آئے تو ابھی چند روز ہوئے ہیں، اس پر چیف جسٹس نے محمود الرشید سے مکالمہ کیا کہ آپ کو آئے دس دن ہوئے ہوں یاں بیس دن، ہمیں عملدرآمد چاہیے۔صوبائی وزیر نے موقف اپنایا کہ عدالتی احکامات پر عمل درآمد کے لیے دن رات کام کررہے ہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے صوبائی حکومت سے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس لگانیکا حتمی پلان 5 دسمبر کو طلب کرلیا۔جسٹس ثاقب نثار نے صوبائی وزیر سے کہا کہ 5دسمبر کو حتمی پلان پیش کریں، ضرورت پڑی تو وزیراعلی کو بلائیں گے، بدھ کو حتمی پلان لے کر اسلام آباد آئیں وہیں سماعت ہوگی۔ جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے ازخود نوٹس پر سماعت کی۔ چیف جسٹس نےریمارکس دیئےکہ کہتے تھے کہ پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ (پی کے ایل آئی) شاہکار ہے، جائیں تو گودام لگتا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے افسوس کا اظہار کیا کہ 34 ارب کا منصوبہ ہے اور وہاں آپریشن کا انفراسٹرکچر تک نہیں۔ چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ ڈاکٹر سعید اختر کہاں ہیں جو کہتے تھے کہ کسی بھی وقت آپریشن ہوسکتا ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پی کے ایل آئی کے میڈیکل ڈائریکٹر کو مخاطب کیا کہ ذمہ داروں کیخلاف فوجداری مقدمات قائم ہونے چاہئیں، بغیر احتساب کے کہیں جانے نہیں دیا جائیگا۔ چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ معاملہ نیب کو بھجوا دیتے ہیں جس پر پی کے ایل آئی کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر عامر نے استدعا کی کہ کمیٹی کی رپورٹ منگوا لیں معاملہ نیب کو نہ بھجوائیں۔ چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ کیوں نہ بھجواؤں کیا میں اندھا ہوں یا سمجھ نہیں رکھتا۔ چیف جسٹس نے باور کرایا کہ پی کے ایل آئی کے زیادہ تنخواہیں لینے والے ملازمین سے بھی ریکوری کرائیں گے اور ہدایت کی کہ نیب پی کے ایل آئی کے کسی ذمہ دار کو باہر جانے نہ دے، چیف جسٹس پاکستان نے خواہش کا اظہار کیا کہ پاکستان میں پہلا ٹرانسپلانٹ دسمبر کے آخر تک ہو جائے۔