اسلام آباد(تبصرہ:طارق بٹ)سپریم کورٹ کے 8ججز مختلف مدتوں میں چیف جسٹس بنیں گے۔تقریباًاتنی تعداد میں ہی ججز ، چیف جسٹس بنے بغیر ہی ریٹائر ہوجائیں گے۔سپریم کورٹ کے موجودہ 8ججز کوآنے والے وقت میں چیف جسٹس کے عہدوں پر فائز ہونا ہے۔جب کہ تقریباًاتنی ہی تعداد میں ججز ، چیف جسٹس کے عہدے پر پہنچنے سے قبل ہی ریٹائر ہوجائیں گے۔1996کے الجہاد ٹرسٹ کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ، سینئر ترین جج خود بخود ہی چیف جسٹس کے عہدے پر فائز ہوجاتا ہے اور وہ باضابطہ طور پر ریٹائر ہونے والے چیف جسٹس کی جگہ لے لیتا ہے۔چیف جسٹس کی تقرری میں نہ ہی صدر اور نہ وزیر اعظم کا کوئی کردار ہوتا ہے، سوائے اس کے کہ صدر اس ضمن میں نوٹفکیشن جاری کرتا ہے اور ان سے عہدے کا حلف لیتا ہے۔ججوں کی سنیارٹی ان کی متعلقہ اعلیٰ عدالت میں عہدہ سنبھالنے سے ہی شروع ہوجاتی ہے۔سپریم کورٹ کے ججوں کے حوالے سے ان کی ترقی کی تاریخ سے ہی اس کا آغا ز ہوجاتا ہے، جو دراصل ایک نئی تقرری ہوتی ہے۔ہائی کورٹ میں ایک جج دوسری جج سے سینئر ہوسکتا ہے، لیکن اگر اس کی تقرری سپریم کورٹ میں اس جج کے بعد ہو تو وہ اس سے جونیئر جج ہوجا تا ہے۔آئندہ جو ججز چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالیں گے وہ مختلف مدت کے لیے عہدوں پر ہوں گے جس میں کم سے کم مدت 10ماہ جب کہ زیادہ سے زیادہ مدت 2سال سے زائد ہوگی ۔سینئر ترین 8ججوں میں سے تین تین کا تعلق سندھ اور پنجاب سے ہے ، جب کہ ایک خیبر پختون خوا اور ایک کا تعلق بلوچستان سے ہے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار 16جنوری ،2019کو 65سال کے ہونے کے باعثریٹائر ہوجائیں گے ، جس کے بعد آصف سعید کھوسہ تقریباً11ماہ کے لیے چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالیں گے۔وہ 20دسمبر،2019 میں ریٹائر ہوں گے۔جس کے بعد اگلے چیف جسٹس ، جسٹس گلزار احمد بنیں گے جو کہ دوسال سے زائد مدت تک اس عہدے کو سنبھالیں گے اور 2فروری 2022تک ریٹائر ہوں گے۔جس کے بعد جسٹس عمر عطا بندیال چیف جسٹس بنیں گے اور وہ 19ماہ تک اس عہدے پر رہنے کے بعد 16اگست ،2023میں ریٹائر ہوں گے۔ان کے بعد جسٹس قاضی فائز عیسیٰ چیف جسٹس بنیں گے اور وہ تقریباً1سال تک اس عہدے پر رہیں گے اور 25اکتوبر 2024کو ریٹائر ہوں گے۔جس کے بعد جسٹس اعجاز الاحسن چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالیں گے اور تقریباً10ماہ تک اس عہدے پر رہیں گے اور 4اگست 2025میں ریٹائر ہوں گے۔ان کے بعد جسٹس سجاد علی شاہ سب سے سینئر جج ہوں اور وہ یہ عہدہ سنبھالیں گے ، وہ دو سال سے زائد عرصے تک چیف جسٹس رہیں گے اور 26نومبر،2027کو ریٹائر ہوں گے ۔ان کے بعد جسٹس منیب اختر چیف جسٹس بنیں گے اور ایک سال سے زائد اس عہدے پر رہیں گے اور 13دسمبر،2028میں ریٹائر ہوں گے ۔موجودہ ججوں میں آٹھویں چیف جسٹس ، جسٹس یحیٰی آفریدی ہوں گے وہ ایک سال سے زائد عرصے تک اس عہدے پر رہیں گے اور 22جنوری 2030کو ریٹائر ہوں گے ۔اعداد وشمار سے واضح ہوتا ہے کہ تین ججز ، جسٹس آصف سعید کھوسہ ، جسٹس گلزار احمداور جسٹس اعجاز الاحسن ،جو کہ معزول وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف پاناما کیس کی سماعت کرنے والے پانچ رکنی بینچ کا حصہ تھے ، وہ علیحدہ علیحدہ مدت میں چیف جسٹس کے عہدہ سنبھالیں گے۔جب کہ اس بینچ کے چوتھے رکن جسٹس اعجاز افضل رواں برس ریٹائرڈ ہوچکے ہیں اور پانچویں جج ، جسٹس شیخ عظمت سعید 27ستمبر،2019میں چیف جسٹس بنے بغیر ریٹائر ہوجائیں گے۔ان کی ریٹائرمنٹ کے وقت جسٹس کھوسہ چیف جسٹس ہوں گے ۔وہ سات ججز جو کہ چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالے بغیر ریٹائر ہوجائیں گے ، ان میں جسٹس مشیر عالم، جسٹس مقبول باقر، جسٹس منظور احمد ملک، جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس فیصل عرب، جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس سجاد علی شاہ شامل ہیں۔آرٹیکل175Aکے تحت صدر مملکت ،سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج کو چیف جسٹس پاکستان تعینات کرسکتے ہیں۔البتہ چیف جسٹس کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن ہائی کورٹ کے ججوں کو ترقی دے کر سپریم کورٹ لاتا ہے۔یہ چیف جسٹس،سپریم کورٹ کے چار سینئر ترین ججز، ایک سابق چیف جسٹس یا اعلیٰ عدالت کے سابق جج جس کی نامزدگی چیف جسٹس ، چار ججوں کی مشاورت سےدو سال کے لیے کرتے ہیں ،پر مشتمل ہوتا ہے ۔وفاقی وزیر قانون، اٹارنی جنرل پاکستان اور سپریم کورٹ کے سینئر وکیل جنہیں پاکستان بار کونسل دو سال کی مدت کے لیے نامزد کرتی ہے۔ہائی کورٹ کے ججوں کی تقرری کے لیے کمیشن ، ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو بھی شامل کرتی ہے ، جس کے ذریعے نامزدگی کی جاتی ہے ، اسی ہائی کورٹ کا سینئر ترین جج ، صوبائی وزیر قانون، ایک وکیل جس نے ہائی کورٹ میں کم از کم 15سال پریکٹس کررکھی ہو ، جسے متعلقہ صوبائی بار کونسل نامزد کرتی ہے جو کہ دو سال کی مدت کے لیے ہوتی ہے۔کافی عرصہ قبل ، معروف وکلاء کو بھی سپریم کورٹ کا جج بنادیا جاتا تھا ، تاہم یہ طریقہ کار کا فی عرصہ قبل ترک کیا جاچکا ہے۔اب صرف ہائی کورٹ کے ججوں کو ترقی دے کر سپریم کورٹ بھیجا جاتا ہے ، جس کا فیصلہ جوڈیشل کمیشن کرتا ہے۔عام طورپر ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو سپریم کورٹ میں ترقی دی جاتی ہے۔