اسلام آباد (رپورٹ : عثمان منظور) سابق ناظم کراچی مصطفیٰ کمال نے جمعرات کو کراچی میں اپنی پریس کانفرنس کے دوران جو کچھ انکشافات کئے وہ صیغہ راز میں بہت سے معاملات کی جانب محض اشارہ ہے۔کیونکہ ان کے پہلو میں بیٹھا شخص لندن سے ٹارگٹ کلرز کو کراچی والوں کے قتال کی ہدایات جاری کرتا رہا۔ انیس قائم خانی الطاف حسین کے نہایت قریب رہے اور ماضی میں ان کے کہنے پر قاتلوں کو احکامات جاری کرتے رہے۔ سیکورٹی اداروں کے ساتھ دستیاب دستاویزات میں یہی کچھ درج ہے۔چاہے یہ اجمل پہاڑی ہو جس نے 100؍ سے زائد افراد کے قتل کا اعتراف کیا یا ایم کیوایم کاخطرناک ٹارگٹ کلر اشتیاق پولیس والا یا عمیر صدیقی جس نے حال ہی میں 122؍ افراد کے قتل کا اعتراف کیا۔ انیس قائم خانی کا نام ہر جوائنٹ انٹرو گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ میں آیا ہے کہ انہوں نے لندن سے قاتلوں تک ’’پیغام‘‘ پہنچائے۔ کہا جاتا ہے کہ انیس قائم خانی نے الطاف حسین کے ر از اپنے سینے میں چھپا رکھے ہیں اور جب وہ بولیں گے تو ایم کیوایم ان کے دعوئوں سے اپنے دفاع کی پوزیشن میں نہیں ہوگی۔ مصطفیٰ کمال کے الطاف حسین کےبارے میں شکوے شکایات عرصہ سے متوقع تھے کیونکہ ایسی اطلاعات تھیں کہ وہ کسی بھی وقت ایم کیوایم سے منحرف ہوسکتے ہیں تاہم جب انیس قائم خا نی انکشافات کریں گے تو وہ زیادہ سنسنی خیز ثابت ہوں گے۔ اجمل پہاڑی نے اپنے اعترافی بیان میں بتایا اسے ٹارگٹ کلنگ کی ہدایت لندن سیکریٹریٹ میں محمد انور نے نائن زیرو پر ایم این اے حیدر عباس رضوی، انیس قائم خانی، شکیل عمر اور لیاقت قریشی کے ذریعہ دیں جبکہ جنوبی افریقا سے انیس الرحمٰن اور قمر ٹیڈی ہدایات جاری کرتے تھے جے آئی ٹی رپورٹ نمبر ایس او (ایل ای۔1)2010/3-16-2010 مورخہ 31-03-2011 میں بتایا گیا ہے کہ تحقیقات آئی ایس آئی، ایم آئی، آئی بی، رینجرز سندھ، کراچی پولیس، اسپیشل برانچ اور سی آئی ڈی کراچی نے کیں جس میں اجمل پہاڑی نے بھارت میں تربیت حاصل کرنے، 1986ء سے 2000ء کے درمیان 53؍ افراد اور 2005ء سے 2011ء کے درمیان 58؍ افراد کو قتل کرنے کا اعتراف کیا۔ اجمل پہاڑی کے مطابق نومبر 2010ء میں نائن زیرو پر انیس قائم خانی نے اسے بہاری قومی موومنٹ کے چیئرمین آفتاب ملک کو قتل کرنے کا کام سونپا جس نے نوشاد، منظور اور ان کی ٹیم کو یہ ذمہ داری دی جنہیں 26؍ نومبر 2010ء کو قتل کردیا گیا۔ ایک اور خطرناک ٹارگٹ کلر اشتیاق پولیس والا نے جے آئی ٹی کے سامنے انیس قائم خانی سمیت پارٹی کے اعلیٰ عہدیداروں کے حکم پر درجنوں افراد کے قتل کا اعتراف کیا۔ اس نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ ٹارگٹ کلنگ کے لئے کراچی میں کئی ’’سیٹ اپ‘‘قائم تھے۔ ابتداء میں تمام قاتل ٹیمیں مرکزی طور پر شکیل عمر کے تحت کام کرتی تھیں۔ بعد ازاں اجمل پہاڑی اور سعید بھرم کوبھی ذمہ داریاں تفویض کی گئیں۔ آخر کار حتمی طور پر عدیل بھائی اور صدیق بھائی کے تحت سیٹ اپ تشکیل دیا گیا۔ نیو کراچی کے رضا بھائی اور قمر ٹیڈی جنوبی افریقا میں انچارج اور عدیل بھائی اور صدیق بھائی ان سے رابطوں میں رہتے تھے۔ لیکن وہ لندن میں انیس قائم خانی سے بھی رابطوںمیں تھے جو قاتل ٹیموں کے انچارج تھے۔ حال ہی میں گرفتار ٹارگٹ کلر عمیر صدیقی جس نے 122؍ افراد کے قتل کا اعتراف کیا اس نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر انیس قائم خانی نے 2008ء میں خورشید بیگم میموریل ہال میں اجلاس بلایا جہاں لسانی بنیادوں پر قتل و غارت گری تیز کرنے کی ہدایات جاری کی گئیں حماد صدیقی سمیت تمام سیکٹر اور جو ائنٹ سیکٹر انچارجز نے اس اجلاس میں شرکت کی تھی۔