کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہاہے کہ وزیراعظم نے زیادہ مخصوص ٹاسک وزراء کو دیئے ہیں جس کا حساب تین مہینے بعد لیں گے، اس سے لگتا ہے کہ وزیراعظم کے ذہن میں فی الحال وزراء میں ردوبدل کا خیال نہیں ہے، وزارت دینا یا ہٹادینا وزیراعظم کا اختیار ہے بظاہر لگتا ہے کہ کچھ عرصہ میں ہی وزیراطلاعات رہوں گا ،سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ن لیگ کی حکومت کی طرف سے او ای سی ڈی کے معاہدہ پر دستخط کئے گئے تھے، حکومت کے پاس میری کسی پراپرٹی کی معلومات ہے تو عوام کے سامنے لائی جائے مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے، دنیا میں ہر جگہ غیرظاہر شدہ جائیدادوں کا مسئلہ ہے لیکن اس طرح تھیٹر نہیں لگائے جاتے، شہزاد اکبر کیوں جھوٹ بول کر لوگوں کو مس گائیڈ کررہے ہیں، حکومتی وزراء بڑے بڑے دعوے کر کے پھر کہتے ہیں زبان پھسل گئی۔میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم حکومت کی سودن کی کارکردگی سے تو مطمئن ہیں لیکن کیا انہیں وفاقی کابینہ کی کارکردگی پر بھی اطمینان ہے، کون سے وزراء سے وہ خوش ہیں اور کن وزراء کی کارکردگی سے خوش نہیں ہیں۔ وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم نے وزراء کی کارکردگی سے متعلق مخصوص سوالات کیے، تمام وزراء کو اپنی وزارتوں کا ڈیٹا جمع کروانے کیلئے کہا گیا تھا ،وزراء سے تین بنیادی سوال پوچھے گئے کہ آپ نے اپنی وزارتوں کے اخراجات کتنے کم کیے ، اپنی وزارت کے بارے میں اب تک کیا کیا اور مستقبل کا پلان کیا ہیں، وزیراعظم نے 26وزارتوں پر وزراء سے بریفنگ لی ہے، اجلاس نو گھنٹے جاری رہا اچھی بات ہے آج کم از کم تھوڑا بہت کھانا ملا۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے سب سے زیادہ تعریف مراد سعید کی کارکردگی کی کی جبکہ انہیں مکمل وزیر بنانے کا بھی عندیہ دیا، میری وزارت سے کبھی کوئی خوش نہیں ہوسکتا، میڈیا کی ہینڈلنگ میں وزیراطلاعات سے جو چیزیں صحیح ہوجائیں اس کا کسی کو پتا نہیں چلتا اور جو صحیح نہیں ہوتیں اس کا فوراً سب کو پتا چل جاتا ہے، مجھے وزیراعظم عمران خان کا اعتماد حاصل ہے، جب تک وزیراعظم کا اعتماد حاصل ہے وزیر ہوں جب نہیں ہوگا تو وزیر نہیں ہوں گا، میری وزارت میں سب سے زیادہ مسئلہ جعلی خبروں سے ہورہا ہے، سوشل میڈیا پر تو جعلی خبریں آتی ہی ہیں فارمل میڈیا پر بھی جعلی خبروں کا سلسلہ چل نکلا ہے، وزیرخزانہ اسد عمر بالی میں آئی ایم ایف سے مذاکرات کے درمیان میں تھے تو ایک چینل نے انہیں ہٹانے کی خبر چلادی، اس قسم کی خبروں سے بحران اور معاشی عدم استحکام پیدا ہوجاتا ہے، ہماری کوشش ہے کہ جعلی خبروں کو کیسے ختم کیا جائے، حکومت کی طرف سے خبر آئے یا میڈیا کی طرف سے وہ تصدیق شدہ ہونی چاہئے، حکومتی وزیر کوئی بات کرے تو اس کے حقائق اور اعداد و شمار درست ہونے چاہئیں، پچھلے تین مہینے اپوزیشن موڈ میں رہے آہستہ آہستہ حکومتی موڈ میں آرہے ہیں، شہزاد اکبر کی اگر چھوٹی موٹی باتیں ہوئی ہیں تو انہیں ٹھیک کرلیں گے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ وزیرخزانہ اسد عمر نے بہت تفصیل سے اپنی وزارت کی بنیادی فلاسفی کا اظہار کیا، اسد عمر نے بتایا کہ ان کی معاشی فلاسفی کیا ہے اور وہ ملک کو کہاں لے کر جارہے ہیں، اسد عمر نے واضح کیا کہ پہلی بار میرٹ کی بنیاد پر تقرریاں کی گئی ہیں، وزیرخزانہ نے بتایا کہ گیس اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کرتے ہوئے کم آمدنی کے لوگوں پر بوجھ نہیں ڈالا گیا ، ان کی اس بات کو وزیراعظم عمران خا ن نے بہت سراہا۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے زیادہ مخصوص ٹاسک وزراء کو دیئے ہیں جس کا حساب تین مہینے بعد لیں گے، اس سے لگتا ہے کہ وزیراعظم کے ذہن میں فی الحال وزراء میں ردوبدل کا خیال نہیں ہے، وزارت دینا یا ہٹادینا وزیراعظم کا اختیار ہے بظاہر لگتا ہے کہ کچھ عرصہ میں ہی وزیراطلاعات رہوں گا۔ سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ او ای سی ڈی کا سیٹ اپ دنیا میں ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ روکنے کیلئے ہے۔