اسلام آباد(ایجنسیاں) مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ ٹھنڈے دل سے سوچیں ہم پاکستان کو کس طرف لے کر جارہے ہیں‘پارلیمنٹ آزاد نہیں ، اگر ایسا ہوتا تو پہلے دن ہی دن میرے پروڈکشن آرڈر جاری ہوجاتے‘جیل کی سلاخیں سیاستدانوں کے راستے کی رکاوٹ نہیں بن سکتیں‘ ہم غدار اور انتشار پسند نہیں‘ دوسروں کو چور ڈاکو کہنے اور اپوزیشن کو جکڑنے کی روش سے پیچھے ہٹ جائیں‘ یہ سارا آپ کے گلے پڑے گا‘ الزام تراشی بہت ہوگئی‘ زرداری کی گرفتاری سے ہیجانی کیفیت پیداہوگی ‘ اب پی ٹی آئی کی باری ہے‘ شک ہے کہ بیلنس کرنے کے لیےان کے لوگوں کو پکڑا جائیگا‘ نیب کالاقانون ہے ‘ہمارے دورمیں بھی اس کا غلط استعمال ہوا ۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ مجھ پر الزام ہے کہ میں اور میرا بھائی ایک ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالک ہیں‘اس کے کوئی دستاویزی ثبوت نہیں ہیں‘ میرے ایک دیرینہ دوست کو وعدہ معاف گواہ بنایا گیا ہے، وہ بھی اب تک کوئی دستاویزی ثبوت نہیں پیش کرسکا‘ مجھے علم ہے جو فیصلے کرتے ہیں میں نے ان کے چہروں پر مجبوریاں پڑھی ہیں‘نیب کا قانون احتساب کےلئے نہیں، سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے کے لئے بنایا گیا ہے‘مسلم لیگ (ن) کے دور میں بھی جو احتساب کا عمل تھا میں اسے بھی شفاف نہیں سمجھتا‘ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی مزید گرفتاریوں کا انتظار کیا جارہا ہے‘ اس سے باز رہا جائے‘ کبھی غداری اور کبھی انتشار کا الزام لگتا ہے‘یہ محب وطن کون ہیں جو دوسروں کو غدار سمجھتے ہیں، ہمیں یہ نہیں بتایا جاتا کہ مدعی کون ہے، جو تفتیش کررہے ہیں وہ خود نہیں جانتے اور جانتے ہیں تو بتانے کی سکت نہیں رکھتے‘انہوں نے کہا کہ پہلی بار جیل نہیں گیا، ہم نے تو یہ عذاب بھگت لیا ہے اب یہ سلسلہ روکا جائے، انا اور انتقام پاکستان کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے‘ الزام تراشی بہت ہوگئی‘ملک کو درپیش بحرانوں سے نجات دلانے کےلئے قدم اٹھانے کی ضرورت ہے‘ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ میثاق جمہوریت 73ءکے آئین کے بعد سب سے مقدس دستاویز ہے۔