خواتین کی اکثریت کو یہ پتہ نہیں ہوتا کہ ان کیلئے کونسی غذائیں مفید ہیں، جن کے استعمال سے وہ صحتمند رہ سکیں۔ماہرین صحت کا ماننا ہے کہ متوازن غذا اور ورزش سے صحت کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ ورزش کے ساتھ خواتین کو غذا پر بھی بھر پور توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔ غذا کی اہمیت سے واقفیت حاصل کرنا اور اس کے حصول پر توجہ دینا کسی ایک مخصوص موسم تک محدود نہیں بلکہ خواتین کو ایسی غذا اور سبزیاں کھانی چاہئیں جن کے استعمال سے ان کی صحت سال کے بارہ مہینے بہتر رہے اور وہ بیماریوں و امراض سے محفوظ رہ سکیں۔
خواتین کی عمر 30 سال ہوتے ہی ان کے ہارمونز میں کمی آنا شروع ہوجاتی ہے۔ انسانی میٹابولزم بھی اس عمر کے بعد سست پڑنے لگتا ہے اور وزن بڑھنے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ اسی لیے اس عمر میں مختلف بیماریوں سے لڑنے کیلئے زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے۔ ذیابطیس، ہائی بلڈ پریشر اور دل کے امراض زیادہ آسانی سے آپ کو شکار بنا سکتے ہیں ۔اس عمر میں سر اور چہرے کی جِلد پر بھی واضح تبدیلیاں محسوس کی جاسکتی ہیں، جیسے بالوں کا تیزی سے گِرنا، گنج پن، چہرے پر جھُریاں نمودار ہونا وغیرہ۔ ہڈیوں کے بھربھرے پن کا مسئلہ بھی 30سال کی عمر کے بعد سامنے آسکتا ہے۔
خواتین کو ڈھیروں ذمہ داریاں انجام دینی ہوتی ہیں، اسی لیے انہیں زیادہ توانائی کی بھی ضرورت ہوتی ہے تاکہ اپنی اور خاندان کی زندگی کو متوازن طریقے سے چلاسکیں ۔ اس سلسلے میں انہیں اپنی ڈائٹ پر مندرجہ ذیل طریقے سے نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔
میٹا بولزم بڑھائیں
تیس سال کی عمر تک پہنچتے پہنچے میٹابولزم کی کارکردگی میں کمی آنا شروع ہوجاتی ہے، جس کی وجہ سے وزن بڑھنے کی شکایات عام ہونے لگتی ہیں کیونکہ خواتین ابھی بھی وہی غذائیں کھارہی ہوتی ہیں، جو20سال کی عمر میں استعمال کررہی تھیں۔ ان کیلئے مشورہ ہے کہ اپنی تین اہم غذائوں میں تبدیلی لائیں اور نئے دور میں ڈھل جائیں۔ یہ تین اہم غذائیں نشاستہ ، پروٹین اور فیٹس ہیں۔ میٹابولک ریٹ کو بڑھانے اورکیلورزیز جلانے کیلئے پروٹین والی غذائوں کا استعمال بڑھانا ہوگا، ساتھ ہی نشاستہ والی غذائوں میں بھی اضافہ کرنا ہوگا۔ سب سےزیادہ توجہ آپ کو ناشتے پر دینی ہے اور کوشش کرنی ہے کہ ناشتے میں نشاستے ، پروٹین اور فیٹس والی اشیا کا استعمال کریںاور رات کا کھانا ہلکا پھلکا کھائیں۔
خاندان میں اضافے کیلئے
آج کے دورمیں یہی عمر ہوتی ہےجس میں زیادہ تر خواتین ماں بننے کے عمل سے گزرتی ہیںاور ان کیلئے وٹامن اور فولیٹ (فولک ایسڈ والی غذائیں) اہمیت اختیار کرجاتے ہیں۔ حمل کی پیچیدگیوں سے بچنے کیلئےفولیٹ غذائوں کے استعمال کا مشورہ ڈاکٹرز بھی دیتے ہیں۔ اگر آپ خاندان میں اضافے کا فیصلہ کرچکی ہیں تو ڈاکٹر کے مشورے سے اپنے آیوڈین،آئرن اور فولیٹ کو برقرار رکھنے کیلئے تجویز کردہ غذائوں کا استعمال کرنا شروع کریں تاکہ آپ کے گھر آنے والا مہمان بنا کسی پیچیدگی کے آسکے ۔دودھ پلانےو الی مائوں کو بھی اضافی غذائیت کی ضرورت پڑتی ہے۔ اس ضمن میں ایسی خواتین لوبیا استعمال کریں ۔ ایک پیالی لوبیا میں 200 سے 300 مائیکرو گرام فولیٹ ہوتاہے۔ یہ فولیٹ نئی مائوں میں نئے خلیے اور ڈی این اے پیدا کرنے میں مدد کرتاہے۔ اس کے علاوہ فولیٹ کیلئے خواتین پتوں والی سبزیاں جیسے پالک اور ترش پھل جیسے کینو، مالٹا وغیرہ استعمال کرسکتی ہیں۔ پالک میں آئرن کی کثیر مقدار پائی جاتی ہے، اس کے علاوہ اس میں معدنیات اور وٹامنز بھی بکثرت پائے جاتے ہیں۔پالک نہ صرف ہڈیوں کو مضبوط بناتی ہے بلکہ شوگر کو قابو میں رکھنے کے ساتھ ساتھ دمہ کے خطرے کو بھی کم کردیتی ہے۔
توانائی والی غذائیں کھائیں
آئرن سے بھرپور غذائیں اس دور میں بہت ضروری ہوتی ہیںکیونکہ اس عمر میں آئرن کی کمی کا خدشہ پیدا ہو سکتاہے۔ حاملہ عورتوں کو خاص طورپر خیال رکھنا ہوتاہے ۔ خون کی کمی اینیمیا کا باعث بنتی ہے، اسی لئے آئرن کی سطح کو برقرار رکھنے کیلئے پھلیاں، مٹر ، کدو کے بیج، ہر ی سبزیاں ، سرخ گوشت ، انڈے ، کشمش اور منقہ لازمی اپنی ڈائٹ میں شامل کریں، اس سے آپ گھر اور دفتر کی ذمہ داریاں بخوبی نبھانےکے قابل رہیں گی۔
ہڈیوں کو مضبوط بنائیں
عمر کا یہی دور ہوتا ہے جب آپ کی ہڈیوں کو کیلشیم اور وٹامن ڈی کی بہت ضرورت ہوتی ہے۔ خواتین کو عموماََ روزانہ1000ملی گرام کیلشیم کی ضرورت ہوتی ہے۔ جس کا سب سے عمدہ ذریعہ دودھ ، دہی ، بروکلی، بادام ، بند گوبھی وغیرہ ہیں ۔
فائبر شامل کریں
تیس سال کی عمر میں میٹا بولزم اور بلڈ شوگر کو معمول پر رکھنے کیلئے زیادہ فائبر والی غذائیں اہم ہوتی ہیں،جس کیلئے آپ کو پھل اور سبزیاں زیادہ سے زیادہ اور تلی ہوئی اشیا کم سے کم کھانی ہیں۔