آنکھوں اور چہرے پر جھریاں بڑھاپے کی ایک قدرتی علامت سمجھی جاتی ہیں، لیکن اب سائنسدانوں نے پہلی بار اس کی اصل وجہ معلوم کر لی ہے۔
ایک نئی تحقیق میں یہ ثابت ہوا ہے کہ وقت کے ساتھ جلد کی ساخت میں آنے والی تبدیلیاں باریک لکیروں اور گہرے نشانات کا سبب بنتی ہیں۔
بینگھمٹن یونیورسٹی کے محققین نے 16 سے 91 سال کی عمر کے افراد کی جلد کے نمونے کا تجزیہ کیا، انہوں نے دریافت کیا کہ بڑی عمر کی جلد کھنچنے پر مختلف انداز میں ردعمل دیتی ہے، یہ ہموار حالت میں واپس آنے کے بجائے باریک لکیریں بناتی ہے جو وقت کے ساتھ جھریوں میں بدل جاتی ہیں۔
تحقیق کے مطابق عمر بڑھنے کے ساتھ جلد کی اوپری تہہ سخت اور اندرونی تہہ نرم ہو جاتی ہے، اس تبدیلی سے جلد کا حجم کم ہو جاتا ہے اور وہ کمزور ہو کر آسانی سے کریز پڑنے لگتی ہے۔
سائنسدانوں نے ’لو فورس ٹینسومیٹر‘ low-force tensometer نامی ایک آلے کا استعمال کیا جو جلد کو نرمی سے کھینچتا ہے، تاکہ روزمرہ کے چہرے کے تاثرات کے دوران پڑنے والے دباؤ کی نقل کی جا سکے۔
مائیکرو اسکوپ کے ذریعے انہوں نے دیکھا کہ کھنچنے اور ڈھیلا ہونے پر جلد کس طرح ردعمل دیتی ہے، نتائج سے پتہ چلا کہ درمیانی عمر اور بڑی عمر کی جلد میں لچک کم ہو جاتی ہے، جس سے جھریاں زیادہ آسانی سے بننے لگتی ہیں۔
تحقیق میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ سورج کی الٹرا وائلٹ (UV) شعاعیں جلد کو تیزی سے نقصان پہنچاتی ہیں، جو لوگ لمبے وقت تک دھوپ میں رہتے ہیں، ان کی جلد میں جھریاں جلد پڑنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے کیونکہ سورج جلد کی ساخت میں تیز رفتاری سے تبدیلی پیدا کرتا ہے۔