• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رحمٰن ملک 20سال قبل الطاف حسین کوگرفتار کرنے لندن گئے مگر۔۔۔؟

Latest News
کراچی ...افضل ندیم ڈوگر.... 20 سال قبل ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کوگرفتار کرنےکیلئےبرطانیہ جانےوالے رحمٰن ملک انہی کے عشق میں گرفتار ہوگئے۔

سابق سٹی کراچی ناظم مصطفیٰ کمال نے سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک پر سنگین الزامات ایسے وقت میں عائد کئے ہیں جب رحمٰن ملک کی بطور ڈی جی ایف آئی اے الطاف حسین کی گرفتاری کے لئے لندن روانگی کو 20 سال پورے ہوگئے ہیں۔

وفاقی وزارت داخلہ کے ریکارڈ کے مطابق 14 مارچ 1996 کو اس وقت کے پاکستان ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل رحمٰن ملک پاکستانی ڈپٹی اٹارنی جنرل اور قانونی ماہرین کی ایک ٹیم لے کر برطانیہ گئے تھے جہاں انہوں نے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے خلاف کراچی میں دہشت گردی کے دستاویزی، آڈیوز اور ویڈیو شواہد برطانوی حکام کے حوالے کرکے اس پاکستانی شہری کوان الزامات کے تحت گرفتار کرکے کراچی لانا تھا۔

اس مواد میں آڈیو اور ویڈیوکیسٹ، ایم کیو ایم کے ارکان کے اقبالی بیانات اور دستاویزی شواہد شامل تھے۔ اس وقت کے وزیر داخلہ نصیر اللہ بابر نے خصوصی طور پر رحمٰن ملک اور دیگر افسران کو بیرون ملک کے دورے کے دوران لندن میں کئی دن تک روکے رکھا تھا اور کارروائی مکمل کرنے اور دستاویزات جمع کراکر رسید لینے کی ہدایت کی تھی۔

ریٹائرڈ جنرل نصیر اللہ بابر کی ہدایت پر اس ٹیم نے الطاف حسین کے خلاف مواد پہلے انٹرپول کو بھی فراہم کیاتھا لیکن ان دنوں برطانیہ کے ساتھ پاکستان کا ملزمان کے تبادلے کا کوئی معاہدہ نہیں تھامگر اس وقت کے برطانوی سیکرٹری مائیکل ہاورڈ نے ملزموں کے تبادلے کے معاہدے کی غیرموجودگی میں الطاف حسین کی پاکستان حوالگی کے لئے دوسرے طریقہ کار استعمال کرنے کا وعدہ کیا تھا اور الطاف حسین کو پاکستان کے حوالے کئےجانے کا امکان تھا۔

لیکن گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے کے محاورے کے عین مطابق اس کے بعد کے حالات نے قوم پر واضح کردیا کہ الطاف حسین کے خلاف اس وقت کارروائی کیوں نہیں ہوئی۔ رحمٰن ملک ایم کیو ایم قائد کو گرفتار کرکے پاکستان تو نہیں لاسکے تھے البتہ حالات و واقعات بتاتے ہیں کہ وہ خود قائد ایم کیو ایم کے عشق میں گرفتار ہوگئے۔

ریکارڈ کے مطابق اس وقت کے سینیٹر اقبال حیدر بھی الطاف حسین کے خلاف سرکاری طور پر کافی مواد لے کر برطانیہ پہنچے تھےلیکن اُنہوں نے ان دستاویزات کو برطانیہ کے متعلقہ ادارے کی بجائے انسانی حقوق کی تنظیموں کو فراہم کردیا۔

جنرل بابر نے بعدازاں میڈیا پر شکوہ کیا کہ برطانیہ کا ہمیشہ دہرا معیار رہا ہے لیکن اس تجربہ کار جنرل کو شاید اپنے لوگوں کے دوہرے میعار کی بھنک تک نہ ہوسکی۔ نصیر اللہ بابر تو اب اس دنیا میں نہیں ہیں لیکن ریٹائرمنٹ کے بعد پیپلزپارٹی کے رہنماء بن جانے والے رحمٰن ملک نے گذشتہ دو دہائی کے دوران ایم کیو ایم کے لئے بہت کچھ کیا۔

کراچی میں گذشتہ دس سال کے دوران جب بھی ایم کیوایم پر برا وقت آنے لگا رحمٰن ملک نے اسے سہارا دیا۔ اب مارچ 2016 کو ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے دست راست مصطفیٰ کمال نے ان تمام رازوں کا پردہ فاش کیا ہے۔ رحمٰن ملک ان الزامات کی تردید اور قانونی چارہ جوئی کا اعلان کرچکے ہیں۔



تازہ ترین