• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک میں کوئی کام نہیں ہورہا، اگرناکام ریاست کی طرف گئے تو کوئی دوسرا ملک نہیں بچا سکے گا، زرداری

اسلام آباد (نمائندہ جنگ‘ایجنسیاں) سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ مانگے تانگے کی حکومت نہ جانے کتنے دن چلے ‘ جنگل میں ہر طرف سے بندے لا کر بھر دیے گئےہیں‘ یہ خود گریں گے ہم نہیں گرائیں گے‘چھ ماہ میں کوئی ایک مسئلہ حل نہ کر سکے ‘ نواز شریف کو آج ملنے والے ریلیف پر خوش ہوں صدمہ نہیں ہے‘ مریم بی بی یاکسی کی بہن بیٹی کو جیل میں نہیں دیکھنا چاہتا ‘ دوست ممالک سے پاکستان کو امداد کسی ادارے کے چیف کی وجہ سے نہیں بلکہ اداروں اور ریاست کی وجہ سے مل رہی ہے‘ہم چیئرمین نیب کے سامنے کیوں جائیں انہیں خود پارلیمنٹ میں پیش ہونا چاہئے ‘مجھے نیب کا ڈرنہیں‘ میں نیب میں آتاجاتا رہتاہوں‘جس دن حکمرانوں کو بلایا جائے گاپھر کیا ہوگا‘ مجھے اپنا نہیں ان کا غم ہے‘ملک میں کوئی کام نہیں ہورہا‘اداروں کو اندرسے دیمک کھا رہی ہے‘ حکومت نیب کو ٹائٹ کرے ‘اس کی وجہ سے بیوروکریسی کام نہیں کر رہی‘اگر ناکام ریاست کی طرف گئے توکوئی دوسرا ملک نہیں بچاسکے گا ‘مہمندڈیم کے ٹھیکے پر اپوزیشن لیڈر کےمؤقف کی تائیدکرتاہوں‘حکومت فوجی عدالتوں پر بات کریگی توسوچیں گے۔ اس امر کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز قومی اسمبلی میں اظہار خیال اورمیڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ ایوان زیریں میں خطاب کرتے ہوئے زرداری کا کہناتھاکہ مہمند ڈیم کے حوالے سے قائد حزب اختلاف کے موقف کی تائید کرتا ہوں کیونکہ ہر کوئی شفافیت کا حلف اٹھاتا ہے ‘اسٹاک ایکسچینج سے 50ارب ڈالر غائب ہو چکے ہیں‘ سندھ میں پانی غائب ہے ‘ٹھٹھہ کی نو لاکھ ایکڑ زمین سمندر بُرد ہو چکی ہے‘مجھے کوئی ڈرنہیں ‘بہت نیب دیکھے ہیں ‘پہلے بھی پیش ہوتا رہا ہوں آئندہ بھی ہوتا رہوں گا لیکن مجھے فکر آپ لوگوں کی ہے‘ اگر آپ کو بھی نیب کے سامنے پیش ہونا پڑا تو پھر اس دن آپ کا کیا بنے گا‘مجھے آپ کا غم زیادہ ہے اپنا نہیں ‘64سال عمر ہے جب تک ہوں پارلیمنٹ کو عزت و وقار اور نئے آنے والوں کو سکھانا چاہتا ہوں یہ تیاری کر کے ایوان میں آیا کریں ‘دوست ممالک پاکستان کو ناکام ریاست نہیں دیکھنا چاہتے۔ بغیر سوچے سمجھے حکومت میں فیصلے ہو رہے ہیں اس طرح پاکستان کو نہیں سنبھالا جا سکتا ‘ناکام ریاست کی طرف جائیں گے تو کوئی نہیں بچانے آئے گا‘ پارلیمنٹ کو اپنے عزت و وقار کے لیے ارکان کے حقوق کا خیال رکھنا چاہیے ۔ماضی میں مجھ پر جو الزامات لگائے گئے نہ صرف مذاق ثابت ہوئے بلکہ بینکوں کو ادائیگیاں کرنا پڑیں اب پھر اس طرح کا مذاق کیا جا رہا ہے اور اداروں کو ادائیگیاں کرنا پڑیں گی‘یہ بات قانون سے بالاتر ہے کہ نئی جے آئی ٹی بنا لیں اس میں آئی ایس آئی سمیت سب کو رکھ لیں‘ وقت ضائع کریں گے‘ ہر ایک کی پگڑی اچھالیں گے‘ چیئرمین نیب کو طلب کیا جائے کہ پارلیمینٹ کی منظوری کے بغیر کسی کو نہ طلب کریں ‘ویسے بھی ادارے تباہ ہو چکے ہیں کوئی ادارہ کام نہیں کر رہا حکومت کو اندر سے دیمک کھا رہی ہے‘ ہم تو لڑیں گے تب لڑیں گے‘ بیوروکریٹس نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے کوئی فائلوں پر دستخط نہیں کرتا۔

تازہ ترین