• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم، سی ڈی اے کا جھوٹ پکڑا گیا

اسلام آباد (احمد نورانی) دستاویزی ثبوت سے ثابت ہوتا ہے کہ کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے وفاقی محتسب کے دفتر کو جھوٹ بولا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے جاری حکم امتناع کے باعث پارک انکلیو سیکٹر اسلام آباد کے ترقیاتی کاموں میں تاخیر ہوئی۔ پارک انکلیو اسکینڈل کے متاثرین کو 8 سال میں پلاٹس دینے میں ناکامی پر جب وفاقی محتسب نے جو حکام اراضی کے قبضے کے بغیر شہریوں کو پلاٹس فروخت کرنے میں ملوث تھے، ان کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا تو سی ڈی اے نے شاطرانہ چال چلتے ہوئے تاخیر کی وجہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جاری حکم امتناع کو قرار دیا تاہم حکم نامے کے مطالعہ سے سی ڈی اے کے جھوٹے الزامات کا پول کھل جاتا ہے۔ عدالتی حکم امتناع ’’کری ماڈل ولیج‘‘ میں الاٹمنٹس کے خلاف جاری کیا گیا تھا جو پارک انکلیو سے طویل فاصلے پر ہے جہاں الاٹ پلاٹس سے عدالتی حکم کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس بارے میں استفسار پر سی ڈی اے کا جواب تھا، وہ وضاحت کے ذریعے اپنی پوزیشن واضح کرے گی۔ سی ڈی اے نے اپنی وضاحت میں کہا کہ عدالتی وقار کو بالاتر رکھنا سی ڈی اے کی اولین ترجیح ہے جسے ہر حال میں برقرار رکھا جانا چاہئے۔ مبینہ الزام کا حوالہ مکمل طور پر غلط، بے بنیاد اور گمراہ کن ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ61 پلاٹوں کا قبضہ الاٹیز کو نہیں دیا جا سکتا تھا کیونکہ مذکورہ اراضی گزشتہ مالکان کے غیرقانونی قبضے میں تھی۔ یہ اراضی 1968ء میں ان سے حاصل کی گئی تھی۔
تازہ ترین