• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اس وقت پاکستان کا ایک بڑا مسئلہ ہے۔ حکومت اس پر قابو پانے کیلئے درآمدی و برآمدی پالیسی کا مسلسل جائزہ لے رہی ہے۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گزشتہ روز وزیر خزانہ اسد عمر کی زیر صدارت اس حوالے سے کئی اہم فیصلے کئے ہیں جو وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد نافذ العمل ہوں گے۔ ایک فیصلہ یہ ہے کہ ذاتی اور گفٹ اسکیم کے تحت امپورٹڈ، نئی اور پرانی گاڑیوں پر ڈیوٹی اور ٹیکس کی ادائیگی غیر ملکی کرنسی میں کرنا ہو گی۔ یہ ادائیگیاں بیرونِ ملک مقیم پاکستانی یا انکے مقامی رشتہ دار کریں گے اور انہیں ان ادائیگیوں کا بینک سرٹیفکیٹ بھی فراہم کرنا ہو گا۔ اس طریقِ کار سے گاڑیوں کی درآمد کا غلط استعمال روکنے میں مدد ملے گی۔ کاروبار آسان بنانے کی یہ تجویز منظور کرکے کمیٹی نے گاڑیوں کی درآمد میں حائل ایک مشکل دور کر دی۔ کپاس کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس کی چھوٹ کی منظوری بھی دیدی گئی، اس استثنا کو آئندہ مالی سال میں بھی توسیع دی جائے گی۔ برآمدی اور درآمدی پالیسیوں کے آرڈر2016 میں ترامیم کی منظوری دی گئی ہے جس سے درآمد و برآمد کنندگان کو کاروبار میں سہولتیں حاصل ہوں گی اور غیر ملکی زرمبادلہ لانے میں مدد ملے گی۔ اسٹیٹ بینک اور ایف بی آر کو اس حوالے سے طریقِ کار وضع کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ پاکستان اس وقت تجارتی خسارے کے جس مشکل دور سے گزر رہا ہے اس سے نبرد آزما ہونے کیلئے اس طرح کے اقدامات وقت کا ناگزیر تقاضا ہیں۔ درآمدات میں بے محابہ اضافہ اور برآمدات میں کمی کے باعث یہ خسارہ مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔ حکومت نے اس حوالے سے کچھ ضروری اقدامات کئے ہیں جس کے اچھے نتائج برآمد ہونے کی توقع ہے مگر درآمدی اور برآمدی بل میں تفاوت اتنا زیادہ ہے کہ اسے دور کرنے میں کافی وقت لگے گا۔ اس مقصد کیلئے پرتعیش اشیاء کی درآمد کم اور برآمد بڑھانے کیلئے برآمد کنندگان کو فراخدلانہ مراعات اور ترغیبات دینا پڑیں گی۔ توقع ہے کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی اس حوالے سے مزید امکانات کا جائزہ لے گی تاکہ ملکی معیشت اپنے پائوں پر کھڑی ہو سکے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین