اسلام آباد (ناصر چشتی، خصوصی نمائندہ) راولپنڈی کے الائیڈ ہسپتالوں میں بچو ں کے وارڈز میں سہولتوں کا فقدان ہے۔ وزیراعظم عمران خان کے دورے کے بعد ہولی فیملی اور بے نظیر ہسپتال کے بچوں کے وارڈز کو توسیع دے کر آنکھوں میں دھول ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے۔ بچوں کیلئے زیادہ وارڈز بنانے کیلئے بے نظیر بھٹو ہسپتال کے 2 کلاس رومز کو جہاں کلاسز ہوتی تھیں کو انتظامیہ کو دکھانے کیلئے وارڈز بنا دیئے گئے، جس پر ڈاکٹرز نے احتجاج کی دھمکی دے دی ۔ اس طرح متعدی امراض کے ہولی فیملی کے ڈینگی وارڈز کو وزیراعظم کے دورے کے بعد بچوں کا وارڈ بنا دیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ پہلے کمروں کو باقاعدہ سپرے کرانا چاہئے تھا مگر یونیورسٹی انتظامیہ نے وزیراعظم اور ہیلتھ منسٹر کو اپنی کارکردگی دکھانے کیلئے وارڈز بنا دیئے۔ ہولی فیملی اور بے نظیر بھٹو ہسپتال میں پیڈز کے دو الگ الگ یونٹ ہونے چاہئیں ۔ ذرائع کے مطابق اس وقت سرجری اور میڈیکل کے دو یونٹس ہیں مگر ایک پروفیسر جو تینوں ہسپتالوں کے بچوں کے وارڈز کے سربراہ ہیں دوسرا یونٹ بنانے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ دونوں ہسپتالوں میں اگر دوسرا یونٹ بن جائے تو سینئر ڈاکٹروں کو نہ صرف ترقی مل سکتی بلکہ مزید ڈاکٹروں کی تقرری ہوسکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق آزاد کشمیر اور چاروں اضلاع سے بچے ان ہسپتالوں میں داخل ہوتے ہیں۔ مسئلے کا حل وارڈز میں اضافہ نہیں بلکہ دوسرا یونٹ بنانے میں ہے۔ادھربے نظیر ہسپتال میں ایف پی ایس سی کے ٹریننگ کلاس رومز کوپیڈ وارڈز میں تبدیل کرنے پرڈاکٹروں کی کلاسز بری طرح متاثر ہو رہی ہیں ۔ جب اس سلسلہ میں ایم ایس ڈاکٹر طارق نیازی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ لاہور سے آئی ٹیم کی سفارشات پر تینوں ہسپتالوں میں تبدیلی لائے گئی ہے۔