راولپنڈی، اسلام آباد (نمائندہ جنگ خبر نگار) ساہیوال واقعہ کیخلاف جڑواں شہروں میں وکلاء نے ہڑتال کی۔ پنجاب بار کونسل کی کال پر صوبہ بھر کی طرح ڈسٹرکٹ بار راولپنڈی میں بھی ہڑتال کی گئی اور وکلاء عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے جس کی وجہ سے سیکڑوں مقدمات بغیر کسی کارروائی کے ملتوی کر دیئے گئے ۔ اس حوالے سے بار کی مجلس عاملہ کا اجلاس صدر سید تنویر سہیل کی زیرصدارت ہوا جس میں واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس المناک واقعہ کی وجہ سے شہری خوف وہراس میں مبتلا ہیں اور ان میں عدم تحفظ پایا جاتا ہے۔ انہوں نے سانحہ میں ملوث ملزمان کو قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا، بار کے جنرل سیکرٹری محمد شہزاد میر نے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اگر پولیس نے فیصلے سڑکوں اور راستوں پر ہی کرنے ہیں تو پھر عدالتوں کو تالے لگا دیئے جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس سانحہ کی تفتیش کیلئے بنائی جانے والی جے آئی ٹی کی رپورٹ کا انتظار اور اس کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل مرتب کریں گے، بار کی جوائنٹ سیکرٹری عائشہ عباسی نے بھی واقعہ کی مذمت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 72گھنٹوں میں قانونی تقاضوں کے مطابق معاملہ حل نہ ہوا اور انسانی جانیں لینے والوں کیخلاف کارروائی نہ کی گئی تو آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کر ینگے۔دریں اثناء اسلام آباد بار کونسل نے سانحہ ساہیوال کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اعلی سطحی تحقیقاتی کمیشن قائم کر کے واقعہ کے ذمہ دار پولیس ملازمین اورذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ بار کونسل کی کال پر اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے ہڑتال کی گئی اور بعض مقدمات میں وکلاءعدالتوں میں پیش نہیں ہوئے۔ اسلام آباد بار کونسل کے وائس چیئرمین فیاض احمد جندران ایڈووکیٹ اور چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی جاوید سلیم شورش کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ساہیوال میں سی ٹی ڈی اور پولیس ملازمین نے بے گناہ فیملی اور ان کے بچوں کے ساتھ جس بہیمانہ اور ظالمانہ طریقے سے جارحیت کا مظاہرہ کیا ، اسلام آباد بار کونسل بھر پور مذمت کرتی ہے۔