لاہور(جنگ نیوز) وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے ساہیوال میں پولیس کےمحکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) کے آپریشن کو 100فیصد درست قرار دیتے ہوئے کہا ہےکہ ساہیوال آپریشن درست جبکہ خلیل فیملی بے گناہ تھی،واقعہ قتل ہے،ڈرائیور ذیشان کے بارے میں JITمزیدتحقیقات کریگی،2 ایڈیشنل آئی جیز ،ڈی آئی جی ، ایس ایس پی کو فارغ کردیا گیا جبکہ 5سی ٹی ڈی اہلکاروں کیخلاف دفعہ 302چالان کے تحت کارروائی ہوگی،مقدمہ انسداد دہشتگردی عدالت میں جائیگا،ڈی ایس پی سی ٹی ڈی کو بھی معطل کردیا گیا، وزیراعلیٰ پنجاب کی سربراہی میں اجلاس بھی ہوا جس میں جے آئی ٹی نےابتدائی رپورٹ پیش کردی ہے،انصاف کے تقاضے پورے کریں گے،ذیشان گنہگارتھا،ماضی میں کبھی 72گھنٹوں میں ایکشن نہیں ہوا، وزیراعلیٰ رپورٹ سے مطمئن نہ ہوئے توجوڈیشل کمیشن انکا صوابدید ہوگا، آج میڈیاکوان کیمرا بریفنگ دی جائے گی۔تفصیلات کےمطابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی سربراہی میں اعلیٰ سطح اجلاس میں سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کیلئے قائم کی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے ابتدائی رپورٹ پیش کردی۔ ایوانِ وزیراعلیٰ میں ہونے والےاس اجلاس میں سینئر وزیر علیم خان، وزیر قانون راجہ بشارت، چیف سیکریٹری، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ، آئی جی پولیس، متعلقہ ایجنسیز کے اعلیٰ افسران سمیت جے آئی ٹی کے ارکان بھی شریک ہوئے۔جے آئی ٹی کی ابتدائی رپورٹ میں سی ٹی ڈی افسران کو خلیل کےخاندان کے قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا گیاجبکہ مقتول خلیل اور اسکےخاندان کا دہشتگردی سےکوئی تعلق ثابت نہیں ہوسکا۔اجلاس کے بعد وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ʼ ہم انصاف کے تمام تقاضے پورے کرینگے، سانحہ پنجاب حکومت پنجاب کیلئے ٹیسٹ کیس ہے ،سانحہ ساہیوال کیس کو مثال بنائینگے،جے آئی ٹی کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق خلیل کا خاندان بے گناہ ہے اور ان کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی کو ٹھہرایا گیا ہے، جے آئی ٹی کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں واقعے میں ملوث سی ٹی ڈی کے تمام افسران کے خلاف کارروائی کا حکم دیا گیا ہے جبکہ ذیشان جاوید کے بارے میں مزید تفتیش کی مہلت مانگی گئی ہے، ʼابتدائی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آنے کے بعد واقعے میں ملوث سی ٹی ڈی کے 5 اہلکاروں کے خلاف دفعہ 302 کے تحت چالان کا فیصلہ کیا گیا ہے اور ان پر انسداد دہشتگردی کی عدالت میں مقدمہ چلایا جائیگا، ایڈیشنل آئی جی آپریشن پنجاب اور ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے جبکہ ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اور ایس ایس پی سی ٹی ڈی کو معطل کردیا گیا ہے۔انہوں نے ساہیوال آپریشن کے صحیح یا غلط ہونے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آپریشن 100 فیصد درست تھا اور اس میں مارا جانے والا ذیشان گناہ گارتھا، کل میڈیا کیلئےان کیمرا بریفنگ میں واقعے اور تحقیقات کے تمام معاملات سامنے لائے جائینگے۔ وزیرقانون پنجاب راجہ بشارت نے بتایا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں خلیل کےخاندان کےقتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایاگیاہے،ایڈیشنل آئی جی آپریشنز پنجاب، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی، ایس ایس پی سی ٹی ڈی اور ڈی ایس پی سی ٹی ڈی ساہیوال کیخلاف کارروائی کا فیصلہ کیاگیاہے۔انہوں نے بتایا کہ ایڈیشنل آئی جی آپریشنز پنجاب، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی پنجاب، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی، ایس ایس پی سی ٹی ڈی اور ڈی ایس پی سی ٹی ڈی ساہیوال کو فوری طور پر معطل کردیا گیا ہے اور انہیں وفاق کو رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔راجہ بشارت نے کہا ہے کہ قتل میں ملوث 5 سی ٹی ڈی اہلکاروں کا چالان کرکےانسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کیا جائیگا۔اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے کہا کہ حکومت پنجاب کیلئے یہ ایک ٹیسٹ کیس ہے اور حکومت اس کیس کو مثال بناکر متاثرہ خاندان کو انصاف فراہم کریگی۔ قبل ازیں وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے سانحہ ساہیوال پر جوڈیشل کمیشن بننےکاامکان ظاہرکیا تھا، انکاکہناتھا کہ اگر وزیراعلیٰ رپورٹ سے مطمئن نہ ہوئے تو جوڈیشل کمیشن انکی صوابدید ہوگی ۔اس سے قبل جے آئی ٹی سربراہ نے ممبران کے ہمراہ جائے وقوع کا دورہ کیا جہاں 3 سے4عینی شاہدین کے بیانات قلمبند کئےگئے۔اس موقع پر انہوں نے میڈیا سے گفتگو کی اور وزیراعلیٰ پنجاب کیجانب سے حتمی رپورٹ آج دینے کےحکم پر کہا کہ آج حتمی رپورٹ نہیں دی جاسکتی اور آج ابتدائی رپورٹ دینا بھی ممکن نہیں، سائنٹیفک بنیادوں پر تفتیش کر کے حقائق معلوم کرینگے۔انہوں نے کہا کہ جب تک ساری چیزیں کلیئر نہ ہوجائیں اس وقت تک کچھ نہیں کہا جاسکتا، فائرنگ کرنیوالے سی ٹی ڈی کے 6 اہلکار حراست میں ہیں جنکےبیانات ریکارڈ کرلئےہیں اور ابتدائی طور پر ہم شہادتیں اکٹھی کررہے ہیں۔جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ ابتدائی شہادتوں اور لیبارٹری سے تجزیہ آنے کے بعد ہی کسی نتیجے پر پہنچیں گے اور لیبارٹری تجزیہ آنے کے بعد ہی رپورٹ وزیراعلیٰ کو پیش کرینگے۔واقعے کے وقت موجود شہریوں نے بھی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی نے آنے سے پہلے کوئی اطلاع نہیں دی، واقعے کی جگہ درجنوں افراد موجود تھے اور صرف 3 سے4لوگوں کے بیانات لئےگئے۔