اسلام آباد (نمائندہ جنگ)سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے ماورائے عدالت قتل کے واقعات پر سینٹ کی پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کر تے ہوئے کہا ہے کہ اگر پارلیمان نے اپنا کردار موجودہ حالات کے اندر ادا نہ کیا تو تاریخ اس پارلیمان کو انہی مجرموں کی صف میں کھڑا کرے گی جہاں دوسرے کھڑے ہیں، ریاست تو ماں جیسی ہوتی ہے مگر یہ تو ڈائن بن گئی ہے ۔ سینیٹ میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی ، صلاح الدین ترمذی ، طاہر بزنجو ، جہانزیب جمالدینی ، علی محمد اور عثمان کاکڑ نے بھی اظہار خیال کیا۔ منگل کو سینیٹ اجلاس میں عوامی اہمیت کے معاملے پر رضا ربانی نے سنیٹر اعتزاز احسن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بطور اپوزیشن لیڈر کہا تھا کہ ریاست تو ماں جیسی ہو گی مگر یہ ریاست ڈین جیسی بن گئی جو شہریوں کو ریاستی تشدد سے مار رہی ہے ، ہم کہاں جا رہے ہیں ،سول لاء موجود ہے ہم نے آپ کو ملٹری کورٹس دیدیں، پھر ریاست کی ماورائے عدالت ختم نہیں ہوئی، جب تک قانون کی حکمرانی نہیں ہوگی یہ صورتحال چلتی رہیگی، لاپتہ افراد کی بات رکی نہیں ، جرنلسٹس کونہیں اٹھایا گیا ، مالکان پر دباو نہیں کہ ان ورکنگ جرنلسٹس کو فارغ کیا جائے جو ریاست کی لائن نہیں لیتے، یہ پارلیمینٹ کی ذمہ داری ہے ، پارلیمینٹ اس کو روکنے میں ناکام رہی،قبل ازیں اپوزیشن ارکان نے صدر مملکت کے پارلیمینٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر بحث کو وقت کا ضیاع قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی کوئی افادیت نہیں ، صدرمملکت کے خطاب پر بحث کرتے ہوئے صلاح الدین ترمذی نے کہا کہ ہم بادشاہی نظام کی روایت کو لیکر پکڑے ہوئے ہیں ایسی تقریر پر بحث وقت کا ضیاع ہوتا ہے ، چیئر مین سینٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ یہ قانونی ریکوائرمنٹ ہے، ترمذی نے کہا کہ رولز میں ترمیم کی جائیں، امیر کبیر نے کہا کہ صدر کی تقریر پر بحث پارلیمینٹ کے وقت کا ضیاع ہے اس کی کوئی افادیت نہیں ،آرٹیکل 48؍ کو ختم کرنا چاہئے ۔ ادھر ایوان بالا میں سینیٹر عثمان کاکڑ نے عوامی اہمیت کے معاملہ پرکہا فاٹا کے ایک بچے حیات خان کا سوشل میڈیا پر بیان سامنے آیا ہے جس میں اس نے کہا ہے کہ اس کا والد اور بھائی گرفتار ہیں ، کچھ لوگ آکر مبینہ طور پر ہماری ماں اور بہن پر غلط نظر رکھتے ہیں، سنجیدہ معاملہ ہے لوگوں کو اکسایا جا رہا ہے میڈیا میں واقعے کی پٹی تک نہیں چلی ، انٹرنیشنل میڈیا اس پر بات کر رہا ہے ، ملک کا دفاع پشتون عوام سے زیادہ کسی نے نہیں کیا ، واقعہ پر متعلقہ اداروں کو جواب دینا ہوگا، یہ مسئلہ سارے ملک کا ہے ، عزت کا مسئلہ ہے ، وزیراعظم، وزیراعلیٰ اور گورنر خاموش ہیں، ساری پارٹیوں سے گزارش کرتا ہوں اس مسئلے پر متحد ہو جائیں اور اسٹینڈ لیں۔