اسلام آباد(نمائندہ جنگ) قومی اسمبلی میں سانحہ ساہیوال پر عام بحث دوسرےروز بھی جاری رہی ،اپوزیشن و حکومتی کے علاوہ آزاد ارکان نے سانحہ کی مذمت کرتے ہوئے ذمہ دار افراد کو عبرتناک سزا کا مطالبہ کیا ہے،ارکان اسمبلی نے واقعہ کی تحقیقات کیلئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ بھی کیا ، وفاقی وزیر شیریں مزاری نے ایوان کو بتایا سانحہ کے حوالے سے انسداد دہشتگردی اور دفعہ 302 کے تحت 6 اہلکاروں سمیت 16 افراد کیخلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے، خورشید شاہ نے کہا سانحہ پر پوائنٹ اسکورنگ کی ضرورت نہیں یہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے چاہتے ہیں پارلیمانی کمیٹی سانحہ کے ذمہ داروں کا تعین کرے،جے آئی ٹی کی رپورٹ آنی تھی اور یہاں زیر بحث لایا جانا تھا تاہم نہیں آئی، واقعہ سے آمریت کا دور یاد آرہا ہے جو لوگ امن و امان کو دیکھتے ہیں وہ امن و امان کا مسئلہ پیدا نہیں کرتے جس طرح ان لوگوں کو شہید کیا گیا ایسے دہشتگردوں کو بھی نہیں مارا جاتا، واقعہ میں صوبائی حکومت مکمل طور پر ملوث نظر آرہی ہے، کیا پانچ سے 13 سال کے بچے دہشتگرد تھے، کیا کبھی ایسا ہوا کہ دہشتگرد قرار دیکر مارے جانے والے کو دو کروڑ روپے دینے کا اعلان کیا گیا ہو،وزیراعلیٰ اور وزراءکا موقف ایک نہیں ، حکومت ذمہ داری کا احساس کرے، چوہدری محمد اشرف نے کہا ایک گھرانہ تباہ و برباد ہوگیا ہے اگر اس طرح کے واقعات کو نظرانداز کیا گیا تو پھر آئندہ کسی کی جان و مال‘ عزت و آبرو محفوظ نہیں رہے گی‘ قاتلوں کو سزائے موت دلوانے کی جدوجہد کو ہمیں اپنے فرائض منصبی کا بنیادی حصہ بنانا ہوگا، آئین میں جان ‘ مال اور عزت و آبرو کا تحفظ ہے، آئین ، اگر محافظ ہی ہمیں قتل کرنا شروع کر دینگے تو پھر تحفظ کون فراہم کریگا۔علاوہ ازیں پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن نے منگل کے روز صحافی نمائندہ تنظیموں کی مشاورت کے بعد قومی اسمبلی اجلاس کی کوریج سے احتجاجاً علامتی واک آؤٹ کیا اور تحفظات دور نہ ہو نے کی صورت منی بجٹ کا مکمل بائیکاٹ کرنے کا الٹی میٹم دیدیا۔ ادھر کراچی سے تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے انہیں فارم میں آنے کی ہدایت کی ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ ’’اوور کرانے کا وقت آن پہنچا‘‘۔ گزشتہ روز اپنے ایک پیغام میں عامر لیاقت نے کہا ہے کہ اُن کی وزیراعظم عمران خان سے بنی گالہ میں ملاقات ہوئی اس دوران کراچی کی سیاسی صورت حال پرگفتگو ہوئی۔ اس دوران سانحہ ساہیوال پر وزیر اعظم کا واقعے کے ذمے داران کو کیفر کردار تک پہنچانے کا عزم کیا گیا۔