اسلام آباد ( نمائندہ جنگ) سینیٹ میں مالیاتی ضمنی بل ( ثانوی ترمیمی) بل 2019پراظہار خیال کرتے ہوئے رضاربانی نے کہا صدارتی نظام لانے کی بات ہورہی ہےکہا جارہا ہےپارلیمانی نظام ناکام ہوگیا، ساری چیزوں کو اکھٹا کیا جائے تو صورتحال خطرناک نظر آتی ہے کہیں ہم اس راستے پر تو نہیں کہ جس نے ملک کو دولخت کیا ، جو بھی انکیوبیٹرکو چلارہا ہے وہ اسکو سمجھے کہ 60اور 70کی دہائی الگ تھی 2020کی دہائی عوام کی دہائی ہے ، جب انکیوبیٹر کے اندر ریاست سیاسی نظام کو لیکر آتی ہے تو وہ ایسی ایمنسٹی دیتی ہے، بجٹ میں ایمنسٹی شق بھی شامل کی گئی ہے ، یہ ایمنسٹی سیاست کی نئی کلاس اور بریڈ کیلئے دی گئی ، بہت انوکھا بجٹ ہے جو بڑے بزنس مین کو مراعات دے رہا ہے ، جون جولائی کے بجٹ کا اعلان بھی ابھی سے کر دیا گیا ، سپرٹیکس ، بنک کے کم سے کم ڈیویڈنڈکا اطلا ق یکم جولائی 2019سے ہوگا ، بجٹ اور موجودہ حکومت کی اقتصادی پالیسی کو سمجھنے کیلئےپیش منظر میں جانا ہوگا ، الیکشن میں بڑے کاروباری ہائوسز نے موجودہ حکومت کی مہم چلائی ،ابراجزاور دائود گروپوں نے الیکشن مہم چلائی ، ایک بڑا کاروباری طبقہ وہ ہے جوشہری شعبہ سے ایم این اے منتخب ہو کر آئے اور دوسری کلاس ان پاکستانیوں کی تھی جو بڑ ا عرصہ بیرون ملک رہےوہاں پیسے کمائے ، جائیدادیں بنائیں ،الیکشن لڑا اور انکیوبیٹرکےذریعے منتخب ہو کر آئے ، یہ بجٹ ایک کلاس اورینٹڈ ہے ، بڑے کاروباری ہائوسز جنہوں نےحکومت کی مدد کی ،کابینہ میں بھی موجود ہیں ،کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے معاشی پیکچ دیا گیا اورواضح پیغام دیا گیا موجودہ حکومت کس راسے پرچلنا چاہتی ہے ، بجٹ میں عام آدمی ، مڈل و لوئر مڈل کلاس او ر پروفیشنلز کیلئےکچھ نہیں ،کابینہ کے گزشتہ اجلاس میں واضح پیغام دیا گیا ہم محنت کش ہیں مزدورں کی ٹریڈ سرگرمیوں کو پنپنے نہیں دینگے ، بجٹ میں این ایف سی ایوارڈ پربات نہیں کی گئی ، جو نئے فنڈز وفاق کو آرہے ہیں وہ صوبوں کو نہیں دیئےجارہے ، جب بھی غیر جمہوری حکومت رہی این ایف سی ایوارڈ نہیں آیا ،پرویز مشرف نےاین ایف سی میں صوبوں کا حصہ کم کیا تھا ، سند ھ میں گیس پیدا ہورہی ہے دی نہیں جارہی ، حکومت آئی ایم ایف کی ڈکیٹیشن پر عمل کر رہی ہے ، وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف معاملہ پر سٹرٹیجک یوٹرن لیا ، بجٹ میں میڈیا کونیوز پرنٹ میں ریلیف دیا گیا اسکا تعلق صرف پرنٹ میڈیا سے ہے اور فائدہ صرف مالکان کو ہوگا ، حکومت نیوز پرنٹ کے ریلیف کو صحافیوں کے واجبات سے مشروط، ورکنگ جرنلسٹ کو ہرماہ کی تنخواہ دینے سے منسلک کرتی ،پرنٹ و الیکٹرانک میڈیاکے ہزاروں ورکرز کو دو تین ماہ سے تنخواہ نہیں ملی، بجٹ میں گردشی قرضے کو ایڈریس نہیں کیاگیا ، حکومتی اداروں کو خسارہ سے نکالنے کا کوئی طریقہ نہیں بتایاگیا ۔