• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اینٹی بائیوٹکس کو الیگزینڈر فلمنیگ نے 1928ءمیں پینسلین کے ذریعےمتعارف کروایا تھا، جو بیکٹیر یا سے ہو نے والے انفیکشن کے علاج کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔ مختلف طرح کے انفیکشنز کے علاج معالجے کے لیے مارکیٹ میں کئی اینٹی بائیوٹکس موجود ہیں۔ ہمارا جسم اچھے اور برے بیکٹیریا کا مسکن ہے۔ اچھے بیکٹریا ہمارے جسم کو صحت مند رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اینٹی بائیوٹکس کے بیجا اور غیر مناسب استعمال سے اگر اچھے بیکٹریاز کا خاتمہ ہو جائے تو ہماری صحت بہت زیادہ متاثر ہوسکتی ہے۔

اینٹی بائیوٹکس کا محتاط استعمال

متعدی بیماریوں کے علاج میں لاپروائی، پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی، نکاسی آب کی نا مناسب سہولیات، مختلف بیماریوں مثلاً ملیریا،ڈینگی، خسرہ، ہیپاٹائٹس وغیرہ کے پھیلنے کا باعث ہیں۔ مریض جتنا زیادہ ایک جیسی اینٹی بائیوٹکس استعمال کرتے جاتے ہیں، وقت کے ساتھ یہ ادویات غیر مؤثرہوتی جاتی ہیں،اس پر مستزاد معالج خواتین و حضرات مریضوں کو مزید اینٹی بائیوٹکس تجویز کرتے ہیں۔ اینٹی بائیوٹکس کے جادوئی اثر رکھنے میں کوئی دو آرا نہیں، تاہم ان کا استعمال معالج کے مشورے سےمخصوص بیکٹریا کے حملے کی صورت میں کرنا چاہیے ورنہ اس کے ضمنی اثرات بیکٹریا کو ختم کرنے کی آپ کی قوتِ مدافعت پر کاری ضرب لگا سکتے ہیں۔ اینٹی بائیوٹکس کی100سے زیادہ اقسام ہیں۔ ہر ایک دوا مخصوص انفیکشن کودیکھ کر بنائی جاتی ہے،جو بیکٹیریا کو ختم کرکے اسے بڑھنے سے روکتی ہے، تاہم کچھ اینٹی بائیوٹکس ٹھنڈ، اَپر ریسپائریٹری انفیکشنز، الرجیز، کان کے درد اور گلے کی سوجن جیسے بہت سے وائرل انفیکشنز کو بڑھنے سےروک نہیں پاتیں۔ اینٹی بائیوٹکس کا محتاط استعمال اس لیے بھی ناگزیر ہوجاتا ہے کہ یہ برے بیکٹریا کے ساتھ جسمانی صحت کو برقرار رکھنے والےاچھے بیکٹیریا کو بھی مار دیتی ہیں۔ یہ بہت سنجیدہ نوعیت کی ادویات ہیں، جن کااستعمال معالج کے مشورے سے کرنا چاہیے۔ واضح رہے کہ اینٹی بائیوٹکس صرف بیکٹیریل انفیکشن کے لیے کارگر ہیں۔ وائرل یا فنگل انفیکشن میں ان کا کوئی کردار نہیں ہوتا۔

مخصوص قوت مدافعت

دو قسم کے خون کے سفید خلیات، جن کو لمفوسائٹس کہا جاتا ہے مخصوص مدافعتی ردعمل کے لئے ضروری ہیں۔ لمفوسائٹس بون میرو میں پیدا ہوتے ہیں اور پختہ ہوکر متعدد ذیلی قسموں میں سے ایک بن جاتے ہیں۔ ان میں دو سب سے عام ہیں ٹی سیلز اور بی سیلز۔ اینٹی جن ایک خارج مٹیریل ہوتا ہے جو ٹی سیلز اور بی سیلز کے رد عمل کو متحرک کرتا ہے۔ انسانی جسم میں بی اور ٹی سیلز ہیں، جن کا تعلق لاکھوں مختلف اینٹی جن سے ہے۔ ہم عام طور پر اینٹی جن کو خوردبینی جرثومہ کا حصہ سمجھتے ہیں، تاہم اینٹی جن دیگر جگہوں میں بھی موجود ہو سکتے ہیں۔ مثلاً اگر کسی فرد کو ایسا خون چڑھایا گیا ہے جو اس کے خون کی قسم سے میچ نہیں کرتا تو اس کی وجہ سے ٹی اور بی سیلز حرکت میں آسکتے ہیں۔ٹی سیلز اس وقت فعال ہوتے ہیں جب کوئی مخصوص فیگوسائٹس ایسے اینٹی جن نمایاں کرتےہیں، جن کے لئے ٹی سیل مخصوص ہو۔ جب یہ فعال ہوجاتے ہیں تو کلر سیلز متاثرہ جسم کے خلیات کی پہچان کرکے انہیں ہلاک کرتے ہیں۔ ریگولیٹری ٹی سیلز مدافعتی ردعمل کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتے ہیں اور حملے کو روکنے کے لئے سگنل بھیجتے ہیں۔ مدافعتی نظام میں شریک اعضا اور ٹشوز تھائی مس، بون میرو، لمف نوڈس، اسپلین، اپینڈیکس،ٹانسلز اور پیئر کے پیچز (چھوٹی آنت میں) شامل ہیں۔

غیر مخصوص مدافعت

انسان کےمدافعتی نظام میںمخصوص اور غیر مخصوص قوت مدافعت کی دو سطحیں ہیں۔ غیر مخصوص یا فطری قوت مدافعت میں انسانی جسم نقصان دہ جرثوموں سے اپنی حفاظت کرتا ہے، جنہیں پیتھوجین کہا جاتا ہے۔ خون کے کچھ سفید خلیات (فیگوسائٹس) ان پیتھوجین کا مقابلہ کرتے ہیں، جو خارجی مدافعت سے بچ کر نکل جاتے ہیں۔ فیگوسائٹس ایک پیتھوجین کو گھیرکر اس کے اثر کوزائل کردیتا ہے۔

انفیکشن اور بیماری

انفیکشن اس وقت ہوتا ہے، جب کوئی پیتھوجین جسم کے خلیات پر حملہ اور تولید کرتا ہے۔ انفیکشن عام طور پر ایک مدافعتی ردعمل کا سبب بنے گا۔ اگر ردعمل فوری اور مؤثر ہو تو انفیکشن کا خاتمہ ہو جائے گا یا قابو میں آجائے گا، اتنی جلدی کہ بیماری واقع نہیں ہوگی۔ بیماری اس وقت ہوسکتی ہے جب قوت مدافعت کم ہو یا خراب ہو جائے، جب پیتھوجین کی زہریلی تاثیر بہت زیادہ ہو یا جب جسم میں پیتھوجین کی تعداد بہت زیادہ ہو۔ بخار انفیکشن کا ایک عام ردعمل ہوتا ہے،لہٰذا اس علامت کے پاتے ہی فوری معالج سے رابطہ کرنا چاہیے۔

تازہ ترین