• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت میں ایک خاتون نے دعویٰ کیا ہے ان کو سسرالیوں کی جانب سے مسلسل حلالے پر مجبور کیا جارہا ہے۔

بھارتی شہر بریلی کی رہائشی ایک مسلمان خاتون کا کہنا ہے کہ انہیں سسرالیوں کی جانب سے پہلے شوہر سے طلاق دلوائی گئی اور پھر سسر کے ساتھ حلالہ کرنے پر مجبور کیا گیا، اور اب ایک مرتبہ پھر انہیں شوہر کے چھوٹے بھائی کے ساتھ حلالے کے لیے مجبور کیا جارہا ہے۔

متاثرہ خاتون کی بہن نے اپنے بیان میں بتایا کہ اس کے بہن کی شادی 5 جولائی 2009 کو ہوئی تھی، شادی کے دو سال بعد ہی اولاد نہ ہونے کی وجہ سے اس کے شوہر اور سسرال والوں نے اس پر تشدد کرنا شروع کردیا۔

خاتون کی بہن نے بتایا کہ اس کے سسرال والے اس کو نازیبا الفاظ سے مخاطب کرنے لگے، اس کو کھانا دینا بند کردیا اور بات بات پر اس کو مارتے، مارنے پیٹنے اور کمرے میں بند کرنے کا یہ سلسلہ ایسے ہی چلتا رہا جس کے بعد 15 دسمبر 2011 کو اس کے شوہر نے اسے طلاق دے دی۔

کچھ عرصہ گزر جانے کے بعدسسرال والوں نے اپنے بیٹے کو سمجھایا کہ وہ دوبارہ اسی سے شادی کرلےجس کے بعد یہ طے ہوا کہ اس کی سابقہ بیوی کا حلالہ اس کے باپ سے کرایا جائے، خاتون نے ایسا کرنے سے انکار کیا تو سسرالیوں نے پھر اس پر تشدد کیا اور نہایت خطرناک قسم کے انجکشن دینے لگے۔

آخر کار بہن کی شادی اس کے سسر سے کرادی گئی جس کے بعد 10 دن مسلسل وہ اسے زیادتی کا نشانہ بناتے رہے اور پھر اسے طلاق دے دی جس کے بعد خاتون کا نکاح دوبارہ اپنے سابق شوہر سے کرادیا گیا۔

کچھ سال بعد جنوری 2017 میں اس کے شوہر نے دوبارہ اسے طلاق دےدی، اور اب پھر اس کے سسرال والے اسےاپنے ہی دیور کے ساتھ حلالہ کرنے پر مجبور کررہے ہیں۔

خاتون نے اپنے شوہر اور سسرال والوں کے ظلم و زیادتی سے تنگ آکر عدالت سے رجوع کیا جس کی سماعت 15 فروری کو کی جائے گی۔

تازہ ترین