• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مصطفیٰ کمال الطاف حسین اور ’’را‘‘ کے تعلق کا بتا دیتے تو کبھی رابطہ نہ رکھتا، رحمٰن ملک

لندن (مرتضی علی شاہ، آصف ڈار) پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے مصطفیٰ کمال کی جانب سے لگائے گئے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ وہ دبئی میں ہونے والے اس اجلاس میں موجود تھے جس میں محمد انور نے اجلاس کو ’’را‘‘ کے حوالے سے بریفنگ دی تھی اور کہا تھا کہ انہوں نے سکاٹ لینڈ یارڈ کو جو بیان دیا ہے اس میں ’’را‘‘ کیساتھ ایم کیو ایم کے تعلقات کی بات بھی تھی۔ رحمٰن ملک نے ہفتہ کو لندن میں اپنی رہائشگاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ مصطفیٰ کمال نے اس پر کوئی براہ راست الزام نہیں لگایا، تاہم یہ حقیقت ہے کہ شاید دبئی کے جس اجلاس کی بات وہ کررہے ہیں وہ ان کے دور حکومت میں کبھی ہواہی نہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مصطفی کمال کو ’’را‘‘ نے ان کیخلاف ہلچل مچانے کیلئے بھیجا ہے، کیونکہ وہ بھارت اور ’’را‘‘ کے سخت خلاف ہیں اور انہوں نے اپنے ایجنٹوں کو ان کے پیچھے لگا دیا ہے، انہوں نے کہا کہ جب وہ بطور وزیر داخلہ90گئے تھے تو ان کا استقبال مصطفی کمال نے کیا تھا، اگر وہ مجھے اس وقت کان میں بتا دیتے کے الطاف حسین راکے ساتھ ہیں تو وہ اسی وقت وہاں سے چلے جاتے اور الطاف حسین سے کوئی رابطہ نہ رکھتے۔ انہوں نے کہا کہ عمران فاورق کے قتل کا واقعہ جب ہوا اور ایم کیو ایم پر منی لانڈرنگ کے الزامات لگے تو اس وقت ان کی حکومت نہیں تھی، اگر ان کے دور میں منی لانڈرنگ کی کوئی بات ہوئی تو بھی برطانوی حکومت کی شکایت پر ہی وہ الطاف حسین کے خلاف کوئی بات کرسکتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ برطانوی حکومت نے کبھی اس کی حکومت الطاف حسین کے منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کی شکایت نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ ان کا نام محض ہیڈ لائنز بنانے کیلئے مصطفیٰ کمال نے لیا ہے۔ رحمن ملک نے حکومت کو تجویز پیش کی کہ وہ ایک قانون پاس کرائے جس کے تحت ساری پارٹیوں اور سیاسی لیڈروں سے یہ بیان حلفی لیا جائے کہ ان کا ’’را‘‘ کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب اس سلسلے میں باتیں کھل کر سامنے آئیں گی تو بہت سے پردہ نشینوں کے نام بھی سامنے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دبئی میں ’’را‘‘ کے ساتھ کس نے ڈیل کی اور کس کس نے اس سے پیسے لیے سب کچھ کھل کر سامنے آجائے گا۔ رحمن ملک نے ایک سوال پر کہا کہ پیپلز پارٹی کے لیڈر آصف علی زرداری، بلاول بھٹو زرداری اور پارٹی کے دوسرے افراد پاکستانی فوج کا احترام کرتے ہیں اور اس کو ملک کی محافظ سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت جنرل راحیل شریف مقبول ترین شخصیت ہیں جنہوں نے پاکستان کو دہشت گردی سے پاک کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے کبھی فوج کے خلاف کوئی بات نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے ملک میں امن قائم کیا ہے۔
تازہ ترین