راولپنڈی کے ایک مکان میں آگ لگنے سے دلہن سمیت 4خواتین کے جاں بحق ہونے کے معاملے کی ضلعی انتظامیہ کی انکوائری رپورٹ میں ہلاکت کا ذمےدار ریسکیو اہلکار کو قرار دیا گیا ہے۔
انکوائری رپورٹ کے مطابق آگ لگنے کی اطلاع دینے کے 21 منٹ بعد دو گاڑیاں آگ بجھانے کے لیے جائے حادثہ پہنچیں، تاہم فائر بریگیڈ کی دونوں گاڑیوں میں پانی 10 منٹ میں ہی ختم ہو گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکمت عملی نہ ہونے پر ریسکیو کا عملہ مکان کی بالائی منزل پر نہیں پہنچا، جس کی وجہ سے دلہن سمیت چاروں لڑکیاں بالائی منزل پر دم گھٹنے سے جاں بحق ہوگئیں۔
رپورٹ کے مطابق گھر والوں کے شور مچانے پر نجی کالج کے طلبا اور پڑوسی بالائی منزل پر پہنچے،جنہوں نے لڑکیوں کی لاشیں اسپتال منتقل کیں۔
رپورٹ میں قرار دیا گیا ہے کہ ریسکیو 1122 کے عملے نے اپنی کوتاہی چھپانے کے لیے غلط بیانی کی، ریسکیو اہلکاروں نے 21گاڑیاں آگ سے متاثرہ مکان پر بھیجنے کا دعویٰ کیا ہے،6 گاڑیوں کا ریکارڈ نہیں، جبکہ 2گاڑیوں کو واپس منگوالیا گیا۔
انکوائری رپورٹ کے مطابق ریسکیو اہلکاربالائی منزل پر جانے سے کتراتے رہے، فائر بریگیڈ کی گاڑیوں کو وقوعہ سے دور کھڑا کیا گیا، گاڑیوں کے پاس پانی پھینکنے کےلیے پائپ کی لمبائی کم تھی، جس کی وجہ سے آگ پر بروقت قابو نہیں پایا جا سکا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریسکیو گاڑیوں میں ماسک، ٹارچ جبکہ ایمبولینس میں آکسیجن کٹ ہی نہیں تھیں، ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر نے بھی حقائق چھپائے۔
ریکارڈ کے مطابق دن 12بج کر 40 منٹ پر ریسکیو 1122کو آگ لگنے کی اطلاع دی گئی، دوسری بار دن 12 بجکر 41 منٹ پر دوبارہ آگ کی اطلاع دی گئی، ریکارڈنگ میں تیسری کال میں خاتون چیخ رہی ہے کہ آگ نے پورا گھر لپیٹ میں لے لیا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ریسکیو کا عملہ اطلاع ملنے کے باوجود آگ کی شدت سمجھ نہ سکا، انکوائری رپورٹ میں دلہن کے والد، چچا ،منگیتر ، کالج کے طلبا، عینی شاہدین، ریسکیو اہلکاروں، ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر اور پولیس افسر کا بیان شامل ہے۔
واضح رہے کہ 15 جنوری کو راولپنڈی کے مذکورہ مکان میں جل کر جاں بحق ہونے والی لڑکی ثناء طارق کی شادی کے سلسلے میں تیاریاں جاری تھیں کہ اچانک آگ لگنے کا واقعہ پیش آیا جس میں دلہن ثناء طارق سمیت 4خواتین جاں بحق ہوگئیں۔