• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان معاشی بہتری کیلئے کوشاں، سعودی سرمایہ کاری اہم کردار ادا کریگی

کراچی (ٹی وی رپورٹ) سعودی ولی عہد شہزادہ محمد کی آمد کے حوالے سے جیو نیوز کی اسپیشل ٹرانسمیشن میں ’’نیا پاکستان ‘‘کے اینکر شہزاد اقبال نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ ہمارے سیاسی اور ڈیفنس تعلقات رہے ہیں لیکن تجارتی تعلقات اتنے مضبوط نہیں تھے پاکستان اس وقت اپنی معیشت کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہا ہے اور یہ سرمایہ کاری ایک اہم کردار ادا کرے گی پاکستان کی معیشت بہتری کی طرف لے جانے میں ۔تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ تاریخی دورہ ہےجو تیس بڑے بزنس مین آئے ہیں اُن میں سے ایک نے سعودی اخبار میں مضمون لکھا کہ ہم پاکستان کو دوبارہ دریافت کرنے جارہے ہیں یہ اُن کی ہیڈ لائن تھی۔آج جو معاہدے ہوں گے اس کی فالو اپ میٹنگ ایک ماہ بعد ہوگی۔شہزاد اقبال نے مزید کہا کہ دیکھنا ہوگاحکومت کس طرح ایم او یوزکو عملی جامہ پہناتی ہے کیونکہ ماضی میں بہت سے ایم او یوز سائن ہوئے ہیں جن پر عمل درآمد نہیں ہوسکا۔اس سے پہلے بھی جو دورہ ہوا تھا اس میں پاکستان کو چھ ارب ڈالر کا پیکج ملا تھا۔وزیراعظم کے مشیر رزاق داؤد نے ہمیں بتایا کہ آئل ریفنری کا ایم او یو سائن ہوگا اس کے بعد جب فزیبلٹی بنے گی تو دیکھا جائے کہ صرف آئل ریفانری ہی بنائیں گے یا باقاعدہ پیٹرو کیمیکل کمپلیکس بنایا جائے گا۔بہت سی مثبت باتیں ہیں جس کی وجہ سے اس دورے کوبہت اہم سمجھا جارہا ہے۔ جہاں تک اس خطے میں امن کی بات ہے پچھلے دو تین سال میں مڈل ایسٹ مشرق وسطیٰ کے ساتھ جو تعلقات پاکستان کے ہمیشہ سے تھے اس میں کچھ کمی آئی تھی جس کو بحال کیا گیا ہے تمام مڈل ایسٹ سے نا صرف سعودی عرب سے نہیں قطر کے ساتھ یو اے ای کے ساتھ ہمارے تعلقات بہتر ہوئے ہیں عمران خان نے دورہ کیا تھا اور اس خطے کے امن کے لئے پاکستان بڑا اہم کردار ادا کر رہا ہے ۔ ہم نے دیکھا کچھ عرصے پہلے جب یو اے ای کا وفد آیا تھا تب بھی عمران خان نے گاڑی ڈائیور کی تھی آج بھی ڈرائیو کی اور یقینا یہ چھوٹے چھوٹے جیسچر بہت اہم ہوتے ہیں اور یقینا یہ دورہ ناصرف پاکستان کے لئے بلکہ سعودی عرب کے لئے بھی بہت اہمیت رکھتاہے۔دس سے پندرہ ارب ڈالر کے ایم او یوز سائن ہوں گے دیکھنا یہ ہے کہ حکومت کس طرح اس کو عملی جامہ پہناتی ہے کیونکہ ماضی میں بہت سے ایم او یوز سائن ہوئے ہیں لیکن اس پر عمل درآمد نہیں ہوسکا۔یہ پاکستان کو کسی قسم کا قرضہ نہیں دیا جارہا یہ مکمل طور پر سعودی عرب کا کمرشل انٹرسٹ ہے اور اگر سپریم کونسل کو عمران خان خود ہیڈ کر رہے ہیں تو اُمید یہی ہے کہ چیزیں نتیجہ خیز ہوں گی ۔ سی پیک اور جو سرمایہ کاری سعودی عرب سے آرہی ہے اس میں دو بنیادی فرق ہیں سعودی عرب کی سرمایہ کاری مکمل طور پر سرمایہ کاری ہے اس میں قرضہ نہیں ہے سی پیک کے منصوبے وہ دونوں طرح کے تھے کچھ منصوبے سرمایہ کاری کے طور پر تھے اور کچھ منصوبے ہم قرضہ لے کر ڈیولپمنٹ کر رہے تھے جو قرضہ ہمیں واپس بھی کرنا ہوگا۔چائنا کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے کیونکہ وہ جانتا ہے پاکستان ترقی کرے گا تو اس سے اُن کو فائدہ ہوگا پاکستان جتنا اسیٹبل ہوگا اس سے پورے خطے کو فائدہ ہوگا ۔جہاں تک اس سرمایہ کاری کے حوالے سے عام آدمی کے فائدے کی بات ہے یقینا جس دن آئل ریفانری لگے گی روزگار فوری طور پر لوگوں کو مل جائے گا ۔

تازہ ترین