دنیا کی سب سے بڑی فلم نگری میں ایوارڈز کے موسم کا آغاز ہوچکا ہے۔ہالی وڈ میں اس وقت فلم سازی کرنے والےادارے،ہدایت کار ،فن کار،تخلیق کار اور فلم میکنگ کے تکنیکی شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد کی نگاہیں 24 فروری 2019 کی شام پر مرکوز ہیں،جب لاس اینجلس،کیلی فورنیا کے ڈولبی تھیٹر میں منعقد ہونے والی روشنیوں کی شام میںفلم نگری کے کامیاب اور بہترین ہنر مندوں اور فنکاروں کو دنیائے فلم کی سب سے بڑی ٹرافی آسکر عطا کی جائے گی۔ اس برس اکیڈمی یا آسکر ایوارڈز کون سی فلم اپنے نام کر پائے گی،اس حوالے سے غیر یقینی کیفیت ہے۔بہترین فلم کی کیٹیگری میں آٹھ فلموں کو نام زد کیا گیا ہے۔اپنے موضوعات کےحوالے سے یہ فلمیں اچھوتی ہیں،جو قدر،ان فلموں کویکجا کرتی ہیں وہ ان کہانیوں میں انسانی زندگی میں موجود تضادات ہیں۔ایسا دکھائی دیتا ہے کہ ہالی وڈ تمام تر ٹیکنالوجی حاصل کرلینے کے باوجود فلم کےمیڈیم کوانسانی زندگی کے معاملات سے قریب تر رکھنا چاہتا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ فلم کا انسانی نفسیات، معاشرت اور ثقافت سے وہ گہرا تعلق ہے جس کا آغاز 1895میں لیمرے برادرز کی پہلی فلم کی اسکریننگ سے ہوا۔اس حوالے سے ہالی وڈ کےحلقوں کا کہنا ہے کہ اینی میشن اور کریکٹر گرافکس کی ٹیکنالوجی نے ہالی وڈ کے تخلیق کاروں کے اذہان میںاس فکر کو مزید تقویت بخشی ہے کہ فلم کا تعلق زندگی کےحقائق سے جوڑے رکھنا ہے۔
2019 کے آسکرز کے لیے دو فلموں روما اوردی فیورٹ نے دس نامزدگیاں حاصل کیں۔روما کی کہانی میکسیکو کے ایک خاندان پر مبنی ہے۔فلم میںخاندان میں پیدا ہونے والی تکالیف اور غلط فہمیوں کوبنیاد بنا کر انسانی زندگی کےاہم پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔فلم کو اگست 2018میں وینس فلم فیسٹیول میںنمائش کے لیے پہلی بار پیش کیا گیا،جہاں پر اس نے ناقدین سے خاصی داد سمیٹی۔ فلم نے گولڈن لائن ایوارڈ بھی جیتا۔ فلم کو 91ویں آسکر ایوارڈ کے لیے بہترین فلم کے علاوہ بہترین ہدایت کار (الفانسو کوارون)، بہترین اداکارہ (یالٹزہ اپاریشیو)، بہترین معاون اداکارہ (مارینا ڈی ٹویرہ)،بہترین اوریجنل اسکرین پلے(الفانسو کوارون)،بہترین غیرملکی زبان کی فلم،سینما ٹو گرافی، پروڈکشن ڈیزائن ،ساؤنڈ ایڈیٹنگ اور ساؤنڈ مکسنگ کے شعبوں میں نامزدگیاں حاصل ہوئی ہیں۔91 ویں اکیڈمی ایوارڈکے حوالے سے یہ امر دلچسپ ہے کہ دو فلمیں کولڈ وار اور روما غیرملکی فلم کی کیٹیگری کے ساتھ بہترین فلم (روما)اور بہترین ہدایت کار(کولڈ وار،پاؤل پالیکوسکی)کے لیے بھی نامز دگیاں حاصل کی ہیں۔کولڈ وار کو پولینڈ میں تیار کیا گیا ہے۔فلم کی کہانی دوسری جنگ عظیم کے بعد کے عرصے میں دو گلوکاروں کی محبت اور تخلیقی آزادی کی کہانی ہے۔
دس نامزدگیاں حاصل کرنےوالی دوسری فلم دی فیورٹ ہے۔فلم کی کہانی اٹھارویں صدی کی برطانوی ملکہ این کی دوست لیڈی سارہ اور خادمہ ابی گیل کی چپقلش پر مبنی ہے۔فلم میں اولیویا کولمین نے مرکزی کردار ادا کیا ہے۔فلم میں اولیویا کی اداکاری کو خاصاسراہا گیا ہے۔اس سے پہلے وہ تین بافتا ایوارڈز،دو گولڈن گلوب اور ایک ایمی ایوارڈ حاصل کر چکی ہیں ۔فلم میں این کا کردار ایما اسٹون نے ادا کیا ہے،جس کے لیے ایما کو بہترین معاون اداکارہ کی کیٹیگری میں نام زد کیا گیا ہے۔ ایما اسٹون نے 2018 میں لالا لینڈکے لیے بہترین اداکارہ کا ایوارڈ جیتا تھا۔فلم کو اس کے علاوہ بہترین ہدایت کار (یورگوس لانتھیموس)،اوریجنل اسکرین پلے،سینما ٹو گرافی، پروڈکشن ڈیزائن ، کاسٹیوم ڈیزائن اور فلم ایڈیٹنگ کے لیے بھی نامزدگیاں حاصل ہوئی ہیں۔آسکر کے لیے نامزد فلموں میں اداکار بریڈلی کوپر کی بطور ہدایت کارپہلی فلم اسٹارازبارن خاصی نمایاں ہے۔ فلم کی خاص بات اس کی موسیقی اور مشہور سنگر لیڈی گاگاکا اس میں مرکزی کردار ادا کرنا ہے۔فلم کی کہانی گلوکار جیکسن مائن پر مبنی ہےجو کہ کامیابیوں کے باوجود الکوحل اور منشیات کا شکار ہوتا ہے۔اس کی ملاقات ایک بار میں ویٹرس اور گلوکارہ ایلی سے ہوتی ہے۔ جیکسن اور ایلی ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہوجاتے ہیںاور جیکسن ایلی کو کامیاب گلوکارہ بننے میں مدد کرتا ہے۔فلم کی کہانی دونوں کی محبت اور جیکسن کی اپنے بھائی کے ساتھ تعلقات کی کشیدگی کو لے کر آگے بڑھتی ہے۔ فلم کو بہترین اداکار، بہترین مرکزی ادکارہ،معاون اداکار، ماخوذ اسکرین پلے اوریجنل گانےاور سینما ٹو گرافی کی کیٹگریز میں نامزد کیا گیا ہے۔فلم نے باکس آفس پربھی اچھی کارکردگی دکھائی ہے اور اب تک 208 ملین ڈالرز کا بزنس کرچکی ہے۔فلم وائس بھی آٹھ کیٹگریز میں نامزگیاں حاصل کرپائی ہے۔ فلم کی کہانی امریکی نائب صدر ڈک چینی کی نائب صدر رہنے کی کہانی ،زندگی کی مشکلات،امریکی سیاست،معیشت اور امریکی خارجہ تعلقات کے حوالے سے مختلف پہلوؤں کو دلچسپ انداز میں دکھایاگیا ہے۔فلم کو تعریف و تنقید دونوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔فلم کے مرکزی کردار کے لیے اداکار کرسچن بیل نے شاندار پرفارمنس دی ہے۔ اس کردار کے لیے کرسچن بیل کے حلیہ اور وضع قطع کو خاص طور پر کردار کے قالب میں ڈھالا گیا ہے۔ اپنی بہترین پرفارمنس پر اداکار نے ناقدین سے بھی داد سمیٹی ہے۔ فلم بہترین اداکار ایڈم مکئی ،معاون اداکار سام روک ویل، معاون اداکارہ ایمی ایڈم،اوریجنل اسکرین پلے ،میک اپ،ہیراسٹائل اور فلم ایڈیٹنگ کی کیٹیگریز میں نامزدگیاں حاصل کرپائی ہے۔ بہترین فلم کی کیٹیگری میں بلیک پینتھر اس حوالے سے منفرد ہے کہ یہ سپر ہیرو کے تھیم پر مبنی پہلی فلم ہے جس نے بہترین فلم کی نامزدگی حاصل کی۔ ہدایت کار ریان گوگلر کی فلم کی کہانی افریقی قبائل اور وکانڈہ قوم کے گرد گھومتی ہے۔فلم کو بین الاقوامی خارجہ امور،اسلحہ کی تجارت اور افریقی اقوام کی پسماندگی وترقی دونوں تناظر میںفلمایا گیا ہے۔بلیک پینتھر ایک سپر ہیرو کردار ہےجو اپنی قوم کے مفادات کا تحفظ کرتا ہے۔
فلم گرین بک نے بہترین فلم ،بہترین اداکار (وگومورٹینسن) ،اوریجنل اسکرین پلے،معاون اداکار(ماہیرشالا علی)اور فلم ایڈیٹنگ کی کیٹگریز میں نامزدگیاں حاصل کی ہیں۔فلم کی کہانی افریقی امریکن کلاسک جاز پیانویئسٹ ڈان شرعلی کے 1962 کے سفر کی داستان پر مبنی ہے جس میں اس کا ساتھ اس کا باڈی گارڈ اور ڈرائیور ٹونی ویلی لاگا دیتا ہے۔فلم دلچسپی سے بھرپور ہے۔ اس میں کامیڈی، ڈرامہ اور موسیقی تینوں عناصر بہترین تناسب سے شامل کیے گئے ہیں۔فلم پر بعض پہلوؤں کے حوالے سے تنقید بھی ہوئی ہے۔فلم بلیک کے کلاسمن کی کہانی نسل پرستی کا رنگ فلم میں پیش کرتی ہے۔فلم کی کہانی ایک افریقی امریکن پولیس آفیسر رون اسٹال ورتھ کے گرد گھومتی ہے جو کہ نسلی تعصب کا شکار ہوتا ہے لیکن ایک اہم گروہ کو پکڑتا ہے۔فلم میں مختلف حوالوں سے امریکی معاشرے پر طنز بھی کیا گیا ہے۔
فلم بوہیما رہوڈوپسی برطانوی راک بینڈ کوئن پر فلمائی گئی ہے۔فلم کے ہدایت کار برائن سنگر ہیں جبکہ مرکزی کردار رامی ملک ،لوسی بوتئن اور گولمی لی نے ادا کیے ہیں۔رامی ملک کوبہترین اداکاری کے لیےبھی نامزد کیا گیا ہے۔اداکارہ میلیسامکارتی نے فلم کین یو فارگومی کے لیے بہترین اداکارہ کی نامزدگی حاصل کی ہے۔ فلم میں میلیسا نے رائٹر ایسٹی لاڈر کے کردار کو بہترین انداز میں نبھایا ہے۔