• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مصنوعی ذہانت پر مبنی سپر ٹیسٹس سے ہزاروں زندگیاں  بچائی جاسکیں گی

لندن ( نیوز ڈیسک ) یونیورسٹی کالج لندن کی جانب سے تیار کئے گئے مصنوعی ذہانت ( اے آئی) کےسسٹم کا استعمال اس سال کے آخر میں آزمائشی طور پر این ایچ ایس ہسپتالوں میں شروع کئے جانے پر خدشات میں مبتلا مریضوں کی نشاندہی ہو سکے گی جس کے نتیجے میں ڈاکٹر سنگین بیماریوں میں مبتلا یا موت کا سامنا کرنے والوں کو بچانے کی کوشش کرسکیں گے۔ایکسپریس کے مطابق این ایچ ایس انگلینڈ کیلئے سسٹم کے نیشنل کلینیکل قائد پروفیسر ٹونی ینگ نے کہا ہے کہ نئے پروگرام کا مقابلہ صنعتی انقلاب کی وسعت سے کیا جا سکتا ہے۔ ایسیکس کے ہسپتالوں میں آزمائشی طور پر شروع کی گئی ٹیکنالوجی کامیاب ہونے کی صورت میں اس کا دائرہ دیگر علاقوں تک وسیع کر دیا جائے گا۔سائوتھ اینڈ یونیورسٹی ہاسپٹل پر ایک کنسلٹنٹ کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے پروفیسر ینگ کا کہنا ہے کہ اس طرز کی ٹیکنالوجی سے متعلق میں بہت پرجوش ہوں۔ بروقت تشخیص نہ ہونے کی وجہ سےلوگوں میں مرض کی شدت زور پکڑنے یا موت کے منہ میں جانے کی بجائے، اب ہمیں ابتدائی مرحلہ پر اقدامات کرنے کا موقع مل سکے گا جس کے نتیجے میں نہ صرف زندگیاں بلکہ بہت سی رقم بھی بچائی جاسکے گی ۔یہ ٹیکنالوجی لندن میں رائل فری ہاسپٹل پر کنسلٹنٹ انستھیٹسٹ اور این ایچ ایس انگلینڈ کے کلینیکل انٹرپرینور ڈاکٹر وشال ننگالیا کے ذہن کی پیداوار ہے۔ انہوں نے مصنوعی ذہانت برطانیہ کے 20 مختلف ہاسپٹل ٹرسٹس میں گزشتہ 12 برسوں کے دوران لئے گئے خون کے نمونوں کے تجزیئے کیلئے استعمال کی۔ پروفیسر ینگ نے بتایا کہ روائتی طریقوں کے ذریعے سنگین امراض میں مبتلا صرف 16 فیصد مریضوں کی موت کے منہ میں جانے سے قبل نشاندہی ہوتی ہے انہوں نے کہا کہ نئے سسٹم کے ذریعے ہمیں گردہ کے مسائل کا سامنا کرنے والے 95 فیصد مریضوں کو بروقت شناخت کرنے میں مدد ملی ہے۔
تازہ ترین