• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اس ترقی یافتہ دور میں ماہرین فلکیات کائنات میں طر ح طرح کی تحقیقات کرکے نت نئ چیزیں دریافت کررہے ہیں ۔حال ہی میں ماہرین نے زمین سے قریب ایسے ستاروں کا مجموعہ دریافت کیا ہے جو ایک ساتھ ایک سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں ۔انہیں ’’ستاروں کا دریا ‘‘ کا نام دیا ہے ۔یونیورسٹی آف ویانا اورآسٹریا کے ماہرین نے یورپی خلائی سیٹلائٹ گا یا کی تصاویر اور ڈیٹا میں ان ستاروں کو دریافت کیا ہے ۔تاروں سے بھری اس لہر میں 4000 سےزائدستارے موجود ہیں ۔ماہرین کے مطا بق ان ستاروں کی تشکیل تقریباًایک ارب سال پہلے ہوئی تھی جب سے ہی یہ ایک ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں ۔زمین سے قریب ترین ستاروں کا دریا کئی تحقیقات کے لیے اہم ہے ۔انہیں دیکھ کر جھرمٹوں کے اشتراک ،ملکی وے کے ثقلی میدان اور دیگر سیاروں کی تحقیق کے بارے میں بہت کچھ جان سکتے ہیں ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے قبل بھی ہماری ملکی وے کہکشاں میں کئی اقسام کی جھرمٹیں در یافت ہوتی رہی ہیں ۔ان کی دریافت اور حساب کتاب میں سب سے اہم کردار گایا سیٹلائٹ کا ہے اور اسی بناء پر ماہرین نے ستاروں کے دریا کا تھری ڈی نقشہ بھی بنایا ہے جو ان کی حرکت کو ظاہر کرتا ہے ۔گرچہ یہ ستارے ایک ہی وقت میں بنے ہیں لیکن ملکی وے کہکشاں کی ثقلی قوت نے انہیں باریک باریک دانوں کی طر ح بکھیردیا ہے ۔ماہرین کا اندازہ ہے کہ ستاروں کا یہ دریا اپنی پیدائش کے بعد سے اب تک ہماری کہکشاں کے گرد چار چکر مکمل کرچکا ہے ۔ علاوہ ازیں اس پر مزید تحقیق کرکے ہم اپنی کہکشاں یعنی ملکی وے کے ثقلی اثرات اور ستاروں پر اس کے اثرات کے بارے میں بہت کچھ جان سکتے ہیں ۔

تازہ ترین
تازہ ترین