اسلام آباد (جنگ نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر ہونے والے او آئی سی کے اجلاس میں شرکت کا اعلان کر تے ہو ئے کہا ہے کہ اوآئی سی ہمارا گھر ہے میں ضرورجاؤنگا لیکن سشما سوراج کیساتھ نہیں بیٹھوں گا ،امن کے داعی تھے اور ہیں، بھارت دہشتگردی پر بات کرنا چاہتا ہے تو ہم تیار ہیں، پلوامہ واقعہ پرڈوزیئر کو کھلے دل سے دیکھیں گے،جیونیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نےکہاکہ ’وزیراعظم عمران خان نے پہلے دن کہا تھا کہ امن کی جانب ایک قدم اٹھائیں ہم دو قدم بڑھائیں گے، ہم امن کے داعی تھے اور ہیں، بھارت دہشت گردی پر بات کرنا چاہتا ہے تو ہم تیار ہیں‘۔انہوں نے کہا کہ ’آپ (بھارت) خطے کے امن کو سیاست کی نذر کرنا چاہتے ہیں لیکن تاریخ آپ کو معاف نہیں کرے گیوزیر خارجہ کا کہنا تھاکہ ’بھارت نے پلوامہ واقعے پر جو ڈوزیئر بھیجا اسے دیکھنے کا موقع نہیں ملا لیکن جو بھی ڈوزیئر ہے اس کو کھلے دل سے دیکھنے اور جانچنے کے لئے تیار ہیں، کاش بھارت یہ ڈوزیئر پہلے بھیج دیتا، پہلے حملہ کیا گیا، پھر ڈوزیئر بھیجا، اگر یہ پہلے بھیج کر جواب لیا جاتا تو حملے کی نوبت نہیں آتی وزیر خارجہ نے بتایا کہ ’گزشتہ روز چین کے وزیر خارجہ سے بات ہوئی، ابھی سعودی عرب کے وزیر خارجہ کی پاکستان آمد کا پیغام ملا ہے وہ سعودی ولی عہد کا پیغام لے کر آرہے ہیں، ہم نے انہیں خوش آمدید کہا ہے، کینیڈین وزیر خارجہ نے بھی مراسلے میں مذاکرات پر زور دیا ہے، پاکستان بڑھاوا دینا چاہتا ہی نہیں تھابھارتی پائلٹ سے متعلق سوال پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’بھارت کو پیغام دے رہا ہوں کہ اگر پائلٹ کی واپسی سے کشیدگی میں کمی ہوتی ہے تو اس پر غور کرنے کے لئے تیار ہیں وہ (بھارت) جس موضوع پر بات کرنا چاہتے ہیں ہم مثبت رابطوں کے لئے تیار ہیں، کاش سشما سوراج نیویارک میں مجھ سے ملاقات کرتیں، میں ان کو بتاتا ہمارا مائنڈ سیٹ کیا ہے، یہ نئی حکومت نئی سوچ ہے، یہ نیا پاکستان ہے، کشیدگی کا کم ہونا اچھی خبر ہے، مذاکرات کے لئے بیٹھنا بھی مثبت قدم ہوگا، پاکستان ہر مثبت قدم کے لئے تیار ہے۔اگر صدر ٹرمپ کے ساتھ وزیراعظم کی بات ہوتی ہے تو اس کے لئے بھی تیار ہیں‘۔وزیراعظم عمران خان بھارتی ہم منصب مودی کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کرنے اور امن کی دعوت دینے کو بھی تیار ہیں، کیا مودی تیار ہیں؟‘۔انہوں نے کہا کہ ’پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ایک مشترکہ قرارداد آنی چاہیے جس میں بھارت اور اس کے عوام کو پیغام جانا چاہیے کہ پاکستان پر امن ملک ہے۔‘وزیر خارجہ نے کہا کہ ’پاکستانی میڈیا کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، میڈیا نے بہت ذمہ دارانہ برتاؤ کیا، بھارتی میڈیا نے ہیجان انگیز ماحول پیدا کیا، پاکستانی میڈیا ہماری طاقت کا حصہ بنا ہے، اگر آج ہم بہتری کی طرف جارہے ہیں تو اس میں میڈیا کے تعاون نے مجھے مضبوط کیا‘۔ان کا کہنا تھا کہ’ سکیورٹی صورتحال پر فضائی آپریشن معطل کیا، ہماری ایئر فورسز ہائی الرٹ پر تھیں، ہمیں مسافروں اور فلائٹس کی حفاظت درکار تھی، حالات معمول کی طرف لوٹتے ہی فضائی آپریشن کھول دیں گےبھارت او آئی سی کا ممبر ہی نہیں، اس کے پاس آبزرور کا بھی درجہ نہیں، میزبان ملک نے بھارت کو صرف افتتاحی نشست کے لئے دعوت دی ہے، اس پر امارات کے وزیر خارجہ کو پاکستان کے تحفظات سے آگاہ کردیا ہے فیصلہ کیا ہے کہ اگر سشما سوراج افتتاحی تقریب میں جاتی ہیں تو ان کے ساتھ نہیں بیٹھوں گا، او آئی سی میرا ادارہ ہے، بھارت تو ممبر بھی نہیں، میں اپنے گھر کو خالی نہیں چھوڑوں گا، امہ کے دیگر لوگوں کے ساتھ بیٹھوں گا، اپنے گھر ضرور جاؤں گا‘۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’سشما سوراج سے ملنے سے انکاری نہیں لیکن او آئی سی ملاقات کا فورم نہیں کسی اور مقام پر حاضر ہیں‘۔شاہ محمود نے کہا کہ ’اس وقت تو بھارت سے آمنے سامنے کا رابطہ ہے‘۔اس سے قبل نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت نے جارحیت کی، ہم نے تو صرف دفاع کیا ہے، ہم ماضی کی قید میں جکڑے ہوئے نہیں ہیں، ہم خطے میں امن اور خوشحالی چاہتے ہیں، جنگوں سے روز گار پیدا نہیں ہوتا بلکہ خوشحالی کے چولہے مدھم ہوتے ہیں وزیر خارجہ نے پاک بھارت کشیدگی پر امریکی صدر کے بیان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ ویتنام میں کس کے ساتھ بیٹھے ہیں، اس لئے کہ دنیا بات چیت سے آگے بڑھتی ہے۔