دنیا کو تبدیل کرنے والے منفرد تصورات پر مبنی میڈیا آرگنائزیشن ٹیڈ یعنی ٹیکنالوجی،انٹرٹینمنٹ اورڈیزائن کی جانب سے TED Fellows program کے تحت ہر سال ٹیڈ کانفرنس کا انعقاد ہوتا ہے۔ اس میں بڑے دانشوروں اور اختراع سازوںکو خطاب کے لیے مدعو کیا جاتا ہے، جنھوں نے سال بھر فیلو شپ کے دوران ایجادات و اختراعات اور نت نئے تصورات پر کام کرتے ہوئےدنیا کو تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ یہاںوہ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں، بعدازاں ماضی کے فیلوز کے ساتھ مینٹور شپ کے ذریعے اپنی ایجادات و تصورات کو عملی روپ دیتے ہیں۔ اس وقت 96ممالک سے تعلق رکھنے والے ٹیڈ فیلوز ممبران کی تعداد472ہوچکی ہے، جس میں جونیئر اور سینئر تھنکرز مل جل کر کام کرتے ہیں۔ رواں برس جون میں منعقد کیے جانے والے ٹیڈ فیلوز پروگرام کے تحت کینیڈا کے شہر وینکوور کے وینکوور کنونشن سینٹر میں خطاب کے لیے20دانشوروں کو مدعو کیا گیا ہے، ان میں9خواتین بھی شامل ہیں، جنھوں نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منواکر ثابت کردیا کہ خواتین کے بغیر ترقی کا سفر ناممکن ہے۔
ایما گَھرٹی ٹیگو کوٹن
امریکا میں سیاہ فاموں کی تاریخ کئی حوالوں سے مبہم اور غیر واضح رہی ہے۔ گوروں اور سیاہ فام افراد کے مابین کشیدہ تعلقات کے ماحول میں کئی سیاہ فاموں نے اپنے کارہائے نمایاں سے امریکا کو دنیا کے عظیم ممالک کی صف میں شامل کیا۔ تبدیلی کے نعرے پر اوباما صدارت کے منصب پر فائز ہوئے اورتبدیلی کے اس نعرے نے سیاہ فاموں کو امریکی معاشرے میں مساوی مقام عطا کیا۔ اس کی ایک مثال اسکالر اور آرٹسٹ ایما گَھرٹی ٹیگو کوٹن(Amma Ghartey-Tagoe Kootin)بھی ہیں،جنھوں نےتاریخ کے جھروکے سےتھیٹر پرفارمنس کے ذریعے امریکیوں میں نسل پرستی کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
ایریکا ہمڈین
امریکن آسٹروفزسٹ ایریکا ہمڈین(Erika Hamden)، لوگوں کی اس صلاحیت کو بڑھانا چاہتی ہیں کہ وہ زمین سے دور کہکشاؤں کا نظارہ کرسکیں۔
انھوں نےنئی الٹراوائلٹ ٹیکنالوجیز اور دوربینیں بناکر اس خواب کو ممکن کر دکھایا ہے۔
فیڈریکا بیانکو
اگر آپ کو شہری مسائل اورآسٹرو فزکس کے مابین گہرے تعلق کے بارے میں کوئی شک و شبہ ہے تو اطالوی سائنسدان فیڈریکا بیانکو(Federica Bianco)کی حیرت انگیز ایجادات ملاحظہ کریں۔ ان کا کام توانائی کے استعمال، بجلی کے اتار چڑھاؤ اور آلودگی جیسے شہری مسائل کا مطالعہ آسٹرو فزیکل امیجنگ تیکنیکوں کو استعمال کرنے پر مبنی ہے، جس کے تحت ہم ان مسائل سے ہمیشہ کے لیے نجات پاسکتے ہیں۔
کیپٹن آئیونے رومن
امریکی پولیس فورس میں مردوں کی اجارہ داری ہے،جسےدور کرنے کے لیے رومن ویمنز لیڈر شپ اکیڈمی کے پلیٹ فارم سے خواتین کو کارآمد و مفید مشورے اور ٹپس دیتی ہیں کہ وہ کیسے باآسانی امریکی پولیس فورس جوائن کرسکتی ہیں۔
ان کی حوصلہ افزائی سے پولیس فورس میں خواتین کی بڑی تعداد شامل ہوئی ہے۔ خود نیو آرک محکمہ پولیس میں پولیس افسر کے عہدے پر فائز ہیں۔
ہیرو می اوزاکی
اسپوتنکو کے قلمی نام سےڈیزائن فکشن گروپ کی میڈیا لیب میں ڈائریکٹر کے عہدے پر فائزبرطانوی جاپانی آرٹسٹ ہیرومی اوزاکی (Hiromi Ozaki) نےاس پلیٹ فارم سے نئی ٹیکنالوجیز کےثقافتی، سماجی اور اخلاقی اثرات پر تنقید کرتے ہوئےنئے امکانات کو تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیکنالوجی کا غیر ذمہ دارانہ استعمال ہمیں دلدل میں دھکیل سکتا ہے۔ انھوں نے ٹیکنالوجی اور پاپ کلچر کے منفی اثرات سے بچنے کے لیے ایسی بہت سی مشینیں، روبوٹس اور ویڈیوز بنائی ہیں، جو انسانوں میں ٹیکنالوجی کے دانشمندانہ استعمال کے ساتھ مردوں کے دل میں خواتین کا احترام بھی اُجاگر کرسکیں۔
لیلیٰ پیر حاجی
ایران سے تعلق رکھنے والی لیلیٰ پیر حاجی(Leila Pirhaji)نے ایم آئی ٹی سےتین ڈگریوں کی تکمیل کے بعد کیمبرج میساچوسٹس میں اپنی کمپنی ReviveMed کی داغ بیل ڈالی، جومصنوعی ذہانت سے ان بیماریوں پر تحقیق کررہی ہے، جن کا علاج مشکل ہے۔
مورنجلز مزبا
اپنے وطن زمبابوے کے جنگل مزبا میں رہنے والے شیروں کی نسل کو بچانے کے لیے کوشاں، مورنجلز مزبا(Moreangels Mbizah) کا شیروں سے پیار دیدنی ہے۔ انھوں نے آکسفورڈ میںانٹرنیشنل وائلڈ لائف کنزرویشن کا مطالعہ کیا ہے اور وہ مقامی شیروں کی آبادی اور فطری ماحول کی حفاظت کے لیے کمیونٹی پروگرام سے وابستہ ہیں۔ شیروں سے ان کی محبت کی داستان ٹی وی پر بھی دکھائی جاچکی ہے۔