• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کوئی کتنی ہی کوشش کرلے کہ وہ ہمیشہ مثبت سوچے مگرپھر بھی کوئی نہ کوئی منفی سوچ آہی جاتی ہے۔ خواتین چونکہ حساس ہوتی ہیں ، اس لیے منفی سوچوںسے فراراختیار کرنا ان کیلئے مشکل ہوتا ہے۔ منفی خیالات ہمارے دماغ میں منفی تخلیق کا راستہ بناتے ہیں، وہ ہمیں بتاتے ہیں کہ ہم زیادہ باصلاحیت نہیں ہیں یا اپنے مقاصد تک پہنچنے کے لئے ہم میں ہمت نہیں ہے۔ وہ ہمیں مثبت تبدیلی لانے یا سچی خوشیاں تلاش کرنے سے روکتے ہیں۔ منفی خیالات آپ کی جان کو بھی نقصان پہنچا سکتے ہیں اور آپ کو خوش، صحت مند زندگی سے دور بھی رکھ سکتے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ سب سے پہلے تو اپنی منفی سوچوں کو پہچانیںتاکہ آپ انہیں دماغ سے نکالنے اور ایک مثبت روّیہ اپنانے کی کوشش کریں۔ آئیں جانتے ہیںکہ وہ کونسی سوچیں ہیں، جو آپ کی زندگی پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں۔

میں تیار نہیں ہوں 

اگر یہ جملہ آپ بار بارخود سے کہتی رہیں گی کہ آپ کسی کام کیلئے تیار نہیں ہیں، توآپ کبھی بھی وہ کام نہیں کرسکیں گی۔ ٹھیک ہے خود کو بدلنا یا معمولات زندگی میں بدلائو لانا آسان نہیں ہوتا لیکن آپ کو بہرحال چانس تو لینا ہوگا۔ دراصل پہلا قدم اٹھا نا ہی مشکل ہوتا ہے لیکن جب آپ شروعات کردیتی ہیں تو نتائج دیکھ کر خوش بھی ہوتی ہیں اور حیران بھی۔ آپ کی ترقی یا کامیابی کی راہ میں رکاوٹ آپ کی منفی سوچیں ہیں۔ ان منفی خیالات کو جھٹکیں اور خود کو یقین دلائیں کہ آپ کام کرسکتی ہیں۔ آپ جب کوئی کام کر گزریں گی تو آپ کو خوشی ہوگی کہ آپ کا فیصلہ اچھا تھا۔

میں اچھی نہیں ہوں 

ہوسکتا ہے یہ آپ کی سوچ نہ ہو، کوئی دوست رشتہ دار آپ کے دماغ میں یہ بات ڈال رہا ہو کہ آپ اچھی نہیں ہیں او ر یہ چیز آپ کے لاشعور میں بیٹھ چکی ہو۔ ممکن ہے کہ اسی وجہ سے آپ کی صحت، خوشی اور کامیابی متاثر ہو رہی ہو اور ا س کا اثر آپ کی فیملی پر بھی پڑ رہا ہو۔ ان چیزوں کو دیکھیں جن کو کرنے میں آپ کو دقت ہوتی ہے اور آپ ان میں بہتر ی لانا چاہتی ہیں۔ اس کا ہدف طے کرکے اس کی بہتری کیلئے کام کریں۔ یاد رکھیں کہ اپنی ذات سے پیار کرنا اور خود کو سراہنا بھی خوش رہنے کاایک زریں اصول ہے۔

زندگی بہت مشکل ہے

سب سے پہلے تو یہ بات یاد رکھیں کہ رب ذوالجلا ل کی ذات کسی بھی مخلوق پر اس کی برداشت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتی۔ بحیثیت انسان آپ کو یہ اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے کہ آپ کی جو زندگی ہے وہ آپ کی ذات اور برداشت کے لحاظ سے آپ کو ملی ہے۔ ہاں کبھی کبھی ایسے حالات ہو جاتے ہیںکہ آپ کو اپنی ذات چھوٹی اور مسائل کے انبار بڑے لگنے لگتے ہیں لیکن یہ حالات مستقل نہیں رہتے۔ مشکل حالات کا رونا رونے سے بہتر ہے کہ ان کو حل کرنے اور ان سے سیکھنے کی کوشش کریں۔ مشکل حالات میں آپ اپنے خیالات کو مثبت رکھیں گی تو آپ جلد یا بدیر انہیں بدلنے میں کامیاب ہوجائیں گی۔ مشکل صورتحال بہت ساری ہوں تو ایک ایک کرکے انہیں حل کرنے کی کوشش کریں۔ ہوسکتاہے کہ ایک ساتھ سب کو نمٹانے میں آپ مزید مشکلات کا شکار ہوجائیں۔ مشکل وقت گزرجاتاہے، بس مثبت سوچ اور استقامت ہی ہے، جو اس سے نکلنے میں مدد کرسکتی ہے۔

اگر مگر کے چکر

اکثر آپ یہ فیصلہ کرلیتی ہیں کہ اگرایسا نہیں ہوگا تو میں خوش نہیں ہوں گی۔ اللہ نے مختصر زندگی دی ہے اس کو منفی سوچوں کے حوالے کیوں کریں۔ زندگی ہر وقت خوش کن بھی نہیں رہتی کہ ذرا سی زندگی میں مایوسی اور غم آیا، فوراً ہی زندگی سے منہ موڑ کر بیٹھ گئے۔ آپ کسی بھی کام کے نہ ہونے پر اپنی اور اپنی فیملی کی خوشیاں قربان نہ کریں۔ اگر گھروالے خوش ہیں تو آپ بھی ان کی خوشی میں شامل ہوں۔ اس طرح آپ کی منفی سوچیں دور ہوتی چلی جائیں گی۔

اب بہت دیر ہو گئی

یہ سوچ آپ کی زندگی پر اس لئے بھی منفی اثر ڈالتی ہے کہ اگر آپ اپنے اندر کوئی تبدیلی لانا چاہتی ہیں، تو یہ سوچ کر رہ جاتی ہیں کہ اب کیا فائدہ ، اب تو عمر نکل گئی۔ بھئی آپ +30ہوں یا +40، آ پ ابھی بھی جِم جوائن کرسکتی ہیں یا کسی کورس میں داخلہ لے سکتی ہیں ۔ دراصل آپ کی ترقی یا تبدیلی میں سب سے بڑی رکاوٹ آپ خودہیں۔ ایک بات یاد رکھیں کہ کوئی بھی کام کرنے میں عمر کبھی آڑے نہیں آتی۔ آپ بہت سی کامیا ب شخصیات کی بایو گرافی پڑھیں تو آپ کو پتہ چلے گا کہ بہت سے لوگوں نے زائد عمر میں بھی کامیابی کے جھنڈے گاڑے ہیں۔

میرے پاس وقت نہیں ہے

یہ جملہ تو تمام تر بہانوں کیلئے مثالی ہے ۔ اگر یہ سوچ ہوگی تو آپ کے پاس کسی بھی کام کیلئے روزانہ نہیں تو کیا ہفتے کے کسی دن بھی وقت نہیں ہوگا اور اگر کوئی کام بہت اہم ہےتو اس کیلئے وقت تو نکالنا ہوگا۔ اگر آپ کسی ہدف کے تعاقب میں ہیں تو یہ اسی وقت ممکن ہے جب آپ اسے وقت دیں گی۔ اپنے کام اور وقت میں توازن رکھنا ہی مثبت سوچ اپنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ 

تازہ ترین