وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی تنقید کا بھرپور جواب دیا اور کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد نہ ہونے کا سوال بلاول بھٹو اپنے نئے اتحادی سے پوچھیں۔
قومی اسمبلی سے خطاب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاک بھارت کشیدگی میں کمی دکھائی دے رہی ہے، یہ کمی ایک مثبت پیشرفت ہے،ہمارا وفد کرتارپور راہداری پر مذاکرات کے لیے نئی دہلی جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ یقینی طور پر حسن صدیقی قومی ہیرو ہیں لیکن دوسرا بھارتی طیارہ گرانے والے ونگ کمانڈر نعمان علی خان کو بھی نہ بھولیں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ او آئی سی میں نہ جانا پارلیمنٹ کا مشترکہ فیصلہ تھا جس پر میں نے سر تسلیم خم کیا،میں عرب امارات کے وزیر خارجہ سے رابطے میں تھا،کشمیر کے معاملے پر وہاں سخت الفاظ میں قرار داد پاس کی گئی۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ہم نے بھارتی پائلٹ کو پاکستان کے مفاد میں رہا کیا،ہمارا پیغام واضح تھا جسے دنیا بھر میں سراہا گیا، تسلیم کیا گیا کہ پاکستان نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگ عمران سے عقیدت رکھتے ہیں، اگر کسی نے کہہ دیا کہ انہیں نوبل انعام مل جائے تو کوئی گناہ کی بات نہیں، بڑائی اس میں ہے کہ انہوں نے خود کہہ دیا کہ نوبل انعام اسے دیاجائے جو مسئلہ کشمیر حل کرے۔
شاہ محمود قریشی نے یہ بھی کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد نہ ہونے کا سوال بلاول اپنے نئے اتحادی سے پوچھیں،انہوں نے پی پی چیئرمین کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں تب ڈالا گیا جب آپ کے نئے اتحادی کی حکومت تھی۔
انہوں نے معیشت کی خرابی پر پوچھے گئے بلاول بھٹو کے سوال کی تعریف کی اور کہا کہ یہ خرابی 6 ماہ میں نہیں ہوئی،یہ پچھلے 40 سال کی بیماری ہے جس کا ہم مقابلہ کررہے ہیں۔