• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سمجھوتا ایکسپریس فیصلہ، بھارتی ہائی کمشنر دفترخارجہ طلب

پاکستان نے بھارتی عدالت کے سمجھوتہ ایکسپریس دھماکا کیس کے فیصلے پر بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ کو دفتر خارجہ طلب کرکے احتجاج کیا ہے۔

دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کیس میں عدم پیشرفت کا معاملہ اٹھاتا رہا ہے،کیس میں ملزمان کی بریت پر ہم نے بھارت سے احتجاج کیا ہے۔

سنیئر بھارتی حکام کے ساتھ ہارٹ آف ایشیا اجلاس میں بھی یہ معاملہ اٹھایا گیا، سانحے کے 12 سال بعد ملزمان کی بریت انصاف کے ساتھ مذاق ہے، ملزمان کی بریت سے بھارت کے عدالتی نظام کی قلعی کھل گئی۔

پاکستان نے بھارتی عدالت کی طرف سے سمجھوتا ایکسپریس سانحے میں ملوث دہشت گردوں کی بریت کے فیصلے کی سخت ترین مذمت کرتے ہوئے اسے انصاف کے ساتھ مذاق قرار دیا ہے۔

دفتر خارجہ اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمشنر کو حملے کے چاروں ملزمان کی بریت پر طلب کر کے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا، سانحے میں 44 بے گناہ پاکستانیوں کی جانیں گئی۔

دفترخارجہ کے مطابق بھارت کو باقاعدہ احتجاجی مراسلے بھی دیئے گئے، آج 12 سال بعد ملزمان کی بریت انصاف کے ساتھ مذاق اور بھارتی عدالتوں کی شرمناک پردہ کشائی ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ بھارت ایک جانب تو پاکستان پر دہشت گردی کے جھوٹے الزامات لگاتا ہے، دوسری جانب اپنے ان دہشت گردوں کو تحفظ دیتا ہے جو اپنے جرم کا اقرار کر چکے ہیں۔

واضح رہے کہ خصوصی عدالت نے آج اپنے فیصلے میں کیس کے مرکزی ملزم اور انتہاپسند آر ایس ایس کے رکن سوامی آسیم آنند عرف نبا کمار اور دیگر 3 ملزمان کمال چوہان، راجندر چوہدری اور لوکیش شرما کو رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔

دہلی اور لاہور کے درمیان ہفتے میں 2 مرتبہ چلنے والی سمجھوتہ ایکسپریس کا سانحہ آج سے 12 سال قبل 18 فروری 2007 کی رات کو پیش آیا تھا۔

ٹرین بھارت کے شہر ہریانہ کے گاؤں کے قریب پہنچی تو اچانک ایک ڈبے میں بم دھماکا ہوا جس کے بعد بھڑکنے والی آگ نے 2 بوگیوں کو لپیٹ میں لیا جس کے نتیجے میں 68 افراد ہلاک ہوئے جن میں 42 سے زائد پاکستانی شہری تھے۔

تازہ ترین