اسلام آباد/لاہور(جنگ نیوز/ایجنسیاں)چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے آئی ایس آئی کے سابق افسر اور ممتاز دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر(ر) اسد منیر کے مبینہ خودکشی سے قبل سپریم کورٹ کو لکھے گئے آخری خط پر نوٹس لے لیا۔جبکہ چیف جسٹس نے قابل ضمانت مقدمے میں درخواست مسترد کرنے پر ماتحت عدلیہ پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قابل ضمانت مقدمے میں عدالت ضمانت مسترد کرہی نہیں سکتی۔ تفصیلات کے مطابق اسد منیر نے چیف جسٹس کے نام مبینہ خط میں خود کشی کا ذمہ دار نیب کو قرار دیتے ہوئے کہا تھا ان پر لگائے گئے الزامات میں کوئی صداقت نہیں ہے اور وہ نیب سے تنگ آ کر خودکشی کرنے پر مجبور ہیں ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق خودکشی سے قبل آئی ایس آئی کے سابق افسر اسد منیر کا مبینہ خط سپریم کورٹ کو موصول ہوگیا۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے خط کا نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس(ر)جاوید اقبال سے رپورٹ طلب کرلی۔سابق ممبر اسٹیٹ سی ڈی اے اور ممتاز دفاعی تجزیہ کار بریگیڈئیر ریٹائرڈ اسد منیر نے 15 مارچ کو خودکشی کرلی تھی۔علاوہ ازیں گزشتہ روز سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ حیرت ہے کہ ٹرائل کورٹ اور ہائیکورٹ نے بھی نہیں دیکھا کہ ضمانت مسترد نہیں ہوسکتی تھی، قانون میں لکھا ہے کہ قابل ضمانت مقدموں میں ملزم کی ضمانت مسترد نہیں ہوسکتی، ہائیکورٹ اور ٹرائل کورٹ نے کیسے نظراندازکردیا ، ایسے معاملوں کو تو عدالت عظمیٰ میں آنا ہی نہیں چاہئے مگر یہ معاملہ تیسری عدالت تک آگیا، اس معاملے میں تو پنجاب کے آئی جی نے بھی ایس ایچ اوزکو ہدایات دے دی ہیں کہ ایسے مقدمات میں ایس ایچ او خودضمانتیں دے سکے گا۔