• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت خوف پھیلانا چاہتا ہے، آزادی پسند رہنما یٰسین ملک کو فوری رہا کیا جائے، جے کے ایل ایف

لوٹن (شہزاد علی) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز ، اس کی مختلف ایجنسیز اور کٹھ پتلی ریاستی انتظامیہ نے معروف آزادی پسند تنظیم جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کےخلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا ہے گزشتہ مہینے فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو بلاجواز گرفتار کیا گیا جبکہ ہفتہ کے روز سری نگر میں فرنٹ کے دفتر کو ریاستی پولیس نے سیل کر دیا ہے اور ساتھ ہی شہید کشمیر محمد مقبول بٹ کی رہائش گاہ جسے ایک اہم مقام کی حیثیت حاصل ہے وہاں پر نام نہاد قانوں نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے جاکر کشمیر کے پرچم اور لٹریچر ہٹانے پر زور دیا بصورت دیگر یہ رہائش گاہ بھی پابندیوں کا نشانہ بنے گی۔ فرنٹ بزرگ رہنما ملک اعجاز نے کہا کہ کشمیری عوام کا مشترکہ مطالبہ ہے کہ محمد یاسین ملک کو فی الفور رہا کیا جائے، دریں اثنا جے کے ایل ایف کے سفارتی شعبہ کے ظفر خان نے مرکزی چیرمین تنظیم محمد یاسین ملک کے خلاف مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت اور قابض بھارتی حکومت کی جانب سے کی گئی حالیہ کارروائیوں کا مسئلہ ایک مکتوب کے ذریعے برطانوی فارن آفس، برطانیہ کی آل پارلیمانی کشمیر کمیٹی، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن سمیت متعدد اداروں کے ساتھ اٹھایا ہے- فرنٹ نے چیئرمین کا پس منظر بتایا ہے کہ وہ55سال کی عمر کے ہیں، والد کا نام غلام قادر ملک ہے، معصومہ سری نگر کے رہائشی ہیںاورنہ صرف جے کے ایل ایف کے چیئرمین ہیں بلکہ جوائنٹ تحریک مزاحمت کے تین بڑے لیڈروں میں سے ایک ہیں۔ ان کو22فروری کو پبلک سیفٹی ایکٹ پی ایس اے1978ء کے تحت حراست میں لیا گیا ہے اور ایک سرکاری ڈوزیئر جاری کیا گیا ہے جس کا مقصد خوف اور ہراس کا ماحول تخلیق کرکے ان کو تحریر و تقریر کی آزادی سے روکنا ہے- فرنٹ نے واضح کیا ہے کہ چیئرمین فرنٹ کا جرم صرف یہ ہے کہ وہ 72 سال سے حل طلب مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کوشاں ہیں وہ کشمیری عوام کے غضب شدہ حق کی بازیابی کے لیے مصروف جدوجہد ہیں مگر بھارت کی حکومت کشمیری عوام کو ان کا حق آزادی دینے سے انکاری ہے فرنٹ نے واضح کیا ہے کہ ان کے چیئرمین کو30سال پرانے جن الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا ہے ان کیسوں کو پہلے سے ہی عدالتیں ڈیل کر چکی ہیں- فرنٹ نے بتایا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں یہ بھارت کی سات لاکھ سے زائد افواج اور سیکورٹی فورسز ہیں جنہوں نے خوف و ہراس کا ماحول پیدا کیا ہوا ہے شہری آزادیوں کو سلب کر رکھا ہے اور کالے قوانین کا نفاذ کرکے اپنے حقوق کے لیے سرگرداں کشمیری عوام پر عرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے اور مظلوم کشمیری عوام کے حقوق کی جنگ سیاسی طور پر لڑنے کی پاداش میں چیئرمین فرنٹ کو حراست میں لے کے بے بنیاد الزامات عاید کیے جارہے ہیں۔ خیال رہے کہ اس نمائندہ کے جائزہ کے مطابق اس صورت حال پر برطانیہ کشمیری کمیونٹی میں سخت اضطراب پیدا ہوگیا ہے۔ محمد یاسین ملک نے ماضی میں خود برطانیہ آکر مسئلہ کشمیر پر مضبوط موقف پیش کیا تھا اور یہاں برطانیہ میں ان کا ایک وسیع حلقہ موجود ہے اور برطانیہ کی مختلف کشمیری پاکستانی جماعتوں میں بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی حکومت کے یاسین ملک کے ِخلاف اقدامات پر گہری تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ جے کے ایل ایف کے صدر برطانیہ صابر گل، جنرل سیکرٹری سید تحسین گیلانی، صدر لوٹن راجہ کمان افسر، خزانچی خواجہ لطیف، سابق صدور لوٹن چوہدری محمد رفیق، لیاقت علی چوہدری، قاری راجہ عجائب، بشیر بزام سمیت متعدد شخصیات نے کہا ہے کہ چیئرمین محمد یاسین ملک کی رہائی کے لیے بھرپور کوششیں جاری رہیں گی جب کہ صدر فرنٹ برطانیہ صابر گل نے مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال کو شیئر کیا ہے انہوں نے کہا کہ چیئرمین فرنٹ محمد یاسین ملک کی جدوجہد خالصتا سیاسی اور سفارتی طرز کی ہے یہ وہ شخصیت ہیں جن سے ماضی میں خود بھارت، برطانیہ اور امریکہ کی بعض اعلیٰ شخصیات کی ملاقاتیں ہوئی ہیں کشمیر کے مسئلہ پر یونیورسٹیوں میں ان کے لیکچرز ہوئے اب بھارت بوکھلا کر ایسے گھنائونے اقدامات پر اتر آیا ہے جن کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں۔
تازہ ترین