• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہالی ووڈ سیلیبرٹیز نے انزائٹی پر کیسے قابو پایا ؟

انزائٹی انگریزی کی اصطلاح ہے، جس کے اردو معنی گھبراہٹ یا بے چینی کے ہیں۔ مثلاً مسلسل ایک اعصابی کیفیت کا طاری رہنا، ہاتھوں میں پسینہ آنا، دل کی دھڑکن کی رفتار میں غیر معمولی تیزی محسوس ہونا وغیرہ۔ اگر آپ بھی اپنے اندر کچھ ایسا ہی خوف محسوس کرتے ہیں تویہ انزائٹی کی علامات ہے۔ اگرچہ انزائٹی کوئی بیماری نہیں ہے لیکن یہ ایک ایسی تشویشناک کیفیت ضرورہے، جس کا حل ضروری ہے۔ ایک اندازے کے مطابق18فیصد نوجوان بے چینی یا گھبراہٹ کا شکار ہیں۔ بہرحال اس مسئلہ سے نمٹنے کے لیے اس پر بات چیت کرنا ضروری ہے۔ آج ہم نے قارئین کے لیے کچھ ایسی سیلیبرٹیز کی ٹپس کا ذخیرہ کیا ہے، جو ماضی میں انزائٹی کا شکار رہ چکی ہیں۔ ان سیلیبرٹیز نے انزائٹی پر کیسے قابو پایا، آئیے جانتے ہیں۔

ایما اسٹون

ہالی ووڈ اداکارہ ایما اسٹون بھی اپنے بچپن میں انزائٹی کا شکار رہی ہیں۔ اپنے ایک انٹرویو میں ایما کا کہنا تھا،’’مجھے پہلی بار شدید ترین گھبراہٹ اس وقت محسوس ہوئی جب میں اپنی دوست کے گھر موجود تھی، مجھے اس وقت ایسا محسوس ہونے لگا جیسے گھر جل رہا ہو۔ میں نے اپنی والدہ کو فون کیا کہ وہ مجھے فوری طور پر یہاں سے آکر لے جائیں، وہ آئیں اور مجھے وہاں سے گھر لے گئیں لیکن اگلے تین سالوں تک یہ گھبراہٹ مجھ پر طاری رہی۔ بعد میں اداکاری نے مجھے اس گھبراہٹ اور خوف سے نمٹنے میں مدد دی۔ آپ ایک ساتھ بہت ساری چیزو ں سے متعلق نہیں سوچ سکتے، اس لیے اداکاری شروع کرنے کے بعد میرے اندر سے یہ خوف جاتا رہا۔ اداکاری نے مجھے اتنا مصروف کردیا کہ منفی سوچیں میرے ذہن میں آہی نہیں پاتیں‘‘۔ ایما اسٹون انزائٹی کے شکار افراد کو مشورہ دیتی ہیں کہ اگر آپ بھی اس کیفیت سے دوچار ہیں تو ذہن کو مشغول رکھنے والی ٹپس اپنائیں۔

اوپرا ونفرے

اوپرا کو میڈیا کوئین کی حیثیت حاصل ہے لیکن کامیابی کی منازل طے کرنے کے دوران انھیں بھی انزائٹی نے اپنا نشانہ بنایا۔ اوپرا کے مطابق 2012ء میں وہ بھی انزائٹی کا شکار رہ چکی ہیں۔ انھیں اس دوران ایسا محسوس ہوتا تھا کہ ان کا دماغ تیزی سے چل رہا ہے اور سوچیں ہیں کہ تھمنے کا نام نہیں لیتیں۔ انھوں نےجب اس کیفیت کو محسوس کیا تو انہیں ادراک ہوا کہ ایسا کچھ ہے، جو غلط ہے۔ اوپرا کا کہنا ہے کہ پھر انھوں نے ارادہ کیا کہ جب تک وہ پرسکون نہیں رہیں گی، سوچیں ان پر حاوی رہیں گی اور ان سوچوں سے نمٹنے کے لیے انھوں نے ذہن کو مشغول رکھنے (مائنڈفل نیس پریکٹس) کی کوشش شروع کردی۔ ٹی وی شو کے دوران، بھی وہ آنکھیں بند کرکے پرسکون ہونے کی کوشش کرتی تھیں۔ مثبت سوچ کے باعث ہی وہ انزائٹی پر قابو پانے میں کامیاب ہوسکیں ۔

ڈیوڈ بیکھم

تحقیق کے مطابق اگرچہ خواتین مردوں کے مقابلے میں 60فیصد زیادہ انزائٹی کا شکار ہوتی ہیںلیکن اس کے باوجود مردوں کی بھی ایک بڑی تعداد انزائٹی کا شکار رہتی ہے، جس میں سابق فٹبالر ڈیوڈ بیکھم بھی شامل ہیں، جو اس بات کا اعتراف کرچکے ہیں کہ ماضی میں انھیں آبسیسو کمپلسری ڈس آرڈر (جو افراد اس بیماری کا شکار ہوتے ہیں، وہ ایک کام کو بار بار کرنے یا وسوسوں کا شکار رہتے ہیں)کا شکار رہ چکے ہیں۔ ڈیوڈ کے مطابق جب وہ اس ڈس آرڈر کا شکار تھے تو ان سے کوئی چیزغیر منظم اور بے ترتیب برداشت نہیں ہوتی تھی، ان پر ہر چیز کو سیدھی لائن میں منظم انداز میں رکھنے کا خبط طاری تھا۔ ڈیوڈ بیکھم نے اپنے ایک ٹی وی انٹرویو میں بتایا تھا کہ وہ اگر کسی سوڈا کین کو فریج میں رکھنے جاتے تھے تو وہاں پہلے سے کوئی کین موجود ہوتا تو اسے فریج میں رکھنے کے بجائے کپ بورڈ میں رکھ دیتے تھےکیوں کہ ان کا ذہن ہر کام مکمل اور منظم انداز میں کرنا پسند کرتا تھا۔ انھوں نے اس مسئلے کے حل کے لیےتھیراپسٹ کی مددحاصل کی اور بیماری کی تشخیص نے انھیں آبسیسو کمپلسری ڈس آرڈر پر قابو پانے میں مدد دی ۔

جینیفر لارنس

ہالی ووڈ کی دلکش اور بےخوف اداکارہ جینیفر لارنس کو دیکھ کر شاید آپ یقین بھی نہ کرپائیں کہ ماضی میں وہ انزائٹی کا شکار رہ چکی ہیں۔ انزائٹی کے خلاف جنگ لڑنے سے متعلق جینیفر لارنس اپنے ایک انٹرویو میں کہتی ہیں،’’یہ ان دنوں کی بات ہے جب میرا اسکول میں داخلہ ہوا تھا۔ گھر کی دنیا سے ایک بالکل مختلف طرزِ زندگی ،جس کا حصہ بننا مجھے ناممکن سا محسوس ہونے لگا۔ اس وقت، میں نہیں جانتی تھی کہ اس کیفیت کو سوشل انزائٹی کا نام دیا جاتا ہے۔ بالآخر مجھے تھیراپسٹ کے پاس لے جایا گیااور اس کیفیت کی تشخیص کے بعد میرا علاج شروع ہوا۔ متعدد تھیراپیز اور میڈیکیشن کے ذریعے مجھےلوگوں میں گھلنے ملنے کے حوالے سے پائے جانے والے خوف سے نمٹنے میں مددملی‘‘۔

تازہ ترین